لنڈیکوتل میں پھنسے پریشان حال افغانوں کا پرسانِ حال کوئی نہیں
محراب شاہ آفریدی
اپنے ملک افغانستان جانے کی کوشش میں پاک افغان سرحد طورخم پر پھنسے افغان شہریوں نے شکایت کی ے کہ وہ مشکلات سے دوچار ہیں اور ان کی فکر پاکستان کو ہے نہ ہی اپنی افغانستان کی حکومت کو۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق لنڈی کوتل بازار میں پندرہ سو سے زائد افغان باشندے کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں، ان کے پاس پیسے ختم ہیں اور رمضان کے دوران اپنے ساتھ رشتہ داروں کو سحری اور افطاری میں کچھ کھلانے پلانے کے لئے ذاتی استعمال کے موبائل فون سیٹ تک بیچ چکے ہیں۔
ان افغانوں کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے ہیں اور اپنے ملک جانا چاہتے ہیں لیکن طورخم بارڈر کے راستے ان کو اجازت ہی نہیں، رمضان المبارک کے مہینے میں وہ خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ لنڈی کوتل بازار میں پڑے ہیں اور مشکلات بڑھ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
طورخم، 430 پاکستانی واپس، پندرہ سو سے زائد افغانی کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور
انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کو اپنے ملک جانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اس عذاب سے نکل سکیں، کچھ مقامی افراد ان کو سحری اور افطاری میں کھانا دیتے ہیں لیکن پھر بھی دیگر مشکلات درپیش ہیں۔
وطن واپسی کے خواہاں افغانوں نے دونوں طرف کے حکمرانوں سے اپیل کی کہ ان کی اپنے ملک واپسی کی کوئی سبیل نکالی جائے۔
دوسری طرف عظیم اللہ شنواری نے کہا کہ افغان حکومت اپنے لوگوں کو سہولیات فراہم کرے اور ان کے لئے بارڈر کھولنے کا انتظام کرے تاکہ ان بے چاروں کی مشکلات ختم ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پشاور سے ان افغانوں کو یہاں آنے کی اجازت دینا خطرے سے خالی نہیں یا تو ان افراد کو بارڈر کراس کرائیں یا ان کو پشاور واپس کریں تاکہ لنڈی کوتل کے عوام کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھا جا سکے۔
لنڈی کوتل بازار میں پڑے افغان باشندوں نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر افراد سے بھگیاڑی چیک پوسٹ پر دو دو ہزار روپے فی کس لئے گئے تھے اور اب پانچ دنوں سے یہاں بے یارومددگار پڑے ہیں۔