وزیراعلیٰ کی یقین دہانی کے باوجود لنڈی کوتل ہسپتال کا ڈائلاسز مشین ناکارہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی یقین دہانی کے باوجود ضلع خیبر کے لنڈی کوتل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں گزشتہ سات سالوں سے ڈائلاسز مشین سٹاف نہ ہونے کی وجہ سے ناکارہ پڑا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے 7 اکتوبر 2019 کو ٹی این این کے ساتھ خصوصی بات چیت کےدوران کہا تھا کہ لنڈی کوتل ہسپتال میں پڑے ڈائلاسز مشین کو جلد فعال کردیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ قبائلی اضلاع کے تمام ہسپتالوں کو اپ گریڈ اور وہاں پر پڑی ڈائلاسز مشینوں کو فعال کیا جائے۔ محمود خان نے کہا تھا کہ لنڈی کوتل ہسپتال سمیت تمام ہسپتالوں میں سٹاف کی کمی پوری کی جائے گی اور مریضوں کو تمام سہولیات مہیا کی جائیں گی۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق ضلع خیبرکے مریض ڈائلاسز کے لئے پشاور ہسپتال کا طرف رخ کرتے ہیں بعض مریض دو دو دن وہاں ڈائلاسز کا انتظار کرتے ہیں کیونکہ وہاں ہسپتال میں مریضوں کے مستقل نمبر ہے جب وہ مریض نہیں آتے تو پھر ان مریضوں کو نمبر دیئے جاتے ہیں۔
ساجد خان جس کا تعلق لنڈی کوتل سے ہے نے ٹی این این کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ” دو سال پہلے میرے والد کا انتقال ہوا ہے میری ماں گزشتہ سات سالوں سے ڈائلاسز کرتی ہے میں چونکہ کلاس ہفتم کا طالب علم ہوں ہفتے میں دو بار اپنی ماں کو ڈائلاسز کے لئے حیات آباد کڈنی سنٹر لے جاتا ہوں گھر میں میرے سوا کوئی بھی نہیں انتہائی غربت میں ہفتے میں دو بار ڈائلاسز کے لئے ماں کو پشاور لے جاتا ہوں مجبوری میں سکول سے ہفتے میں دو بار منگل اور جمعہ کو غیر حاضر ہو تا ہو، پشاور آنے جانے میں بھی دو ہزار کرایہ لگ جاتا ہے اس غربت میں لوگوں سے ادھار بھی لیتا ہوں”
انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ لنڈی کوتل ہسپتال میں ڈائلاسز مشین سٹاف نہ ہونے کی وجہ سے بے کار پڑا ہے اگر اس کو بحال کیا جائے توایک تو میرا کرایہ کم لگے گا دوسرا میرا وقت بھی ضائع نہیں ہوگا اور پڑھائی کا حرج نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ہیڈکوارٹر ہسپتال لنڈی کوتل، جہاں ڈائلاسز مشین تو ہے پر عملہ نہیں
لنڈی کوتل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایم ایس نیک داد آفریدی نے ٹی این این کو بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے اعلی حکام کو لیٹر کیے ہیں لیکن ابھی تک اس پر کام نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا ”البتہ میں نے تمام مشینری کو وارڈ میں رکھ دیا صرف اب سٹاف کی ضرورت ہے جب بھی سٹاف دے دیا جائے گا تو اس دن سے اس پرکام شروع ہو جائے گا اورمریضوں کا ڈائلاسز یہاں ممکن ہوسکے گا”
ضلع خیبر کے مکینوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ڈائالسز مشین کو جلد از جلد فعال کرے اوراس کے لیے سٹاف مہیا کریں تاکہ ان کے مریض پشاور کے ہسپتالوں میں دو دو دن تک انتظار کرنے سے بچ جائے۔
یاد رہے کہ سابق گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب خان عباسی نے چند سال قبل مذکورہ ہسپتال کو گریڈ اے کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایک غیرملکی این جی او کی مدد سے ہسپتاال میں نئے بلاک تعمیر کیے گئے جبکہ فاٹا سیکرٹریٹ کی جانب سے جدید مشینری فراہم کی گئی جس میں ڈائلاسز مشین بھی شامل تھی تاہم ابھی تک اس سے لنڈی کوتل کے عوام استفادہ حاصل نہیں کرسکے۔