‘ہم امریکا اور چین کی طرح لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے’
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب تک ویکسین نہیں آجاتی اُس وقت تک وائرس کنٹرول نہیں ہوگا، اب ہمیں اس وائرس کے ساتھ رہنا ہے اور مزید لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کی صورتحال پر اجلاس ہوا جس میں مہلک وائرس کے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات پر غور کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کو لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کورونا صورتحال پر بریفنگ دی گئی جبکہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے پہلے اور بعد کی صورتحال کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا۔
اجلاس کے بعد بریفنگ میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کھولنے کے فیصلے پرطبی عملے کی فکر تھی کہ ہسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا، ہمیں طبی عملے کی پریشانیوں کا پوری طرح احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے جمع ہونے پرکورونا تیزی سے پھیلتا ہے، جب تک ویکسین نہیں آجاتی اُس وقت تک وائرس کنٹرول نہیں ہوگا، اب ہمیں اس وائرس کے ساتھ رہنا ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ وائرس کے ساتھ گزارا کیسے کرنا ہے؟
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھی دوسری دنیا کی طرح کورونا وائرس کے ساتھ گزارا کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی 2 مہینے کا لاک ڈاؤن ہوچکا ہے، کیا ہم لاک ڈاؤن کے مزید متحمل ہوسکتے ہیں دیکھنا ہوگا؟ پاکستان میں مشکل سے 8 ارب ڈالر کا ریلیف پیکج دیا اور امریکا نے 2 ہزار ارب ڈالر کا پیکج دیا ہے، کیا ہم لاک ڈاؤن کرکے بزنس بند کرسکتے ہیں؟ ہم وہ لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے جو یورپ، امریکا اور چین نے کیا، ان ملکوں میں وہ غربت نہیں جو پاکستان میں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ہاں مزدور اور دیہاڑی دار طبقہ ہے، لاک ڈاؤن سے 15 کروڑ لوگ پاکستان بھر میں متاثر ہیں اور یہ 12 ہزار روپے کتنی دیرتک ایک خاندان کیلئے کافی رہیں گے؟ ابھی ملک میں کورونا کیسز اور بڑھنے ہیں، آج اگر لوگوں کو روزگار نہ دیا تو بھوک سے مرنے کا مسئلہ زیادہ ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں 10 دفعہ سوچتا ہوں کہ سفید پوش لوگ کیسے گزارا کررہے ہوں گے، ہم اپنے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کورونا کی صورتحال پر بتایا کہ ہمارے ملک میں حالات کنٹرول میں ہیں، 14 مئی تک ہماری پروجیکشن کے مطابق کورونا کے مثبت کیسز کا اندازہ 52 ہزار695 اور اموات کا اندازہ ایک ہزار 324 لگایا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے لیکن ہماری منصوبہ بندی کے مطابق جون کے آخر تک اسپتالوں میں سہولیات مزید بڑھ جائیں گی۔
انہوں نے اپیل کہ کہ دکانوں اور مارکیٹوں کے مالکان حکومت کی طے کردہ ضابطہ کار پر عمل درآمد کریں، عوام بھی احتیاط کریں تاکہ کاروبار کو کھولا جائے، جب تک عوام خود احتیاط نہیں کریں گے تو حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے پیش نظر جزوی لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کردی گئی ہے جس کے باعث کاروباری مراکز پوری طرح کھل گئے ہیں اور سماجی فاصلے اور طے کردہ ضابطہ کار پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔