نقیب اللہ قتل کیس, پولیس اہلکاروں کی درخواست ضمانت مسترد
سندھ کی عدالت عالیہ نے نقیب اللہ قتل کیس میں پولیس اہلکاروں کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ٹرائل کورٹ تین ماہ میں اس مقدمے کا فیصلہ کرے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں پولیس اہلکاروں کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ ٹرائل کورٹ تین ماہ میں اس مقدمے کا فیصلہ کرے، پولیس اہلکار ملزم اللہ یار، نازک، شکیل فیروز ودیگر نے درخواست دائر کی تھی۔
واضح رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم 25 مارچ 2019 کو عائد کی گئی تھی۔
اس بارے میں مزید پڑھیں:
نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قرار
راؤ انوار کا آصف علی زرداری سے شکوہ
نقیب قتل کیس، خون کے بدلے خون کا مطالبہ
وزیرستان تو تھا ہی پاکستان بھی اداس ہو گیا
امریکہ نے راؤ انوار کو بلیک لسٹ کر دیا، پابندی عائد
عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں فرد جرم عائد کی تو سابق پولیس افسر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا جب کہ عدالت نے آئندہ سماعت پر مدعی مقدمہ اور عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ کو طلب کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ کیس میں 13 پولیس اہلکار و افسران عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں جب کہ راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت 5 ملزمان ضمانت پر رہا ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزمان پر اغوا اور قتل سمیت دیگر الزامات ہیں جب کہ ملزمان کے خلاف تھانہ سچل میں محمد خان کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے۔
27سالہ نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران قتل کر دیا گیا تھا جب کہ اس کی لاش کی شناخت 17 جنوری کو ہوئی تھی۔