قومی

کرونا وائرس کے حوالے سے زبان زد عام کچھ سوالات اور ڈاکٹر کے جوابات

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وبا بڑھنے کے ساتھ ساتھ لوگوں میں اس حوالے سے بحث میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان کے ذہنوں میں مختلف سوالات جنم لے رہے ہیں جیسے کہ اس وائرس سے کون سی عمر کے لوگ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، یا یہ کہ گرمی کے ساتھ اس کا زور ٹوٹ جائے گا کہ نہیں وغیرہ وغیرہ۔

ایسے ہی چند سوالات کے جوابات آغا خان یونیورسٹی کے متعدی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر فیصل محمود نے دئے ہیں۔

سوال: کیا موسم گرم ہونے کے ساتھ کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آسکے گی؟

ڈآکٹر فیصل محمود: ہم اس حوالے سے کچھ نہیں کہ سکتے، ہم امید کرسکتے ہیں کہ ایسا ہو۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ حد تک یہ کم ہوجائے لیکن موسم گرم ہونے کے ساتھ اسکا مکمل طور پر ختم ہونا نظر نہیں آ رہا۔

سوال: کیا فلو شاٹ یا نزلہ ویکسین سے میں کرونا وائرس سے خود کو بچا سکتا ہوں؟

جواب: نہیں، اصل میں فلو شاٹ سے آپ صرف انفلوئینزا وائرس سے خود کو بچا سکتے ہیں، لیکن یہ اچھی بات ہے کہ آپ نزلہ ویکسین لے لیں کیونکہ انفلوئینزا بھی بہت سے لوگوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور بعض لوگوں میں موت کا بھی سبب بن سکتا ہے۔

 

سوال: میں دمہ کا مریض ہوں تو کیا مجھے کرونا وائرس کے ہونے کے زیادہ امکانات ہیں؟

جواب: دوسرے لوگوں کے مقابلے میں آپ کو کرونا وائرس کے لگنے کے زیادہ امکانات نہیں ہیں لیکن اگر آپ اس وائرس سے متاثر ہوگئے تو دوسروں کی نسبت آپ میں بیماری کے زیادہ شدید ہونے کا خدشہ ہوگا

 

سوال: کیا حاملہ خواتین کو یہ وائرس لگنے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں؟

جواب: ہمارے پاس ایسا کوئی ڈیٹا نہیں ہے جس کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکے کہ حاملہ خواتین کو یہ وائرس لگنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں

 

سوال: کسی شخص کو کرونا وائرس ہوجائے تو کیا تمام علامات ایک ساتھ ظاہر ہوتے ہیں؟

جواب: ضروری نہیں، اصل میں ہوسکتا ہے بعض لوگوں میں علامات ظاہر ہی نہ ہوں اور بعض میں ایک ساتھ ایک سے زیادہ علامات بھی ظاہر ہوسکتی ہیں

 

سوال: اگر ہم بار بار ماسک کو ہاتھوں سے چھوتے ہیں تو اس حالت میں ماسک کی کوئی اہمیت باقی رہتی ہے؟

جواب: صحت کے ماہرینوں کا بھی یہی خیال ہے کہ اس حالت میں فیس ماسک کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہتی۔ اگر آپ نے فیس ماسک پہنا ہے لیکن اسے بار بار ہاتھوں سے اوپر نیچھے کر رہے ہیں تو آپ اپنے چہرے کو زیادہ الودہ کر رہے ہیں اور یہ ماسک نہ پہنے سے زیادہ خطرناک ہے تو مہربانی کرکے ماسک نہ ہی استمال کریں

 

سوال: کیا ایک تندرست جوان علاج کئے بغیر اس وائرس سے نجات پا سکتا ہے؟

جواب: بالکل ایسا ہی ہوتا ہے، نہ صرف تندرست لوگ بلکہ کم مدافعتی نظام والے بھی اس سے آہستہ آہستہ صحتیاب ہوجاتے ہیں۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ 98 فیصد لوگوں کو علاج کی ضرورت بھی نہیں پڑتی کیونکہ انسان کے بدن میں اتنی مدافعتی طاقت ہوتی ہے کہ اس کا مقابلہ کرسکے۔

 

سوال: کس صورت میں مجھے کرونا وائرس کے ٹسٹ کے لئے ڈاکٹر کے پاس جانا چاہئے؟

جواب: ویسے تو اگر آپ کی طبیعت خراب ہے تو آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے، بہتر طریقہ یہ ہے کہ انہیں اسی صورت میں ہی فون کال کی جائے اگر آپ نے گزرے چند دنوں میں باہر ملک کا سفر کیا ہو اور آپ کی طبیعت بہتر نہ ہو، اگر آپ ایسے کسی بندے سے ملے ہو جو باہر ملک سے آیا ہو اور آپ اچھا محسوس نہیں کر رہیں یا آپ کرونا وائرس  سے متاثر مریض سے ملے ہو اور اب طبیعت خراب ہو تو آپ ڈاکٹر سے رجوع کریں جبکہ آپ کے سکریننگ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وہ کرے گا۔

 

سوال: میں اپنے گھر اور کام کرنے کی جگہ کو اس وائرس سے کیسے صاف کرسکتا ہوں

جواب: آپ ایسے جگہوں کو صابن ملے پانی سے صاف کرسکتے ہیں، آپ کو زیادہ ان جگہوں کو صاف کرنا چاہئے جو لوگ زیادہ استمال میں لاتے ہیں جیسے کہ کھانے کا میز، کرسیاں اور واش روم وغیرہ، یہ جگہیں روزانہ کی بنیاد پر صاف کرنی چاہئے۔

 

سوال: اگر اس وائرس کا کوئی علاج ہی نہیں ہے تو متاثرہ شخص اس سے کیسے صحتیاب ہوگا؟

جواب: ضروری نہیں ہے کہ ہر بیماری کا علاج کوئی خاص دوا ہی ہو، بعض اوقات ہم ان علامات کا علاج کرتے ہیں جو کسی وائرس کی وجہ سے ظاہر ہوئے ہوں۔ ایسا ہی کرونا وائرس کے معاملے میں بھی ہے۔ اس وقت کچھ لوگ کرونا وائرس کے لئے دواؤں پر کام کر رہے ہیں لیکن فی الحال ہم اس سلسلے میں کوئی دوا تجویز نہیں کر رہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button