صوبے اور وفاق میں مقابلہ، کون زیادہ ٹیکس لگائے گا؟
محمد فہیم
پاکستان میں ہر سال بجٹ جون میں پیش کیا جاتا ہے اور جولائی سے اس بجٹ پر عمل درآمد شروع کردیا جاتا ہے عمومی طور پر یہ رائے قائم ہوگئی ہے کہ بجٹ میں نئے ٹیکس لگا کر عوام پر بوجھ ڈال دیاجاتا ہے تاہم ماضی قریب میں یہ تاثر زائل کردیا گیا منی بجٹ کے نام سے کئی ایسے فنانس بل پیش کردئے گئے جن میں مالی سال کے درمیان میں ہی مزید ٹیکس عائد کردئے جاتے ہیں اور عوام وفاق سے شکوہ کناں رہتے ہیں تاہم اس بار صوبائی حکومت نے عوام کو ایک سرپرائز دیا ہے جس نے نہ صرف عوام کو حیرت میں مبتلا کردیا بلکہ یہ سوچنے پر بھی مجبور کردیا کہ وفاق اور صوبے کے درمیان کارکردگی کا مقابلہ ہے یا عوام پر بوجھ ڈالنے کا؟
خیبر پختونخوا حکومت نے 30مئی کو کئی قانونی مسودے ایوان میں پیش کئے اور مسودے زیادہ ہونے کی وجہ سے ان میں بیشتر رپورٹ ہی نہ ہوسکے ایک مسودہ خیبر پختونخوا خدمات پر سیلز ٹیکس کے نام سے بھی پیش کیا گیا جسے چند روز بعد ہی منظور کرلیا گیا یہ مسودہ دراصل صوبے میں خدمات پر عائد سیلز ٹیکس کے نفاذ کا تھا جو اس سے قبل عائد نہیں تھا اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعدخدمات پر سیلز ٹیکس صوبوں کا اختیار ہے جسے خیبر پختونخوا حکومت میں نافذ تو کیا گیا تاہم اتنے تفصیل میں پہلی مرتبہ اسے سامنے لایا گیا ہے اس مسودے میں جتنے ٹیلس 30مئی کو نافذ کردئے گئے ہیں عوام کو ابھی سے صوبائی بجٹ سے خوف آنے لگ گیا ہے ۔وفاق بھی ٹیکس لگائے گا اور صوبہ بھی ٹیکس لگائے گا اور پھر دونوں ایک دوسرے کے ٹیکس کو برا بھلا کہیں گے۔
کس کس شعبہ پر کتنا ٹیکس لگا دیا گیا؟
خیبر پختونخوا سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ کے مطابق مختلف شعبوں میں خدمات پر1فیصد سے19فیصد تک سیلز ٹیکس وصول کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے قانون کے مطابق ہوٹلز اور ریسٹورنٹس، بیوٹی پارلر اور ہیلتھ کیئر سروسز کاسمیٹکس اینڈ پلاسٹک سرجری، ہیلتھ کلب، جیم، یوگا سنٹرز، مساج سنٹرز اور فزیکل فٹنس سنٹرز پر15فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوگا تاہم آگ سے جلے ہونے جسمانی حصے کی پلاسٹک اور کاسمیٹکس سرجری اور روایتی نائی خانوں اور بیوٹیشن سنٹرز پر اس سیلز ٹیکس کاا طلاق نہیں ہوگا۔ مسودے کے مطابق انفرادی طور پر فرنیچر کی صفائی اور لانڈری کاکام کرنے والے افراد پر15فیصد ٹیکس لاگو ہوگا تاہم بعض شرائط کے ساتھ بعض افراد کیلئے یہ ٹیکس2فیصد تک ہوگا تاہم کسی کمپنی یا چین سٹور سے وابستہ فرد کیلئے خدمات کی فراہمی پر سیلز ٹیکس کی شرح 15فیصد برقرار رہے گی تاہم انفرادی طور پر معمولی نوعیت کی خدمات فراہمی پر یہ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا اس طرح ٹیلی کمیونی کیشن اور اس سے جڑی خدمات پر19.5فیصد سیلز ٹیکس تجویز کیا گیا ہے یہ ٹیکس ٹیلی گراف سروسز، ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس سروسز، تھری جی،4جی اور ٹیلی فون سروسز کے ساتھ ساتھ ڈی سی ایل وغیرہ پر وصول کیا جائے گا مجوزہ قانون کے مطابق کسٹم ایجنٹس، شپنگ ایجنٹس، سٹاک بروکرز وغیرہ اور لیبر یا افرادی قوت فراہم کرنے والے اداروں پر بھی15فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا ٹی وی، کیبل نیٹ ورکس اور سی سی ٹی وی، نیوزپیپرز، میگزین، جرائد، ویبٹ سائٹ ،انٹرنیٹ، پولز اور بل بورڈز کے سٹرکچر، الیکٹرانک بل بورڈز پر10فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائیگا قانون میں مزید بتایا گیا ہے کہ سرکاری اور فلاحی یا عوامی آگاہی کے پیغامات کو مشتہر کرتے وقت یہ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا کورئیر سروسز پر بھی15فیصد سیلز ٹیکس ہوگا رینٹ اے کار، پراپرٹی ڈیلرز اور نئی اور پرانی گاڑیوں کے ڈیلرز اور نئی وپرانی مشینری فروخت کرنے والے ڈیلرز پر15فیصد سیلز ٹیکس ہوگا اس طرح خصوصی سروسز فراہم کرنے والے ورکشاپس پر درجہ بندی کے لحاظ سے2سے5فیصد تک ٹیکس ہوگا ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن کے علاوہ باقی تمام شعبوں میں خدمات فراہم کرنے والےفرنچائز 15فیصد جبکہ سکیورٹی ایجنسی، پرائیوٹ انٹیلی جنس ایجنسیوں پر 10فیصد ٹیکس اور تعمیراتی شعبہ میں تمام سروسز پر 5فیصد ٹیکس وصول کیاجائیگا اسی طرح ڈیجیٹل اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ پر 2فیصد ٹیکس وصول کیاجائیگا۔
ٹیکسیشن سے مہنگائی کا نیا طوفان
خیبر پختونخوا میں خدمات وغیرہ پر ٹیکس وصولی کے تحت فائنانس بل2017ءکے تحت قائم خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کو قانونی تحفظ دیتے ہوئے اس کیلئے مستقل بنیادوں پر قانون منظور کر لیا گیا ہے بیک وقت پروفیشنل ٹیکس اور سیلز ٹیکس وغیرہ کے نفاذ سے آئندہ مہینے سے صوبہ میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان سامنے آئے گا جس کیخلاف تاجر اور صارفین دونوں سڑکوں پر ہوں گے ان قوانین کا اطلا ق یکم جولائی سے ہوگا جس کے بعد نتائج سامنے آئیں گے. یہ ٹیکسیشن صرف ان خدمات پر نہیں ہے بلکہ ان خدمات کی فراہمی کرنے والوں کی جانب سے عوام سے اضافی وصولی کی جائیگی اور اس ٹیکس کی وصولی دراصل عوام ہی کریگی عوام کو اگلے چند روز میں دو الگ الگ فنانس بل کا انتظار بھی ہے وفاقی اور صوبائی بجٹ کے ساتھ جو فنانس بل آئیں گے وہ مہنگائی کے نئے طوفان کو دعوت دیں گے اور اس کا تمام ملبہ عوام پر ڈالا جائے گا۔