افغان طالبان کا پوسٹرز کے ذریعے خواتین کو پردہ کرنے کا حکم
افغان طالبان کی مذہبی پولیس نے دارالحکومت کابل میں پوسٹرز آویزاں کر دیئے جس میں افغان خواتین کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ طالبان کی جانب سے خواتین سے متعلق عائد کی گئیں حالیہ متنازعہ پابندیوں میں سے ایک ہے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق پوسٹر، جس میں ایک چہرے کو برقع سے ڈھانپے دیکھا جا سکتا ہے، وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی طرف سے رواں ہفتے کیفے اور دکانوں پر آویزاں کیے گئے۔
اگست میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد طالبان نے خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی آزادیوں پر تیزی سے پابندیاں لگائی ہیں۔ پوسٹر میں پردے کے حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا کہ شریعت کے مطابق مسلم خواتین پر حجاب پہننا لازم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پشاور تا جلال آباد: پاک افغان دوستی بس پھر چلے گی
افغان طالبان کا شاپنگ مالز میں پتلوں کے سر قلم کرنے کا حکم
”15 اگست کی صبح تک گمان نہیں تھا کہ یہ میرا افغانستان میں آخری دن ہو گا”
طالبان کی اسلامی قانون کی تشریح کو نافذ کرنے کے ذمہ دار وزارت کے ترجمان نے ان احکامات کے پیچھے ہونے کی تصدیق کی۔ صادق عاکف مہاجر نے کہا کہ اگر کوئی خاتون اس پر عمل نہیں کرتی تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے سزا دی جائے گی یا مارا پیٹا جائے گا، یہ صرف مسلم خواتین کے لیے شرعی قانون پر عمل کرنے کی ترغیب ہے۔
ایک یونیورسٹی کی طالبہ اور خواتین کے حقوق کی وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ طالبان لوگوں میں خوف پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کابل کے ایک ریسٹورنٹ کے سپروائزر شاہگاہ نوری کا کہنا تھا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے، اس سے سو فیصد خوف پھیلے گا، ”میرے خیال میں اگر طالبان کو عالمی طور پر تسلیم کر لیا گیا تو وہ اسے نافذ کرنا شروع کر دیں گے۔