ضم اضلاع کی 72 سالہ محرومیاں دور کردی ہیں، خیبر پختونخوا حکومت کا دعویٰ
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان اور وزیراعلیٰ محمود خان کے مشیر برائے ضم اضلاع اجمل خان وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری حکومت نے ڈیڑھ سال میں ضم اضلاع کی 72 سالہ محرومیاں دور کر لی ہیں۔
بنوں پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ان قبائلیوں کے نام پیسے آ ئے وہ قبائلیوں پر خرچ نہیں ہوئے بلکہ ہڑپ کئے گئے۔
اجمل وزیر کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا قبائلی اضلاع کے بار بار دورے کر رہے ہیں، قبائلیوں سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ باجوڑ سے وزیرستان تک قبائلیوں کو صحت انصاف کارڈ دیا جا رہا ہے جس کے ذریعے اب وہ ملک کے تمام ہسپتالوں میں سات لاکھ 20 ہزار روپے تک مفت علاج کر سکتے ہیں اور اس کا اجراء شفاف اور آسان بنا کر قومی شناختی کارڈ کے ذریعے دے رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس سے پہلے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فارمز ہوتے تھے جو ایم این ایز ، ایم پی ایز کو ملتے تھے جو اپنی مرضی کے ساتھ اپنے حامیوں میں تقسیم کرتے تھے اور مستحق محروم رہ جاتے تھے لیکن یہ واحد پروگرام ہے جس کو ہم نے کنورٹ کر دیا اور شناختی کے ذریعے فی خاندان صحت انصاف کارڈ دیا جا رہا ہے۔
متعلقہ خبریں:
ضم اضلاع کی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کی مخصوص نشستیں ڈبل
خاصہ دار اور لیویز فورس کے حوالے سے حتمی فیصلہ 24 جنوری کو کیا جائے گا
ضم اضلاع، روزگار سکیم کے تحت 60 کروڑ روپے، 50 فیصد سے زائد صحت کارڈز تقسیم
ضم اضلاع میں مال مویشی اور سبزی منڈیوں میں جدید طرز کی سہولیات فراہم کی جائیں گی
انہوں نے کہا کہ اسی طرح قبائلی اضلاع کیلئے انصاف روز گار سکیم کے تحت بلاسود قرضوں کیلئے ایک ارب روپے کا اجراء کیا ہے، شمالی وزیرستان اور اورکزئی میں قرضوں کی وصولی کم ہونے کے باعث ہم نے تاریخ میں توسیع کر دی، اسی طرح کامیاب جوان پروگرام کے تحت بھی قبائلی اضلاع بشمول سیٹل اضلاع کے لوگوں کو قرضے ملیں گے۔
اجمل وزیر نے کہا کہ 28ہزار لیویز و خاصہ دار ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج تھا ان میں سے ہم نے کسی کو بے روز گار نہیں ہونے دیا اور یہ بھی واضح کر دیتا ہوں کہ یہ باقاعدہ خیبر پختونخوا پولیس میں ضم ہو چکے ہیں ان کو پولیس جیسے مراعات ملیں گی۔
اس بارے میں مزید پڑھیں:
لنڈی کوتل میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج
ضم اضلاع میں نادرا گریڈ 14 کے ڈپٹی سپرانٹنڈنٹس کے رحم و کرم پر
شمالی وزیرستان، نامعلوم افراد کی فائرنگ، دو قبائلی مشران جاں بحق
مہمند ڈیم سے متاثرہ قبیلوں کا مراعات ملنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
ملک خصوصاً خیبر پختونخوا میں جاری آٹا بحران کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ملک میں جاری آٹے کا بحران مصنوعی ہے جو منافع خور طبقے نے بنایا ہوا ہے۔
اجمل وزیر کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ منافع خوروں کے خلاف سخت کریک ڈاون کریں، بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف بھر پور کارروائی کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں تندور بند ہیں، آٹے کی قیمت میں اضافے اور مصنوعی قلت کے باعث نان بائیوں نے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کردی ہے جس کے نتیجے میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
نان بائیوں نے آٹا مہنگا ہونے کے باعث روٹی کی سرکاری قیمت دس سے بڑھا کر پندرہ روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن صوبائی حکومت نے روٹی اور نان کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے ملک میں جاری آٹے کے بحران کے خاتمہ کیلئے گندم درآمد کرنے کے ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔