قومی

یومِ یکجہتی کشمیر اور ن لیگ کے وزیر اعظم سے 12 سوالات

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ کوئی بھی محب وطن پاکستانی کشمیر فروشی پر چپ نہیں رہ سکتا، پی ٹی آئی حکومت کشمیر پر یا تو بہت بڑی ناکامی، مجرمانہ نااہلی کی ذمہ دار ہے یا پھر اس نے کشمیر فروشی کی، 72 سال میں بھارت مقبوضہ کشمیر کو ضم نہ کر سکا، اسے ہمت عمران خان کے پاکستان کو داخلی، معاشی و سفارتی سطح پر کمزور کرنے کی وجہ سے ہوئی۔

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے وزیراعظم عمران خان سے 12 سوالات کے جواب مانگتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کے اپنے منشور میں کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کے واضح اعلان کے باوجود عمران خان نے مودی کی انتخابات میں کامیابی کیلئے ٹویٹ کیوں کیا تھا، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے صدر کی جانب سے 27 مئی 2019 کو اس اعلان کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کر دیا جائے گا، عمران خان نے کیا عملی اقدامات کئے؟

انہوں نے سوال کیا کہ دنیا کی سب سے زیادہ قابض فوج کی موجودگی والے علاقے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے 1 لاکھ 80 ہزار اضافی فوج بھجوانے پر عمران خان نے کیا کیا؟ بتایا جائے جولائی 2019 کو بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے لئے مقبوضہ خطے کے دورے کا نوٹس لینے میں عمران خان حکومت کیوں ناکام رہی اور اس معاملے میں ہاتھ پر ہاتھ دھر کر کیوں خاموش بیٹھی رہی؟

احسن اقبال نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ جولائی 2019 میں جب قابض بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے سیاحوں کو نکالنا شروع کیا تو عمران خان حکومت نے کیا کیا؟ یہ بھارتی اقدام اس امر کا واضح عکاس تھا کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کے عزائم کے بارے میں کیا بتایا؟ محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے اس بارے میں یا تو سرے سے کوئی بات ہی نہیں کی یا پھر ایک کمزور کیس پیش کیا یا پھر کسی ڈیل کا حصہ بن گئے؟

احسن اقبال نے کہا کہ بتایا جائے کہ پانچ اگست کے بھارتی اقدام کے بعد وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ نے فعال، موثر اور عملی خارجہ پالیسی کی راہ کیوں اختیار نہیں کی؟ کیوں عمران خان نے اس معاملے پر حمایت حاصل کرنے کے لئے کسی ایک بھی دوست ملک کا دورہ نہیں کیا؟ جبکہ بھارتی وزیراعظم مسلسل متحرک دکھائی دیئے اور عالمی برادری کی حمایت کے لئے کئی ممالک کے دورے کئے۔

انہوں نے کہا کہ اہم اور دوست ممالک جانے اور قومی مفاد پر حمایت حاصل کرنے کے بجائے ہمارے وزیر خارجہ اپنے شہر میں مریدین کے ہمراہ میڈیا پر خطاب میں مصروف رہے، انہیں کشمیر کے ایک نکاتی ایجنڈے پر سلامتی کونسل اور او آئی سی کے تمام رکن ممالک کا دورہ کرنا چاہیے تھا۔ ایسا نہیں ہوا؟

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ عمران خان حکومت نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انفارمیشن بلیک آٹ اور کرفیو ختم کرانے کیلئے دنیا کے اہم دارالحکومتوں بالخصوص سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں پاکستان کے خصوصی ایلچی کیوں نہیں بھیجے؟

ن لیگ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بتایا جائے کہ قومی اسمبلی کی قرارداد کے باوجود جموں کشمیر پر او آئی سی کا خصوصی سربراہی اجلاس بلانے کی درخواست اور اس ضمن میں لابی کیوں نہیں کی گئی؟

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ 2019ء میں کشمیر پر پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد منظور ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی حکومت نے مریم نواز شریف کو گرفتار کر کے قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنا کیوں ضروری سمجھا جب وہ کشمیریوں سے یک جہتی کے لئے مظفر آباد جا رہی تھیں؟

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ پی ٹی آئی حکومت نے یومِ یکجہتی کشمیر کے دن کشمیر پر پارلیمان کے اتحاد کا پیغام دینے کے بجائے متنازعہ قانون سازی لا کر قومی اسمبلی میں کیوں طوفان بدتمیزی مچایا اور لڑائی سے ماحول خراب کیا؟

احسن اقبال نے کہا کہ کوئی بھی محب وطن پاکستانی کشمیر فروشی اور اس نااہلی پر چپ نہیں رہ سکتا، یہ ہمارے ضمیر، کشمیریوں اور ملک کے ساتھ زیادتی ہے، ہمیں اس پر لازما بولنا ہو گا، ”پی ٹی آئی حکومت کشمیر پر یا تو بہت بڑی ناکامی اور مجرمانہ نااہلی کی ذمہ دار ہے یا پھر اس نے کشمیر فروشی کی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان نے پاکستان کو داخلی، معاشی اور سفارتی سطح پر اتنا کمزور کر دیا ہے کہ مودی حکومت کو مقبوضہ جموں کشمیر کو غیر قانونی طور پر ضم کرنے کی ہمت ہوئی، 72 سال میں بھارت کو ایسا کرنے کی جرات نہ ہو سکی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button