آل خاصہ دار فورس کا مطالبات کی منظوری تک مقدمات درج نہ کرنے کا اعلان
قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں باب خیبر کے مقام پر آل خاصہ دار فورس کا اپنے مطالبات کے حق میں ایک اہم اجلاس زیر صدارت چیئرمین سید جلال وزیر منعقد ہوا جس میں ایف آئی آر اور روزنامچہ درج کرنے سے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا۔
اجلاس میں تمام ضم اضلاع سمیت ضلع خیبر سے ڈی ایس پی محمد نواز، ڈی ایس پی جہانگیر آفریدی، سابق ایس ایچ او جمرود حاجی گلاجان آفریدی، ڈی ایس پی مظہر آفریدی، سابق ایس ایچ او لنڈی کوتل جمشید شلمانی، اے ایس ائی خانداد اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں مختلف حکومتی اقدامات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور اپنے مطالبات پیش کئے گئے جس کے مطابق حکومت وقت نے ہمارے ساتھ 22 نکات پر افسران بالا کی موجودگی میں جو وعدے کئے تھے ان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا بلکہ کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی ہے، 28000 ہزار فورس سابق لیویز و خاصہ دار کا صرف ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ایک ایک نوٹیفکیشن قابل قبول نہیں ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ جاری کردہ نوٹیفکیشن میں ایکٹ 2019 کا حوالہ نہیں دیا گیا، پیش کئے گئے 22 نکات میں تمام افسران بالا پولیس خیبر پختونخوا نے آل فاٹا لیویز خاصہ دار فورس کیساتھ یہ طے کیا تھا کہ جتنے بھی برخاست لیویزخاصہ دار فورس ہے انکو فی الفور بحال کیا جائے گا ماسوائے ان لوگوں کے جو کسی دہشت گردی یا ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہوں، سابقہ لیویزخاصہ دار کو مورخہ 31 مئی 2018 سے پولیس میں ضم کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ فاٹا کمیٹی کے ساتھ پشاور سنٹرل پولیس آفس میں پولیس افسران کی موجودگی میں انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر نعیم خان نے وعدہ کیا تھا کہ سابقہ لیویزخاصہ دار کو ایک بار ایک نوکری خاندانی وراثت کے مطابق دیں گے، تمام افسران پولیس اپنے اپنے ٹرائبل ڈسٹرکٹ سے تعینات کئے جائیں گے ماسوائے ڈی پی او کے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکام نے ہمارے مطالبات پورے نہ کئے تو 8مارچ کو باب خیبر کے مقام پر ہڑتالی کیمپ لگایا جائے گا اور مزید سخت فیصلے کئے جائیں گے۔
دوسری طرف لیویز فورس کے اہلکاروں نے کسی بھی احتجاج کا حصہ نا بننے کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران لیویز کے بعض اہلکاروں نے کہا کہ ہم کسی بھی احتجاج کا حصہ نہیں اور اپنی ڈیوٹی معمول کے مطابق ایمانداری سے سرانجام دیں گے۔