خیبرپختونخوا میں نئی حکومت کے لیے مالی مشکلات پر قابو پانا ایک چیلنج
سید ذیشان کاکاخیل
خیبرپختونخوا میں قائم ہونے والی نئی حکومت کو امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ مالی مشکلات پر بھی قابو پانا بھی ایک چیلنج ہے۔ خیبر پختونخوا میں قائم ہونے والی نئی حکومت کو صوبے کے صرف 6 اہم امور چلانے کے لیے 54 ارب روپے سے زائد کا بجٹ درکار ہے۔ ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق صوبے کو درپیش مالی مشکلات سے نمٹے بغیر صحت کارڈ کی بحالی ناممکن ہے اور نہ ہی اسپتالوں کے لئے مفت ادویات کی فراہمی ممکن بنائی جاسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق خزانہ خالی ہونے کے باعث بی آر ٹی بس سروس کو دی جانے والی سالانہ گرانٹ کی ادائیگی بھی آسان نہیں ہوگی اور نہ ہی مفت کتب کی بقایاجات کی ادائیگی کرنا یقینی ہوسکے گا۔ دستاویزات کے مطابق صحت کارڈ کی بقایاجات ،ٹیکس بک بورڈ کے واجبات،ادویات کی خریداری اور ایم ٹی آئی اسپتالوں کے لئے درکار فنڈز سمیت اے آئی پی کے منصوبے جاری رکھنے کے لئے حکومت کو 54 ارب سے زائد کا فنڈز درکار ہے۔
صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کرنے کے لئے حکومت کو 15 ارب روپے کی ادائیگی کرنا لازمی ہے کیونکہ صحت کارڈ کی کل بقایاجات 21 ارب روپے سے بھی زیادہ تھے جس میں کچھ ادائیگیوں کے بعد اب واجبات 15 ارب روپے رہ گئے ہے۔ مفت کتب کی فراہمی کے بقایاجات 10 ارب تھی جس میں 3 ارب روپے نگران حکومت نے ادا کردی ہے اور اب بھی 7 ارب روپے ادا کرنا باقی ہے۔ ذرائع کے مطابق بقایاجات کی ادائیگی نہ ہونے تک مفت کتب کی چھپائی کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔
دستاویزات کے مطابق ادویات کی خریداری کے لئے 2 ارب اسی طرح بی آر ٹی بس منصوبہ کو دی جانے والی سالانہ 2 ارب روپے کے گرانٹ کا بندوبست بھی حکومت کو کرنا ہوگا۔ صوبے کے بڑے خود مختار اسپتالوں کے ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر امور کو چلانے کے لئے حکومت کو 230 ملین کا فنڈز چاہئیے ہوگا۔ سستا آٹا سکیم کو جاری رکھنے کے لئے بھی حکومت کو کروڑوں روپے کی ادائیگی کرنی ہے جو نئی حکومت کے لئے کسی چیلنیج سے کم نہیں ہے۔
محکمہ خزانہ کے مطابق صحت کارڈ کا 62 فیصد فنڈز کی ادائیگی نئی حکومت نے کرنی ہے،اسی طرح مفت کتب کے لئے 70 فیصد واجبات کا پہاڑ بھی نئی حکومت کو عبور کرنا ہوگا،مفت ادویات کی فراہمی کے لئے 35 فیصد بقایاجات کی ادائیگی کی جانی ہے۔ اسی طرح اے آئی پی منصوبے کے 7 فیصد فنڈز ادا ہونے ہے، ایم ٹی آئی اسپتالوں کی نان سیلری بجٹ صرف 4 فیصد ادا ہوا ہے اور 96 فیصد بجٹ کی ادائیگی نئی قائم ہونے والی حکومت نے کرنی ہے۔
ذرائع کے مطابق دیگر اہم امور کو چلانے کے لئے بھی کروڑوں روپے کا فنڈز درکار ہوگا۔ اس بارے میں جب نامز وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ صوبے کے کئی امور چلانے کے لئے ابھی سے تیاری شروع کردی ہے۔ بجٹ کا معاملہ ہو یا کوئی اور معاملہ ابھی سے انہوں نے تیاری شروع کردی ہے۔
نگران وزیر خزانہ احمد رسول بنگش کا اس حوالے سے بتانا تھا کہ نگران حکومت نے مالی مشکلات پر قابو پانے کے لئے متعدد اقدامات کئے جس کی وجہ سے خزانہ پر کافی بوجھ کم ہوا ہے۔ ان کے مطابق نئی حکومت کو مالی مشکلات کے باعث مشکلات درپیش ہوگی لیکن اگر وفاق سے بقایاجات ملے تو پھر اس کی وجہ سے آسانی پیدا ہوگی۔ احمد رسول بنگش کے مطابق نئے منصوبے شروع کرنے کے لئے نئی حکومت کو اربوں روپے کا فنڈز درکار ہے۔