کھیل

ضلع مہمند کے نابینا کرکٹر محسن خان انٹرنیشنل کرکٹ میں کیسے آئے؟

خالدہ نیاز

‘2013 میں سابقہ فاٹا میں ہارڈ بال کے ٹرائلز تھے جہاں میں نظر کی وجہ سے منتخب نہ ہو سکا، اس کے بعد میرا بلائنڈ کرکٹر شبیر احمد اور نصر اللہ سے رابطہ ہوا تو وہ مجھے بلائنڈ کرکٹ کے ٹرائلز میں لے گئے اور میری سیلکشن ہو گئی تب سے لے کر اب تک میں بلائنڈ کرکٹ کھیل رہا ہوں۔’

یہ کہنا ہے ضلع مومند کے محسن خان کا جن کو بچپن سے کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا اور کھیلا بھی کرتے تھے جبکہ 2013 سے انہوں نے باقاعدہ کرکٹ کھیلنا شروع کیا اور ایک سال بعد ہی وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں آئے۔

کوز کنڈاو غلنئ مومند سے تعلق رکھنے والے کرکٹر کا کہنا ہے کہ 2013 سے 2014 تک وہ ڈومیسٹک سطح پر بلائنڈ کرکٹ کھیلتے رہے، ”اس کے بعد جنوبی افریقا میں ورلڈ کپ تھا تو اس کے لیے میری قومی ٹیم میں سلیکشن ہو گئی، اس کے بعد 2015 میں سری لنکا کی بلائنڈ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اس میں بھی میری سلیکشن ہوئی، 2016 میں انڈیا میں ایشیا کپ منعقد ہوا تھا اس میں بھی شرکت کی اور اس کے علاوہ کئی بڑے ایونٹس میں شرکت کر چکا ہوں۔

انٹرنیشنل بلائند کرکٹر محسن معاشی مسائل سے دوچار

محسن خان کی عمر اس وقت 25 سال ہے اور شادی شدہ ہیں جبکہ ان کی ایک بیٹی بھی ہے۔ وہ اس وقت اپنے علاقے میں موبائلز کی ایک دوکان چلا رہے ہیں اور معاشی مسائل سے دوچار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

”خیبر پختونخوا میں کھلاڑیوں کو سپورٹ نہیں کیا جاتا”

ملتان سلطانز میں جگہ بنانے والے آصف آفریدی کون ہیں؟

کای پشتونوں کو پی ایس ایل سے مزے لینے کا حق نہیں؟

شمالی وزیرستان میں بارود کی بو سے پی ایس ایل تک کا سفر

ان کا کہنا ہے کہ فروری میں جنوبی افریقا کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی، اس سیریز کے لئے ان کی سلیکشن ہو چکی ہے جبکہ مارچ میں انڈیا، نیوزی لینڈ اور پاکستان کے مابین سہ ملکی سیریز میں بھی ان کی شرکت یقینی ہے۔

محسن خان خیبر پختونخوا بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان اور قومی ٹیم کے آل راؤنڈر کھلاڑی ہیں۔ وہ فاسٹ باؤلنگ کے ساتھ ساتھ اوپنربیٹسمین بھی ہیں۔ محسن خان اب تک سری لنکا، بنگلادیش، متحدہ عرب امارات، ہندوستان اور جنوبی افریقا جا چکے ہیں۔

انڈیا کے خلاف شاندار پرفارمنس کو کبھی بھول نہ پاؤں گا

اپنی بہترین کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے ساتھ سیریز میں دو میچوں میں 7 وکٹیں لے چکے ہیں لیکن زیادہ مزہ ان کو تب آیا تھا جب دبئی میں روایتی حریف بھارت کے خلاف 24 بال پر 37 رنز بنائے تھے اور اس پرفارمنس کو وہ کبھی بھول نہ پائیں گے، ”2017 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہم نے ریکارڈ بنایا تھا 471 رنز کا اور اس میں، میں نے 113 رنز بنائے تھے۔” محسن خان اب تک 100 سے زیادہ ونڈے اور ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

بلائنڈ کرکٹر نے بتایا کہ انہوں نے مڈل تک تعلیم حاصل کی ہے اور آج کل بے روزگار ہیں کیونکہ اتنی کم تعلیم پہ نوکری نہیں ملتی، ان کے والد ٹیکسی جبکہ وہ خود ایک موبائل کی ایک دکان چلاتے ہیں۔

محسن خان نے بتایا کہ بلائنڈ کرکٹ کی اپنی ایک کونسل ہے جس کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے فنڈ ملتا ہے جس کے بعد کھلاڑیوں کو چھ ماہ کا کنٹریکٹ دیا جاتا ہے اور ہر کھلاڑی کو ماہانہ 12 ہزار روپے دیئے جاتے ہیں جو آج کے دور میں بہت کم ہیں۔

بلائنڈ کرکٹرز اور مراعات۔۔۔۔؟

انہوں نے کہا کہ باقی کرکٹرز کو جو مراعات اور سہولیات دی جاتی ہیں وہ بلائنڈ کرکٹرز کو نہیں دی جا رہیں تاہم وہ پرامید ہیں کہ مستقبل میں ان کو ضرور مراعات ملیں گی۔

محسن خان نے حکومت اور پاکستان کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو بھی باقی کرکٹرز کی طرح مراعات دی جائیں کیونکہ پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے کئی ایک بڑے ایونٹ جیتے ہیں۔

بلائنڈ کرکٹرز کے مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محسن خان نے بتایا کہ نابینا کھلاڑی مشکلات سے دوچار ہیں، ایک جانب ان کو مراعات اور سہولیات نہیں دی جا رہیں تو دوسری جانب ان کا کوئی مناسب روزگار بھی نہیں ہے اور کسی کی جانب سے بھی ان کو توجہ نہیں مل رہی اور ایونٹس کے لیے بھی جب وہ جاتے ہیں تو کرایہ کسی اور سے لیتے ہیں، ان کے پاس کرایہ تک کے پیسے نہیں ہوتے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button