افغانستان میں پھنسے پاکستانی ڈرائیور کس حال میں ہیں؟
افغانستان کے سرحدی علاقے سپین بولدک میں پھنسے پاکستانی ڈرائیوروں نے وزیراعظم سے امداد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی وطن واپسی کا جلد سے جلد کوئی انتظام کیا جائے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو پیغام میں ڈرائیوروں کے ایک نمائندے کا کہنا ہے کہ افغانستان کے گاؤں سپین بولدک میں چار سو کے قریب پاکستانی ڈرائیورز اور آٹھ سو کے قریب کلینرز پھنسے ہوئے ہیں جبکہ چمن بارڈر بند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں وہاں پھنسے ہوئے ایک ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے اور ان کے پاس خرچ کرنے کیلئے پیسے بھی باقی نہیں بچے، "ادھر ایک ہی ہوٹل ہے جو ہمارے کھانے کی ضرورت پوری کر سکتا ہے نہ پانی کی اور نہ ہی مزید خرچ کرنے کیلئے ہمارے پاس پیسے ہیں۔”
ڈرائیوروں کے نمائندے کے مطابق ان کے ہمراہ سرحد پر پھنسے 12 سو پاکستانی ہر طرح کی سہولیات سے محروم اور شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر ٹرانسپورٹ سے اپیل کی کہ جس طرح دنیا کے دیگر ممالک سے پاکستانیوں کو واپس لایا گیا اس طرح ان کی وطن واپسی کا بھی جلد از جلد کوئی انتظام کیا جائے۔