خیبر پختونخواسٹیزن جرنلزمکورونا وائرس

”خیموں میں زندگی بسر کرنے والے بھی انسان ہیں تھوڑا ان کے لیے بھی سوچیں”

سی جے بشریٰ محسود

”ڈیرہ اسماعیل خان کی مدینہ کالونی میں ایک کاہگ نے دھمکی دی اور دروازہ بند کرتے ہوئے کہا کہ اگر دوبارہ آئی تو پولیس کے حوالے کر دیں گے۔”

سکینہ بی بی، جو بلوچ ہوٹل کے ساتھ جوگیوں میں زندگی بسر کر رہی ہیں اور آس پاس کے شہری علاقوں میں میک اپ اور ضرورت کی دوسری چیزیں بیچتی ہیں، کہتی ہیں کہ یہ جو کورونا بیماری آئی تو ان پر بہت سخت حالات آئے کیونکہ گھر گھر جا کر چادر بیچتے تھے اور لوگ منہ پر دروازہ بند کر دیتے تھے کہ یہ بیماری لگ جائے گی۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں سکینہ نے بتایا کہ وہ تو غریب لوگ ہیں، چادر بیچ کر جو پیسے ملتے ہیں اس سے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، ان کے مرد مزدوری پہ جاتے تھے لیکن کورونا کی وجہ سے ان کو بھی دیہاڑی نہیں ملتی تھی اور وہ خالی ہاتھ واپس آ جاتے تھے اور گھر میں جو سامان موجود ہوتا تھا وہ چیزیں بیچ کر بچوں کے لئے کھانے پینے کا انتظام کرتے تھے۔

سکینہ بی بی گلہ کرتی ہیں کہ ایک بار تو مدینہ کالونی میں ایک عورت تھی جو ان سے اکثر چادر خریدتی تھی کورونا لاک ڈاؤن کے دنوں میں جب وہ ان کے گھر گئیں تو اس گھر کے مردوں نے ان کے ساتھ بہت بدتمیزی کی اور بہت برا بھلا کہا اور یہاں تک کہا کہ اگر آپ پھر یہاں آئیں تو آپ کو پولیس کے حوالے کر دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بھی انسان ہیں، وہ بھی عزت رکھتے ہیں کسی سے بھیک نہیں مانگتے اپنی محنت مزدوری کرتے ہیں اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، ”ہم بھی مجبور تھے کورونا لاک ڈاؤن میں بچے بھوکے بیٹھے ہوتے تھے اور پاس کچھ نہیں ہوتا تھا کہ جس سے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے۔”

سکینہ بی بی نے کورونا کی دوسری لہر میں دوبارہ لاک ڈاؤن کے اندیشے کے پیش نظر کہا کہ اگر حکومت دوبارہ ویسی پابندیاں لگاتی ہے تو پھر ان کے لیے کوئی نہ کوئی روزگار کا بندوبست بھی کرے، ”لوگوں سے اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ان کے جیسے تمام غریب لوگوں کے لئے کوئی نہ کوئی انتظام کریں، اگر دوبارہ کورونا کی وہی پابندیاں لگائی جاتی ہیں جو کہ پہلے لگائی گئی تھیں تو ہم بھی بال بچے رکھتے ہیں جن کے لیے کھانے پینے کا بندوبست کرنا پڑتا ہے، ہمارے پاس اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے پیسے نہیں ہوتے۔”

سکینہ کے مطابق پہلی بار جب کورونا کی پابندیاں لگی تھیں تو وہ چار دن بھوکے رہے کیونکہ ان پاس کھانے کو کچھ نہیں تھا جس کی وجہ سے انہوں نے گھر کے برتن تک بیچ دیئے کیونکہ مردوں کو دیہاڑی نہیں ملتی تھی، چادریں نہیں بکتی تھیں اور جہاں گھروں میں جاتے تھے تو اکثر لوگ دروازے بند کر دیتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پھر کورونا کی دوسری لہر چل رہی ہے اور اگر پھر ویسے حالات بنتے ہیں تو لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ ان کے ساتھ امداد کریں۔

سکینہ بی بی نے اپیل کی کہ حکومت ان کے لئے سوچے کیونکہ وہ کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں، ”خیموں میں جو زندگی بسر کرتے ہیں وہ بھی انسان ہیں تھوڑا ان کے لیے بھی سوچیں۔”

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button