مالی سال 2023-24 میں خیبر پختونخوا کے بجٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں
ہارون الرشید
خیبر پختونخوا کے لیے مالی سال 2023-24 کا بجٹ آئندہ ہفتے نگران صوبائی کابینہ کو پیش کیا جائے گا۔ بجٹ کا کل تخمینہ تقریباً 17 سو ارب روپے لگایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں مالی سال کے لیے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے 13 سو 32 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا جس کے مقابلے میں آئندہ مالی سال بجٹ کا حجم تقریباً چار سو ارب زیادہ ہے۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کےلئے 371 ارب روپے رکھے کئے گئے ہیں، ترقیاتی کاموں میں بندوبستی اضلاع کے لیے لوکل اے ڈی پی کے تحت 156 ارب روپے اور قبائلی اضلاع کےلئے 57 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 سے 35 فیصد تک اضافے کا امکان ہے جبکہ پنشن میں 17.5 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے صوبائی خزانے کو 105 ارب روپے مزید ادائیگی کرنی ہوگی۔
واضح رہے کہ صوبے میں قائم نگران حکومت صرف چار ماہ کے لیے اخراجات جاریہ اور محدود پیمانے پر ترقیاتی فنڈ کا استعمال ہی کرسکے گی۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق وفاق کی جانب سے محصولات کی مد میں صوبے کو 876 ارب روپے ملنے کی توقع ہے صوبائی حکومت کی اپنی ذرائع آمدن 85 ارب روپے ہوگی۔ اس کے علاوہ بجٹ میں پن بجلی کے منافع اور بقایاجات کی مد میں 84 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
بجٹ میں قبائلی اضلاع کے لیے 117 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس میں ترقیاتی کاموں کے لیے57 ارب اور اخراجات جاریہ کے لیے 60 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ ترقیاتی کاموں کے 57 ارب روپے میں سے 26 ارب روپے اے ڈی پی اور 31 ارب روپے اے آئی پی کی مد میں مختص کئے جائیں گے۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق صوبے کے لیے کل ترقیاتی پروگرام 371 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں جس میں 134 ارب روپے غیر ملکی امداد اور قرضے کی مد میں شامل ہیں۔ لوکل اے ڈی پی کے تحت خیبر پختونخوا کے بندوبستی اضلاع کے لیے 130 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں، تحصیل حکومت کے لیے اے ڈی پی 26 ارب ہوگی۔ اسی طرح قبائلی اضلاع کی تحصیل حکومتوں کے لیے چار ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، پی ایس ڈی پی کی مد میں صوبے میں 20 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے بھی تجویز کئے گئے ہیں۔
محکمہ خزانہ کے مطابق مالی سال 2023-24 میں خیبر پختونخوا حکومت نے قرضوں کی رقوم کے لیے 22 ارب اور لئے گئے قرضے کے سود کی مد میں دس ارب روپے مختص کئے ہیں۔