پی ٹی اے کو پارا چنار میں 4 جی سروس بحال کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پارہ چنار میں انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کا حکم دیدیا۔
سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے نمل یونیورسٹی کے طالب علم سید محمد کی جانب سے دائر پارہ چنار انٹرنیٹ فراہمی کیس میں عبد الرحیم وزیر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے قبائلی علاقوں کے طالب علم گھروں میں محصور ہیں، پاکستان بھر کے طالب علموں کو آن لائن کلاسز کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے جبکہ سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے ہزاروں طالب علموں کو اس سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
معزز عدالت کو بتایا گیا کہ انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کے باعث پٹیشنر اور دیگر ہزاروں طالب علموں کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا انٹرنیٹ کی سہولت سرے سے موجود ہی نہیں،یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پوری علاقے میں انٹرنیٹ کی سہولت ہی نہ ہو، کیا یہ سہولت ان علاقوں میں تھی ہی نہیں یا کسی وجہ سے بند ہے؟
چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم، وزیر اعلی کے پی اور گورنر کو درخواست دی گئی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، سابقہ فاٹا کے سات اضلاع کے طالب علم گزشتہ دس روز سے سراپا احتجاج ہیں، پشاور، لاہور، کوئٹہ، کراچی والوں کو انٹرنیٹ کی سہولت مل سکتی ہے تو ان علاقوں کے عوام کو کیوں نہیں؟
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جن کی ضمانت آئین نے دی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا ٓکہ انٹرنیٹ تک رسائی شہریوں کا بنیادی آئینی حق ہے، آئین کا آرٹیکل 19 شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے، پی ٹی اے کو پارہ چنار میں 4 جی سروس بحال کرنے کا حکم دیا گیا اور وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے سے 20 اپریل تک رپورٹ طلب کر لی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اور چیئرمین پی ٹی اے کو نوٹس جاری کر دیے، فریقین مجاز افسر کا تقرر کریں جو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہو کر تحریری رپورٹ جمع کرائیں، دونوں مجاز افسر پیش ہو کر بتائیں کہ پٹیشنر اور علاقہ کے دیگر رہائشیوں کو انٹرنیٹ کی سہولت سے کیوں محروم رکھا گیا؟