قبائلی اضلاع

اے ڈی آرز ایف سی آر کی باقیات ہیں۔ خیبر یوتھ فورم

خیبر یوتھ فورم نے ضم شدہ اضلاع میں تشکیل پانے والے مصالحتی جرگوں کو ایف سی آر کی باقیات قرار دیدیا۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں فورم کے صدر عامر آفریدی نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی بالادستی اور بیوروکریسی سے چٹھکارا پانے کے لئے انضمام کیا تھا، ماضی میں پولیٹیکل ایجنٹ کے پاس عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات تھے جس کی وجہ سے وہ سابقہ فاٹا کے سیاہ و سفید کے بے تاج بادشاہ بنے ہوتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پچسویں آئینی ترمیم کے بعد قبائلی اضلاع خیبر پختون خواہ کا حصہ ہیں Alternative Dispute Resolution اے ڈی ار کی کوئی قانونی حثیت نہیں ہے، بیوروکریسی کے اشاروں پر پہلے سے مسلط شدہ اور مسترد شدہ لوگوں کو ایک بار پھر اے ڈی آر Alternative Dispute Resolution میں شامل کرنا ایف سی آر کی مردہ لاش میں جان ڈالنے کے برابر ہے۔

عامر آفریدی نے کہا کہ ہم جرگہ کے مخالف نہیں، جرگہ نظام پورے صوبے میں رائج ہے مگر ہمیں بیوروکریسی کی طرف سے متعارف کئے گئے جرگہ کے طریقہ کار سے اختلاف ہے۔

متعلقہ خبریں:

"ڈی آر سی اور اے ڈی آر کے سلیکٹڈ ممبران کو نہیں مانتے”

ضم اضلاع میں مصالحتی جرگوں کا قیام، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ ہے کہ ایک ملک میں دو قوانین ایک ساتھ نہیں چلتے، جو ڈی آر سیز پختون خواہ میں بنائی گئیں اس طرز پر کمیٹیاں ضم اضلاع میں بھی بنائی جائیں، اس کے علاوہ اگر حکومت خواہ مخواہ اے ڈی آر کو حتمی شکل دینے پر بضد ہے تو ان جرگوں میں کم از کم پچاس فیصد پڑھے لکھے نوجوان شامل کئے جائیں، قبائلی نوجوان حکومت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button