لنڈی کوتل، قرنطینہ سنٹر کے مکین روزے اور گرمی میں احتجاج پر مجبور کیوں؟
لنڈی کوتل ڈگری کالج میں قرنطین کئے گئے افراد نے تپتی دھوپ میں فٹ بال گراؤنڈ میں احتجاج شروع کر دیا۔
قرنطینہ مرکز میں موجود ایک شکص کے مطابق 72 گھنٹوں سے زیادہ وقت گزرنے اور لیبارٹری ٹیسٹ نیگیٹیو آنے کے باؤجود انہیں گھر جانے نہیں دیا جا رہا جس کی وجہ سے وہ احتجاج پر مجبور ہو گئے۔
لنڈی کوتل ڈگری کالج کوارنٹین سنٹر سے مجاہد شنواری نامی شخص نے بتایا کہ سفارشی افراد کے ٹیسٹس نیگیٹیو آنے کے بعد انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ ان کے 72 سے زیادہ ساتھیوں کے کورونا ٹسٹ 75 گھنٹے پہلے نیگیٹیو آئے ہیں لیکن پھر بھی سول انتظامیہ ان کو جانے کی اجازت نہیں دیتی۔
مجاہد شنواری کے مطابق انتظامیہ کے اس امتیازی سلوک کیخلاف انہوں نے روزے اور گرمی کے باوجود احتجاج شروع کر رکھا ہے اور جب تک انہیں گھر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ان کا احتجاج جاری رہے گا، ”ہمارے ٹسٹ کلئیر ہیں تو پھر کیوں اور کس مقصد کے لئے روکے رکھا ہے۔”
دوسری طرف اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل محمد عمران نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کوارنٹین افراد کے حوالے سے ایس او پی پر عمل کیا جائے گا اور جن کے کیسیز لیبارٹری سے کلئیر ہیں ان کو ترتیب سے چھوڑا جائے گا لہذا لنڈی کوتل کالج کے کوارنٹین افراد کا احتجاج بے معنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے سٹاف کے افراد بھی کورونا کا شکار ہو چکے ہیں اس لئے ان کے کام اور فائلیں مرتب کرنے میں کچھ مشکل درپیش ہے اس لئے وہ خود ادھر جاکر کام کرتے ہیں اور صرف یہی خدمت کرتے ہیں۔