لائف سٹائل

شانگلہ اور بونیر کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات، ریسکیو اہلکار سمیت پانچ افراد جاں بحق

 

نصیب یار چغرزے

شانگلہ اور بونیر کے جنگلات جل کر راکھ ہوگئے ریسکیو اہلکار سمیت پانچ افراد آگ کی لپیٹ میں آکر جان سے گئے۔ بونیر ریسکیو ترجمان کے مطابق رواں سال مئی اور جون میں 30 سے زائد مقامات پر آگ لگنے کے ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جس کےلیے ریسکیو1122 کو مدد کےلیے بلایا گیا ہے اور ان کی مدد سے آگ بھجا دی گئی۔ ترجمان نے کہا کہ ایسا بھی ہوا ہے کہ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر گھروں کو جاتے ہوئے اہلکار واپس بلاکر ان کی چھٹیاں منسوخ کرنی پڑی ہے
ریسکیو1122 کا ادارہ واحد سہارا ہے کہ جب بھی کہی بھی آگ لگتی ہے تو ان کے جوان اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر پہنچ جاتے ہیں۔

ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کو آگ بھجانے میں درپیش مشکلات

ریسکیو 1122 اہلکار تو بروقت رسپانس دیتے ہوئے مدد کےلیے پکارنے والے کے پاس پہنچ جاتے ہیں مگر آگ بھجانے کےلیے ان کے پاس کوئی جدید آلات موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے ان کو اپنی جانوں پر کھیل کر آگ کے شعلوں کو بھجانا ہوتا ہے ان کا طریقہ کار روایتی ہوتا ہے کیونکہ آگ زیادہ تر پہاڑوں پر لگتی ہے اور وہاں سڑکیں نہیں ہےـ

موجودہ فائر سیزن میں کتنے لوگ جان سے گئے آگ بھجاتے بھجاتے ؟

پہاڑوں پر آگ کا یہ سلسلہ گزشتہ پندرہ دن سے مسلسل جاری ہے اور پورا صوبہ خیبر پختونخوا کے جنگلات کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے لیکن ان میں زیادہ جانی نقصان ضلع شانگلہ میں ہوا ہے شانگلہ ریسکیو 1122 کے ترجمان رسول خان کے مطابق علاقہ چکیسر علی جان کاپڑئی میں پہاڑ پر لگی آگ جب آبادی کے قریب پہنچ گئی تھی اور علاقہ مکینوں نے ہماری مدد حاصل کرنے کے لیے ہمیں بلایا تو ہمارے اہلکار کئی گھنٹے پیدل سفر کرکے جائے وقوع پر مدد کرنے پہنچ گئے وہاں ایک ماں اپنے ایک بیٹے اور دو بیٹیوں کے ساتھ بری طرح جھلس گئی تھی جو موقع پر ہی جابحق ہوگئے تھے ان کے علاوہ کچھ افراد جھلس گئے تھے یا آگ سے بچنے کے وقت بھاگتے ہوئے گر کر زخمی ہوئے تھے۔ ریسکیو1122 کے اہلکاروں نے ان کو ہسپتال منتقل کردیا تھا ان کا کہنا تھا کہ ایک اور مشکل گھڑی ہمارے لیے یہ تھی کہ ہمارا اپنا اہلکار ساتھیوں سمیت دم گھٹنے سے بے حال ہوگیا اور جنگل میں آگ کی نظر ہوا یہ واقعہ جمعرات کے دن دوپہر کو پیش آیا جب ہمارے اہلکار مانگا چکیسر کے پہاڑ پر لگی آگ بھجا رہی تھی اس حادثے میں مخوذی بائنہ سے تعلق رکھنے والے میڈیکل ٹیکنیشن نظام اللہ بری طرح جھلس کر شہید ہوگئے جبکہ دیگر تین اہلکاروں کو ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ان کی حالات اب خطرے سے باہر ہے۔

بونیر ریسکیو ترجمان نور شید نے تحصیل چغرزی وی سی شیرعلی کے ایک خاتون کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ چیالیس سالہ خاتون اپنے گھر کی طرف آگ کو بھجارہی تھی جب آگ کی لپیٹ میں آکر بری طرح جھلس گئی ریسکیو1122 اہلکاروں نے ڈی ایچ کیو ڈگر منتقل کردیا جہاں سے ڈاکٹروں نے پشاور ریفر کردیا کیونکہ ان کی حالات بہتر نہیں تھی۔

بونیر میں پہاڑوں پر لگی آگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے

بونیر پیر بابا میں تمام سیاسی پارٹیوں کے مشران نے مل کر ایک جرگہ اس وقت بلالیا جب ایلم پہاڑ کے ساتھ کئی اور مقامات پر مسلسل نو دن سے آگ جل رہی تھی ان کا مطالبہ تھا کہ آگ بھجانے کےلیے فوری طور پر حکومت اقدامات کریں اور الزام تھا کہ انتظامیہ سمیت متعلقہ محکموں نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگلات تباہ کردئے جمعے کی نماز سے پہلے جے یو آئی نے پہاڑوں پر لگی اگ میں انتظامیہ صوبائی حکومت اور متعلقہ محکموں کو غفلت کا ذمہ دار ٹہرا کر مجمع سے قرداد منظور کی کہ اس معاملے کی صاف اور شفاف انکوائری کی جائے نماز کے بعد پیر بابا میں گدیزی کے نمائندہ جرگہ نے پھر سے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ آگ مسلسل پہاڑوں پر لگی ہوئی ہے اور اب تک کوئی اقدامات نہیں ہوئے ہیں۔

بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کو جان بوجھ کر آگ لگانا محکمہ فارسٹ پر الزام ہے یا اس میں حقیقت ہے؟

سوشل میڈیا پر یہ بھی ٹرینڈ چل رہا ہے کہ بلین ٹری سونامی پروجیکٹ میں کرپشن چھپانے کےلیے پہاڑوں کو جلایا جارہا ہے یہ بھی سننے کو ملتا ہے کہ کوئی خاص ایجنڈے کی تحت تمام پہاڑوں کو جلا رہے ہیں یہاں یہ بات لکھنا بھی ضروری ہے کہ کیا پھچلے سالوں بھی اس طرح زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے تھے جی نہیں گزشتہ سالوں میں اس سے بہت کم واقعات دیکھنے کو ملے ہے رواں سال آگ لگنے کے واقعات گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ ہے اور ایسی کوئی پہاڑ نہیں رہی جہاں آگ نہ لگی ہو لیکن دوسری جانب متعلقہ محکمے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ نئے لگے ہوئے پودے محفوظ ہے اور ہم نے بروقت آگ بھجانے کےلیے اقدامات کئے ہیں۔

محکمہ فارسٹ کی طرف سے گزشتہ تین سالوں میں 3.15558 ملین پودے لگائے گئے ہیں جبکہ 3.34162 پودے عوام میں مفت تقسیم کئے ہیں اس طرح محکمہ نے چوکیداروں، نگہبانوں اور نرسریوں میں پودے اگانے پر 185.0071 ملین روپے خرچ کئے ہیں محکمے کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں لگائے گئے پودا جات کی شرح نمو80 فیصد ہے آگے کہتے ہیں کہ گزرے ہوئے تین سالوں میں پہاڑوں پر آگ لگنے کے 59 واقعات رونما ہوئے تھے جس میں 15 ایف آئی آر 32 رپورٹس اور 15 روزنامہ جات درج کئے گئے ہیں لیکن ایک اندازے کے مطابق آگ لگنے کے واقعات اس سے تین گناہ زیادہ ہوئے ہیں درج رپورٹس کے مطابق اعداد و شمار ایک جیسا دکھانے کےلیے محکمہ نے اپنے رپورٹ میں کم لکھے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button