جمعہ سے پاک افغان شاہراہ اور طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ
کل جمعہ کے دن سے پاک افغان شاہراہ اور طورخم بارڈر ٹرانزٹ گاڑیوں کے لئے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے, ذرائع کے مطابق سبزی اور پھلوں کی گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں ہو گی
طورخم پولیس کے مطابق پاک افغان سرحدی حکام کے درمیان اس امر پر اتفاق ہو گیا ہے کہ جمعہ کے دن سے ہفتے میں تین دن دس سے پندرہ گاڑیاں طورخم بارڈر کے راستے جا سکیں گی تاہم فروٹ اور سبزیوں کی گاڑیوں پر پابندی برقرار رہے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کے ڈرائیورز کو جمرود ٹرمنل میں ہیلتھ سرٹیفیکیٹ جاری کیا جائے گا جو گاڑی کے فرنٹ شیشے پر لگا دیا جائے گا جبکہ طورخم بارڈر پر افغانستان جانے والے اور وہاں سے آنے والے ڈرائیوروں کی سکریننگ کی جائے گی اور باقاعدہ سپرے کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ہاکستانی ڈرائیورز طورخم بارڈر کراس کرکے گاڑیاں افغان ڈرائیوروں کے حوالے کریں گے جن کو وہ افغانستان میں خالی کرکے واپس طورخم آئیں گے اور اپنے پاکستانی ٹرانسپورٹروں کے حوالے کریں گے جبکہ افغان گاڑیوں کو طورخم سے پشاور تک پاکستانی ڈرائیوروں کو لے جانا ہوگا جن کے لئے ڈرائیورز فراہم کرنے کی ذمہ داری عوضی شنواری اور زرقیب شنواری نے مبینہ طور پر اٹھائی ہے تاکہ کورونا وائرس پھیل نہ سکے۔
متعلقہ خبریں:
طورخم، انسانی ریلا افغانستان کی جانب بہہ نکلا
‘افغانستان میں پھنسے تمام ڈرائیورز بہت جلد واپس آئیں گے”
ذرائع کے مطابق آہستہ آہستہ گاڑیوں کی تعداد میں ضرورت کے تحت اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ افغانستان کے لوگوں کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ذرائع نے اس حوالے سے بتایا کہ فی الحال پاکستان سے مال بردار گاڑیاں جا سکیں گی جبکہ افغانستان کی طرف سے خالی گاڑیاں آئیں گی، اس حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی ایک لیٹر جاری کیا ہے ۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان نے کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں افغانستان کے ساتھ معطل شدہ تجارت 10 اپریل سے دوبارہ یک طرفہ طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے ایک بیان کے مطابق تجارت کی بحالی کا فیصلہ افغان حکومت کی درخاست اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں کئے گئے فیصلے کے مطابق کارگو ٹرکیں اور کنٹینرز ہفتے میں تین دن یعنی پیر، بدھ اور جمعہ کو طورخم اور چمن بارڈر کے رستے افغانستان جا سکیں گی، تجارت کی بحالی کا یہ فیصلہ دونوں ممالک کے باہمی شراکت سے چند ضروری اور متفقہ طور پر مانے گئے شرائط کے تحت ہوا ہے