شمالی وزیرستان کے تاجروں کا مذاکرات سے انکار، جناح پارک میں خیمے لگانے کا اعلان
خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ”ضرب عضب” سے متاثرہ شمالی وزیرستان کے ہیڈ کوارٹر میرانشاہ سے تعلق رکھنے والے تاجروں کا معاوضوں کی عدم ادائیگی کے خلاف دھرنا دسویں روز بھی جاری رہا۔
اتوار کے روز ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے دھرنا شرکاء نے خیبر روڈ پر اور پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جس کی قیادت جمال الدین ،شیرین اکبر ،اسد خان اور سخی رحمان وغیرہ نے کی۔
مظاہرے کے دوران ترجمان ایگزیکٹیو کمیٹی عبد الخلیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کے ہم نے مشتر کہ طور پر حکومتی جرگے کے ساتھ مذاکرات سے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اپنے مسائل کے حل ہونے تک مستقل پشاور میں رہنے کے لئے آئندہ کا لائے عمل جاری کرتے ہوئے جناح پارک میں خیمے لگانے کا اعلان کرتے ہیں کیونکہ ان دس دنو ں سے ہم لوگ پشاور کے ہوٹلو ں میں رہنے کے لئے تمام تر اخراجات اپنی جیبو ں سے کر رہے ہیں اور خیموں میں رہنے اور احتجاج کو آگے بڑھانے کے لئے ہم نے وزیرستان سے مزید افراد بلا لئے ہیں۔
تاجروں کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی خارجہ پالیسی کے تحت پاکستان کے تعلقات کو تو بڑی توجہ دے رکھی ہے لیکن پاکستان کے اندرونی معاملات کا کچھ علم نہیں ۔انھو ں نے کہا کے ہم وزیرستان کے وہ لوگ ہیں جنہوں نے ملکی حالات کے باوجود اپنے پیٹ پر پتھر باندھ کر افواج پاکستان کے ساتھ ہر محاز پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا لیکن بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج ہمارے مسائل پر بات کرنے کے لئے کوئی حکمران آگے نہیں آ رہا۔
انہو ں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست بند کمرے کی سیاست ہے جس کی وجہ سے آج پورے ملک میں مسائل کے امبار لگے ہوئے ہیں، ہم اپنے اس پرامن دھرنے سے کور کمانڈر کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان سے ہمارے مسائل حل کرانے میں ذاتی دلچسپی کا مظاہرہ کریں کیونکہ ہمارے تمام تر نقصانات آپریشن ضرب عضب کے دوران ہوئے۔
مظاہرین نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے دلبر داشتہ ہو چکے ہیں اس لئے ہماری تمام تر امیدیں صرف پاکستان آرمی سے ہیں اور پاکستان آرمی ہی ہمارے مسائل کا حل نکال سکتی ہے۔