جنوبی وزیرستان میں لیشمینیا پر قابو پانے کے لئے محکمہ صحت سرگرم
جنوبی وزیرستان میں لیشمینیا مرض پر قابو پانے کے لئے محکمہ صحت نے ایمرجنسی بنیادوں پر علاقے میں سپرے اور مچھردانوں کی تقسیم شروع کردی ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق لیشمینیا بیماری نے تحصیل سرویکئی اور تحصیل سراروغہ میں سینکڑوں لوگوں کو متاثرہ کیا ہے جن کے علاج معالجے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اس سے بچانے کے لئے ضروری سامان کی فراہمی بھی شروع کر دی گئی ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ولی رحمان محسود کے مطابق تحصیل سرویکئی کے مولے خان خان سرائے ہسپتال میں اب تک 3 ہزار لیشمینیا کے مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے جبکہ سراروغہ ہستال میں بھی 1500 متاثرین کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان: لشمینیا نے وبائی صورت اختیار کرلی، ہسپتالوں میں انجیکشن ناپید
وزیراعلیٰ نے جنوبی وزیرستان میں پھیلنے والی لشمینیا بیماری کا نوٹس لے لیا
انہوں نے کہا اس کے کہ مزکورہ ہسپتالوں میں تحصیل سرویکِی اور تحصیل سراروغہ کی مختلف علاقوں چغملائی، سپلاتوئی، بروند، مولے خان سرائے اور کوٹکئی، سپنکئی راغزائی میں سپرے کرنے کےلئے 100 کلوگرام لیشمینیا مچھر مار سپرے اور 6 عدد سپرے پمپ بھی مہیا کردیئے ہیں جبکہ اس کے علاوہ دونوں ہسپتالوں کو 300، 300 مچھردانیاں بھی پہنچا دی گئی ہیں۔
صحت افسر نے کہا کہ عیدالفطر کے بعد ضلع میں لیشمینیا سنٹر بڑھائینگے اور چگملائی، بروند، کوٹکئی میں بھی بنائینگے تاکہ علاقے میں لیشمیینیا مرض پر قابو پاسکے
یاد رہے کہ پچھلے سال بھی جنوبی وزیرستان کے ان علاقوں میں اپریل مئی کے مہینوں میں لیشمینیا بیماری نے وبائی شکل اختیار کرلی تھی اور بڑے پیمانے پر اسکی روک تھام کےلئے لئے مہم چلائی گئی تھی، جسکے بعد خیبر پختون خوا حکومت نے 30 ہزار انجیکشن علاقے میں بھجوائے اور ہزاروں مچھر مار سپرے اور مچھردانیاں جنوبی وزیرستان محکمہ صحت کے حوالے کیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق مریضوں کو انجیکشنز کے علاوہ نہ تو مچھر دانیاں ملیں اور نہ ہی علاوے میں سپرے کئے گئے جس کیوجہ سے اس سال پھر بیماری شدت کے ساتھ سر اٹھا رہی ہے۔
عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ جنوبی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ، محکمہ صحت کے افسران سے درخواست ہے کہ لیشمینیا کا سامان وانا کے بجائے سرویکِی سراروغہ پہنچایا جائے، تاکہ سپرے کرکے مچھر کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ممکن بنایا جا سکے اور ساتھ ہی مریضوں کو دور روزانہ کا سفر نہ کرنا پڑے۔ عوام نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پچھلے سال کے سامان کا احتساب بھی محکمہ صحت سے لیا جائے۔