بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے فلائٹ آپریشن کل سے شروع ہوگا
کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں سخت سفری پابندیوں اور فلائٹ آپریشنز میں خلل پڑنے کی وجہ سے بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے 4 اپریل (کل) سے پروازیں شروع ہوں گی۔
اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا تھا کہ وطن واپسی کی 17 پروازیں 4 تا 11 اپریل کے درمیان اڑان بھریں گی، نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی (قومی رابطہ کمیٹی) کے منظور شدہ منصوبے کے تحت اپنے شہریوں کی وطن واپسی عمل میں لائی جائے گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ٹرانزٹ میں پھنسے پاکستانیوں کو زیادہ ترجیح دی جائے گی جس کے بعد ان شہریوں کو جن کے ویزے کی میعاد ختم ہو رہی ہے، بیرون ملک کام کرنے والے یا تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی ترجیحی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہوں گے۔
قبل ازیں شاہ محمود قریشی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور قوانین کے منافی ہیں، پاکستانی قوم نے بھارتی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے، اقوام متحدہ کو بھی نوٹس لینا چاہیے، مختلف ائیر پورٹس پر وطن واپسی کے منتظر پاکستانیوں کو مرحلہ وار واپس لائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ میری اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئترس سے ٹیلیفونک گفتگو انتہائی سود مند رہی، تیسری دنیا کے ممالک کیلئے علم بلند کیا اور میں ان کی اپروچ کو سراہتا ہوں، ہم نے ترقی پذیر ممالک کیلئے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی تجویز دی ہے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل کو اپنے ہیلتھ سسٹم میں بہتری لانے کیلئے اور انسانی جانوں کو بچانے کیلئے استعمال کر سکیں ان نے اس پر بہت اچھی تجاویز دیں اور میں نے ان سے اتفاق کیا، دوسری بات جو میں نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے گوش گزار کی وہ بھارت کے مذموم مقاصد ہیں۔
وزیر خارجہ کے مطابق ایک طرف دنیا کورونا جیسی عالمی وبا سے نبرد آزما ہے دوسری طرف بھارت ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کر کے، مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے، ایک طرف بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ کئے ہوئے ہے وہاں خوراک اور ادویات تک میسر نہیں آ رہیں اور دوسری طرف بھارت مزید غیر قانونی اقدامات اٹھا رہا جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے، میں نے انہیں بتایا کہ پاکستان اور پوری کشمیری قوم نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کیا ہے اور اقوام متحدہ کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت پوری کشمیری قیادت اور ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوان بھارتی جیلوں میں نظر بند ہیں، بھارت ان مشکل حالات میں کشمیریوں کو سہولت دینے کی بجائے، انہیں خوراک اور ادویات کی فراہمی کی بجائے وہاں ڈومیسائل قوانین میں تبدیلیاں کر رہا ہے، بھارت کی جانب سے ڈومیسائل کے حصول کے قواعد میں تبدیلی دراصل ان کا آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کا ایجنڈا ہے جسے وہ پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں، تمام کشمیری قیادت بشمول پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو بھی بھارت کے اس غیر قانونی، غیر آئینی اقدام سے مطلع کر دیا ہے اور انہیں اس کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے یقین دلایا ہے کہ وہ ان نئے قواعد کا مسودہ منگوا کر اس کا جائزہ لیں گے، بھارت کا یہ اقدام، سیٹیزن ترمیمی ایکٹ کی طرح ایک انتہائی متنازعہ اقدام ہے جسے اگر نہ روکا گیا تو مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات مزید خراب ہونے کا قوی امکان ہے، بیرون ملک، واپسی کے منتظر پاکستانیوں کی جلد وطن واپسی کیلئے وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سترہ فلائٹس چلانے کا فیصلہ کیا گیا جو مختلف ائیر پورٹس پر، وطن واپسی کے منتظر پاکستانیوں کو مرحلہ وار واپس لائیں گے، ہم نے باہر سے آنے والے تمام مسافروں کو کرونا ٹیسٹگ سے گزارنا ہے تاکہ وبائ کے پھیلاؤ کے خطرے کو روکا جا سکے، ہم نے وزارت خارجہ میں ایمرجنسی کرایسز مینجمنٹ سیل قائم کر دیا ہے ویب سائٹ پر ان کے رابطہ نمبرر بھی دے دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک میں ایرپورٹس پر، واپسی کے خواہشمند پاکستانی ان نمبرز پر رابطہ کر سکتے ہیں، ہم اپنی کرونا ٹسٹنگ اور کوارنٹائین کی استعداد کار کو بھی بتدریج بڑھا رہے ہیں تاکہ ہم موثر انداز میں اس چیلنج سے نبرد آزما ہو سکیں۔