"سلسلہ چل پڑا ہے”، خیبر خاصہ دار فورس کے 22 اہلکار خیبر پختونخوا پولیس میں ضم
محراب شاہ آفریدی
سابق خاصہ دار فورس کے مسلسل احتجاج نے آخر کار رنگ دکھا ہی دیا صوبائی حکومت نے بالاخر خیبر خاصہ دار فورس کو پولیس میں ضم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا, ابتدائی طور پر 22 خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کو خیبر پختونخوا پولیس میں باضابطہ طور پر ضم کر دیا گیا ہے۔
خاصہ دار فورس کے احتجاج ہی نے خیبر پختون خوا کی صوبائی حکومت اور پختون خوا پولیس کو اس بات پر مجبور کیا کہ ان کو باقاعدہ پولیس فورس میں ضم کر دیں حالانکہ اس سے پہلے بار بار صوبائی حکومت اور پختون خوا پولیس کے اعلی حکام نے خاصہ دار فورس کو یقینی دہانی کرائی تھی کہ وہ اب پولیس کا حصہ ہیں۔
تاہم سابق خاصہ دار فورس کے اہلکار ان باتوں پر یقین کرنے کے لئے تیار نہیں تھے اور ان کا مطالبہ تھا کہ خاصہ دار فورس کو پختون خوا پولیس میں ضم کرنے کا باضابطہ طور پرنوٹیفیکیشن جاری کیا جائے اور ان کو وہ تمام سہولیات اور مراعات دی جائیں جو صوبے کی پولیس کو حاصل ہیں۔
اس پس منظر میں صوبائی حکومت کے ہوم اینڈ ٹرائبل آفئیرز ڈیپارٹمنٹ نے ابتدائی طور پر ضلع خیبر کے بائیس خاصہ دار فورس کے سینئر اور ریگولر اہلکاروں کو پختون خوا پولیس میں ضم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے اور اس طرح اب یہ سلسلہ چل پڑا ہے۔
سابق خاصہ دار فورس کے ذرائع کے مطابق اب بتدریج تمام ریگولر اہلکاروں کو پولیس میں ضم کر دیا جائے گا۔
سابق خاصہ دار فورس کے اہلکاروں نے اس نوٹیفیکیشن پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اہلکاروں کو بیک جنبش قلم پولیس میں ضم کرنے کا نوٹیفیکیشن اگر جاری کیا جائے تو اس سے شکوک و شبہات ختم ہو جائیں گے، یہی ان کا دیرینہ مطالبہ بھی ہے۔
سابق خاصہ دار فورس کے اہلکاروں نے صوبائی حکومت کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اب جلد از جلد ان کو پولیس والی مراعات اور سہولیات دی جائیں اور ان کے اوپر پختون خوا پولیس کے تمام قوانین لاگو کئے جائیں تاکہ ناانصافی اور کنفیوژن کی فضاء ختم ہو سکے۔
واضح رہے کہ 10 فروری کو محکمہ پولیس خیبر پختونخوا نے قبائلی ضلع اورکزئی، باجوڑ، بیٹنی اور درہ آدم خیل کی لیویز و خاصہ دار فورس کو پولیس میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق اورکزئی کے 1043، باجوڑ کے 2441، بیٹنی کے 425 اور درہ آدم خیل کے 618 اہلکار پولیس میں شامل جبکہ مجموعی طور پر 4 ہزار 517 لیویز و خاصہ اہلکار پولیس کا حصہ بن گئے ہیں۔