سیاست

فیکٹ چیک: زمان پارک میں پی ٹی آئی کے مسلح ورکر کی تصویر، حقائق کچھ اور ہیں

افتخار خان

سوشل میڈیا پر لاہور میں زمان پارک کے حوالے سے ایک تصویر زیر گردش ہے جس میں پی ٹی آئی کا ایک ورکر جدید قسم کے آٹو میٹک میشن گن سے لیس ہے۔

فیکٹ چیک: مذکورہ تصویر زمان پارک کا نہیں ہے بلکہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کا ہے۔

اسلحہ بردار پی ٹی آئی ورکر کی تصویر معروف اینکر پرسن ڈاکٹر دانش نے 15 مارچ 2023 کو ٹویٹر پر شئیر کی ہے اور کیپشن دیا ہے کہ "یہ کون لوگ ہیں پہچانیے کیا لاہور کے PTI کے کارکن ہیں یا باہر سے آئے دہشتگرد  اور اسلحہ دیکھیے؟ کیا عام کارکن کے پاس ایسا Automatic اسلحہ ہوتا ہے۔”

انہوں نے یہ ٹویٹ زمان پارک میں پچھلے تین دنوں سے جاری کشیدگی کے سلسلے میں کیا ہے جہاں لاہور اور اسلام آباد کی پولیس پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کی گرفتاری کے لئے زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ جانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن وہاں موجود پی ٹی آئی ورکرز ان کو داخل ہونے نہیں دے رہیں۔

اس دوران پولیس اور پی ٹی آئی ورکرز کے مابین جھڑپیں بھی سامنے آئی ہیں جن میں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ جبکہ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کیا جا رہا ہے، چند ایک ویڈیوز میں مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پٹرول بموں سے حملہ کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

نجی ٹی وی چینل انیکر کا ٹویٹ کافی وائرل ہوا ہے جیسے تقریبا 5 لاکھ بار دیکھا جا چکا ہے۔ ٹویٹ کو 3 ہزار 1 سو سے زائد افراد نے ری ٹوئٹ بھی کیا ہے اور 4 ہزار 8 سو سے زائد یوزرز نے لائیک کیا ہے۔

ٹویٹ پر ٹویٹر صارفین کی جانب سے مختلف آراء  بھی سامنے آ رہے ہیں جن میں کچھ افراد پی ٹی آئی پر تنقید کر رہے ہیں کہ پارٹی قائدین اور ورکرز کیسے قانون اپنے ہاتھ میں لے سکتے ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹر دانش پر تنقید بھی کی جا رہی ہے کہ انہوں نے عمران خان کی مخالفت میں پرانی تصویر کو دوبارہ ایڈیٹ کرکے شئیر کیا ہے۔

کئی ٹوئٹر صارفین نے تصویر کے پیچھے نظر آنے والی عمارت کی مناسب سے اسے پشاور پریس کلب اور ریسکیو 1122  آفس کے سامنے کی تصویر قرار دیا ہے جبکہ کئی افراد نے کہا ہے کہ اسلحہ رکھنے والا فرد پی ٹی آئی کے ایک ایم این اے کا محافظ ہے۔ کئی صارفین نے اس کو فوٹو شاپ بھی قرار دیا ہے۔

تصویر کی حقیقت: نیوز اینکر کی جانب سے شئیر کردہ تصویر 2014 سے انٹرنیٹ پر زیر گردش ہے۔ ٹی این این کی فیکٹ چیک نتائج کے مطابق یہ تصویر دسمبر 2014 میں پی ٹی آئی کے آزادی مارچ سے لیکر اب تک مختلف احتجاجوں اور مظاہروں کے مواقعوں پر درجنوں بار شئیر کیا گیا ہے۔ 2014 میں مفتاح اسماعیل، خرم دستگیر سمیت کئی سیاستدانوں نے بھی اس تصویر کو شئیر کرکے پی ٹی آئی کے کراچی میں پرآمن احتجاج پر سوالات اٹھائے تھے۔

سینئیر صحافی حامد میر  نے بھی اس فوٹو کو 25 مارچ 2022 کو اس کیپشن کے ساتھ شئیر کیا ہے کہ برائے مہربانی سیاسی جلسے جلوسوں میں اسلحہ لانے سے گریز کریں، اسلحہ نہ صرف انسانی جانوں کے لئے خطرے کا باعث ہے بلکہ آپ کے سیاسی نظریے کے لئے بھی خطرہ ہے۔

لاہور میں عمران خان کی گرفتاری کے لئے جاری پولیس اپریشن اور کشیدگی کے حوالے سے اور بھی بہت سی ویڈیوز اور تصاویر کو حقائق کے برعکس شئیر کیا جا رہا ہے۔

لاہور میں عمران خان کی گرفتاری کے لئے جاری پولیس اپریشن اور کشیدگی کے حوالے سے اور بھی بہت سی ویڈیوز اور تصاویر کو حقائق کے برعکس سامنے لایا جا رہا ہیں۔ جن میں کچھ مخالف سیاسی پارٹیز اور کچھ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے شئیر کی جا رہی ہیں۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button