ملزمان گرفتارنہ کرنے کی صورت میں لشکرکشی کرکے بیزوٹی قبائل سے بدلہ لیں گے: اکاخیل قبائل
قباٸلی ضلع خیبر باڑہ اکاخیل قبائل کے عمائدین نے ضلع اورکزئ کے بیزوٹی قبائل سے زمینی تنازعے پر دوافراد کے قتل کابدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیاہے کہ اگر حکومت نے قاتلوں کو آئندہ اتوار تک گرفتار نہ کیا تو قبائلی روایات کے تحت بیزوٹی قبائل پر اکاخیل قبیلے کے لوگ لشکر کرکے قتل کابدلہ لیں گے۔
باڑہ پریس کلب میں اکاخیل قبیلے کے سیاسی وسماجی شخصیت حاجی سہیل احمدنے اپنے دیگر مشران حاجی پولٹیکل، امبیل شاہ رضا خان، الماس خان اور قبیلے کے ساتوں ذیلی شاخوں کے درجن بھر مشران نے بیزوٹی قبائل کےساتھ پیش ہونے والی زمینی تنازعہ میں قبیلہ اکا خیل کے دوافراد کی اجتماعی قتل پر شدید رد عمل کا اظہار کیاہے۔ مشران نے دوٹوک الفاظ میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ اورکزئی سکاؤٹس کے ایک صوبیدار میجر اور اوکزئی پولیس ڈی ایس پی محبوب خان کوقتل واقعے کاذمہ دارٹہراکر دونوں سرکاری اہلکاروں کو فوری برطرف کیا جائے اور واقعے میں ملوث قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
مشران نے اورکزئی سکاؤٹس اور اورکزئی پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ بیزوٹی قبائل کو حملے کے وقت ان کی پشت پناہی حاصل تھی۔ انہوں نے کہا کہ تیراہ شڈلہ کےعلاقہ جو اکاخیل قبائل کی ملکیت ہے ان سے فوری طور پر اورکزئی سکاؤٹس اور اورکزئی پولیس کی چیک پوسٹ کو ختم کرکے خیبر رائفلز اور ضلع خیبر کے پولیس کو مذکورہ چیک پوسٹ پر تعینات کیا جائے۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ قبیلہ اکاخیل کے دو بے گناہ افراد جنہیں بیزوٹی قبائل نے لشکر کشی کے ذریعے قتل کیا ہے لیکن ابھی تک حکومتی ادارے خاموش ہے اور قتل میں ملوث افراد کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیاہے اس لئے قبیلے کے لوگ بیزوٹی قبائل سے آفریدی روایات کے مطابق بدلہ لیں گے۔
مشران نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 29اپریل کو اکاخیل کے علاقہ شڈلہ پر بیزوٹی قبیلے کے سینکڑوں لوگوں نے اورکزئی پولیس کے تعاون سے یلغار کرکے ہمارے قبیلے کے دو مشران کو قتل کیا لیکن قبیلہ اکا خیل کے مشران نے قانون کی پاسداری کا خیال رکھتے ہوئے اپنے جذبات پر قابو پالیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قتل کا بدلہ موقع پر بھی لے سکتے تھے لیکن قانون کااحترام کیا۔مشران نے کورکمانڈر پشاور، وزیر اعلی خیبر پختونخواء اور گورنر خیبر پختونخواء سے پر زور مطالبہ کیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کو پکڑ کر قرار واقع سزا دی جاٸے۔