یہاں ایک نہیں 2 پاکستان ہیں، ایک مظلوم اور دوسرا طاقتور کا
اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے اسلام آباد میں نئے سیکٹرز کی تعمیر سے بے گھر ہونے والے متاثرین کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کیس پر سماعت کی.
دوران سماعت عدالت نے معاوضوں کی عدم ادائیگی پر سی ڈی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وزیر اعظم ٹھیک کہتے ہیں یہاں ایک نہیں دو پاکستان ہیں ایک پاکستان امیر اور طاقتور کے لیے اور دوسرا غریب کے لیے ہے، وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے اسلام آباد میں جن لوگوں سے باپ دادا کی زمینیں چھینی گئیں وہ معاوضوں کے لیے دھکے کھا رہے ہیں، اسلام آباد میں اشرافیہ کا قبضہ ہے اور غریب کو اراضی کا معاوضہ بھی نہیں ملتا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہر ایک کا سر شرم سے جھک جانا چاہئے، یہ 75 سالوں کا عکس ہے کہ اس ملک کو کیسے چلایا جا رہا ہے، 1968 اور 1976 کے معاوضے اب تک نہ ملنے پر کیا جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟عدالت کیوں نہ سی ڈی اے کے تمام چیئرمین اور اس دوران کے بورڈ ممبرز پر بھاری جرمانے لگائے۔
کیس کی سماعت جمعہ (11 دسمبر) دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی۔