‘وزیراعظم غریب کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ان کے بجلی و گیس بل معاف کردیں’
تحریر ڈاکٹر اسرار بونیری
پاکستانی قوم سے مخلصانہ اپیل
خدارا سیاستدانوں نے جو کورونہ ریلیف فنڈ قائم کیے ہیں ان میں ایک پیسہ بھی نہ دے جو صاحب استطاعت لوگ ہیں وہ سارے خیرات زکات اور صدقات کے پیسے اپنے ہاتھوں سے غریب مزدوروں اور مستحقین میں تقسیم کرےکیونکہ جب تک یہ پیسے حکومت یا کسی اور سیاسی پارٹی کے فنڈ میں پہنچیں گے تب تک نہ کرونا انتظار کرے گا اور نہ لوگوں کا بھوک انتظار کرے گا۔
بدقسمتی سے ہمارے سیاستدانوں کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ چاہے کوئی بھی عذاب ہو یا اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بھی آفت ہو انہوں نے صرف اپنے بینکس کے اکاؤنٹس نمبر دیے ہیں، نہ ان کے پاس ایمرجنسی کیلئے کوئی فنڈنگ ہے نہ کوئی واضح پالیسی ہے اور نہ ہی ان کے پاس سوچنے کے لیے دماغ۔
پہلے نواز شریف نے لوگوں کو قرض اتارو ملک سنواروں کے نام سے لوٹا، نہ قرض اتر گیا نہ ملک سنور گیا بس سنور گیا تو ایک ہی خاندان سنور گیا۔پھر بابا ڈیم نے لوگوں سے ڈیم کے نام پر پیسے جمع کیے اب اللہ ہی بہتر جانے کہ ڈیم کہاں بنا ہے اور پیسے کہاں گئے ہیں۔
اب ہمارے محترم وزیر اعظم صاحب نے ٹائیگر فورس بنانے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی قوم سے اپیل کی ہے کے کرونا سے لڑنے کے لیے چندہ اور خیرات دے دیں۔آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ آج سے تقریبا تین مہینے پہلے جب چائنا میں یہ وباء آیا اور پاکستان پہنچتے پہنچتے اس کو تقریبا 2 سے ڈھائی مہینے لگ گئے اس ونڈو پیریڈ میں ہماری حکومت سوتی رہی اور اب جب یہ وبا تیزی سے پھیل رہا ہے تو بجائے اس کے کہ ایمرجنسی بنیادوں پر اقدامات کیے جاتے ہم اب بھی انتظار کر رہے ہیں کے لوگ پیسے دیں گے پھر ان پیسوں کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی پھر وہ کمیٹی راشن خریدیں گی پھر وہ راشن ٹائیگر فورس کو دیا جائے گا پھر ٹائیگر فورس اس راشن کو لوگوں تک پہنچائے گا اور بیچارے بھوکے پیاسے لوگ اس سارے ڈرامے بازی کے چکر میں مارے جائیں گے۔
حکومت نے غریب لوگوں کیلئے فی خاندان تین ہزار روپے کا اعلان کیا ہے اگر واقعی میں حکومت سنجیدہ ہے اور آسانی کے ساتھ لوگوں کی مدد کرنا چاہتی ہے تو ان غریب لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے جو آسانی کے ساتھ نادرا سے حاصل کیا جا سکتا ہے اور ان مستحقین کا بجلی اور گیس کا بل معاف کیا جائے۔ جب یہ کام اتنی آسانی کے ساتھ ہو سکتا ہے تو پھر اتنی ہیراپیری کی کیا ضرورت۔
حکومت اگر واقعی میں فنڈ اکٹھا کرنا چاہتی ہے تو سارے ممبران اسمبلی بشمول سارے سینیٹران صاحبان اپنی ایک مہینے کی تنخواہ حکومت کے فنڈ میں عطیہ کریں۔
مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ میرے ان خیالات سے میرے بہت سے دوستوں کو تکلیف ہوگی لیکن جو سچائی ہے وہ سچائی ہے چاہے کسی کو بری لگے یا اچھی لگے سچائی کو کوئ ٹال نہیں سکتا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اب تک چائنہ سے تقریبا پانچ بڑے جہاز ضروری طبی آلات پاکستان پہنچا چکے ہیں لیکن حیرت اس بات کی ہے کہ وہ طبی آلات سیاستدانوں کے پاس تو نظر آتے ہیں لیکن جن لوگوں کو اس وقت ان طبی آلات کی اشد ضرورت ہے ابھی تک انہیں میسر نہیں اور حکومت کی اس بے حسی کی وجہ سے آج بہت سارے ہیلتھ ورکرز کورونا وبا کا شکار ہو چکے ہیں۔خدارا اب بھی اگر ان کو سمجھ نہیں آئی کہ ان حالات میں اگر ہیلتھ ورکرز کو پروٹیکٹ نہیں کیا گیا تو خدانخواستہ ہ ایسا نہ ہو کہ کل ہسپتالوں میں مریضوں کو مسیحا نہ ملے۔بس ہمارے لوگوں کی بہت بڑی بدقسمتی رہی ہے کی سیاست اور پارٹی بازی کے چکر میں ہمیشہ انسانیت کو ہتھیار بنا کر اسے دفنانے میں دیر نہیں کرتے۔
ڈاکٹر اسرار لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ریزیڈنٹ سائیکاٹرسٹ ہیں۔
ٹی این این کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔