رواں سال بیرون ملک مزدوری کے لئے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد گزشتہ سال سے دگنی
طارق عزیر
غربت، مہنگائی اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ سے پاکستان سے خلیجی ممالک میں رزق کی تالاش میں جانے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہیں-
بیورو اف امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں 136339 لوگ کام کی غرض سے سعودی عرب چلے گئے تھے جبکہ اسی سال صرف جنوری میں 37418 لوگ مزدوری کی غرض سے سعودی عرب جاچکے ہیں- اسی تناسب سے اگر ماہانہ حساب لگایا جائے تو اوسطا یہ تعداد پچھلے سال کے نسبت دگنا ہوچکی ہے۔
ڈیٹا سے یہ بھی واضح ہے کہ ان میں زیادہ تعداد خلیجی ممالک جاتی ہے اور ان ممالک میں بھی سعودی عرب سرفہرست ہے۔
خلیجی ممالک کی طرف ایک بار پھر لوگوں کا دوڑ اتنا کیوں بڑھ گیا اس حوالے سے جب ہم نے سوات میں قائم ایک ریکروٹنگ ایجنسی کے مالک ظفر علی سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ یہاں کے لوگوں کا ذیادہ تر انحصار بیرونی ممالک میں مزدوری کرنے والوں پہ ہوتا ہے
گھر میں موجود لوگ جو بھی سودا کرتے ہیں وہ ان لوگوں کے سپورٹ پہ کرتے ہیں۔
ظفر علی سمجھتے ہیں کہ ان علاقوں کے اکثریتی لوگوں کا انحصار سعودی عرب پہ ہے۔
"یہاں بازار میں دکاندار سے سودا سلف لینا ہو تو بھی حوالہ دیا جاتا ہے کہ میرا فلاں رشتہ دار پیسے بھیج دے گا تو اپکو بھی مل جائیں گے۔”
اس سال باہر جانے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے- اور ان میں سے کچھ پہلی مرتبہ بھی سفر کررہے ہیں لیکن ذیادہ تر وہ لوگ شامل ہے جو موجودہ حکومت کی وعدوں اور دعوں پر یقین کرکے اپنے ویزے ختم کرکے اس امید پہ واپس آئے تھے کہ اس بار اپنا ذاتی کاروبار شروع کریں گے- ان نوجوانوں میں ایک بشیر احمد بھی تھے۔
سوا تین سال پہلے بشیر اپنا ویزہ ختم کرکے پاکستان پہنچے اور یہاں گاوں میں اپنی دکان کھول لی- بشیر آحمد کہتے ہیں کہ جب میں نے اپنا کام شروع کیا تو میں کافی خوش تھا کہ یہاں بھی گزر بسر ہورہا ہے اور سعودی ویزہ ختم کرنے کا مجھے کوئی افسوس نہیں تھا لیکن جونہی وقت گزرتا گیا ملک میں مہنگائی، بے روزگاری بڑھنے لگی تو ہمارے کاروبار پر بھی اثر ہونے لگا۔
بشیر آحمد نے ٹی این این کو بتایا کہ "ہمارے خرچے بڑھ گئے ہیں جبکہ امدن کم ہوتا جارہا ہے- اب کھانے پینے کے علاوہ دیگر ضروریات کا اس کاروبار سے پورا ہونا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
"تبھی تو میں نے واپس سعودی عرب جانے کا فیصلہ کرلیا ہے”
جب ہم نے بشیر آحمد سے پوچھا کہ ویزہ ختم کرتے وقت کیا انہوں نے سوچا تھا کہ دوبارہ بھی واپس جانا پڑسکتا ہے؟
ان کا جواب تھا کہ میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ مجھے ایک بار ہھر اپنے فیصلے پہ نظرثانی کرنی پڑے گی۔
انہوں نے بتایا مجھ سمیت کسی نے یہ نہیں سوچا تھا کہ ہم دوبارہ سعودی عرب جائیں گے۔ حالات اتنے خراب ہوگئے کہ ہمارے لئے پاکستان میں اب مزید رہنا ممکن نہیں رہا”
پشاور کے مشہور بازار صدر میں قائم میڈیکل سنٹر میں فجر کے نماز سے ایک گھنٹہ پہلے پہنچنے والے ہنگو کے رہائشی عقل خان بھی ان لوگوں میں شامل تھے جو تبدیلی کی امید پر الیکشن کی رات پاکستان پہنچے، اقبال کہتے ہیں کہ میں خاص کر عمران خان کو ووٹ ڈالنے کیلئے مہنگا ٹکٹ لے کر الیکشن کے رات کو پہنچا۔
عقل خان زیرلب مسکرکر بولے "ہمارا خیال تھا عمران خان نیا پاکستان بنائے گا اس نے تو پرانے کو ایسا تباہ کیا کہ اب میں دوبارہ میڈیکل کرنے آیاہوں تا کہ باہر ملک جاسکوں”
عقل خان کہتے ہیں کہ پاکستان اتے ہوئے میرا ایک فیصدبھی گمان نہ تھا کہ واپس سعودی جانا پڑے گا لیکن اب وہ مایوس ہوچکے ہیں-پاکستان میں کوئی روزگار ہے ہی نہیں اور ویزہ میں نے ختم کردیا تھا۔
خلیجی ممالک جانے والے افراد میں پرانے ویزے ختم کرنے والوں کے علاوہ پہلی مرتبہ جانے والوں کی تعداد بھی کافی ذیادہ ہے- ان میں سے ایک نوجوان سلمان بھی ہے جو سعودی جانے کیلئے تیاری کررہے ہیں
سلمان نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں روزگار کا کوئی خاص مزہ نہیں، اسلئے انہوں نے سعودی عرب جانے کا فیصلہ کرلیا ہے-
سلمان کہتے ہیں کہ میرا ویزہ تقریبا لگ چکا ہے لیکن سعودی عرب کرونا کیسز بڑھنے کی وجہ سے فلائٹ سروس معطل ہے، اسلئے جب فلائٹ کھل جائے گی تو وہ بھی اپنی جوانی کے ابتدائی ایام میں غیر ملک نکل جائیں گے- ” میں تو بہت خوش ہو کیونکہ یہاں کوئی کام روزگار ہے نہیں، اور مزید ایسے بے کار رہنا مجھے اچھا نہیں لگتا”-
جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ایک خطیر رقم بھی اپنی ملک بھیجنےہیں۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کہتی ہے کہ ملک میں باہر ممالک سے زرمبادلہ بیجھنے والوں میں روز بہ روز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور وزیراعظم عمران خان بار بار دیارغیر میں مزدوری کرنے والے پاکستانیوں کا اس ضمن میں شکریہ بھی ادا کرتے ہیں لیکن انہیں شائد یہ سوچنے کی مہلت نہیں ہے کہ کوئی کیونکر مزدوری کے لئے اپنی مرضی سے باہر جانا پسند کرے گا۔
خلیج ٹائمز کے رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020-21 کے پہلے حصے میں بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے 14.203 بلین ڈالر پاکستان بھیجے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے نسبت 24.9 فیصد ذیادہ ہیں۔