قومی

دہشت گردی کو ہر صورت ختم کرنا چاہیے۔ میاں افتخار حسین

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخارحسین نے کہا ہے کہ گزشتہ چالیس سال میں پہلی بار ایک ہفتے کیلئے افغانستان میں سیز فائر ہوا ہے جو خوش آئند ہے اور بدامنی و تشدد کے سلسلے میں ایک ہفتے کا سیز فائر اللہ کرے مستقل ہو جائے اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بدامنی ختم ہو جائے۔

لاہور پریس کلب میں باچا خان اور ولی خان کی برسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری میاں افتخارحسین نے کہا کہ طالبان اور امریکہ کے مذاکرات محفوظ پاکستان کے حق میں ہیں، موجودہ مذاکرات پر امریکہ نے خود بھی خوشی کا اظہار کیا ہے، ہم بھی ان مذاکرات کو خوش آمدیدکہتے ہیں اور افغانستان میں امن مذاکرات کے کامیابی پرتمام فریقوں کومبارک بادپیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج افغان حکومت اس کا حصہ ہے، پاکستان سہولت کار ہے جبکہ طالبان اور امریکہ میں معاہدہ ہو رہا ہے جو امن کا ضامن ہو سکتا ہے، ہمارے رہبر تحریک عبدالولی خان نے پہلے ہی کہا تھا کہ پرامن افغانستان پاکستان کے بہتر مفاد میں ہے اور باچا خان نے کہا تھا کہ تشدد کسی مسئلے کاحل نہیں لیکن ان کی باتوں پر کسی نے کوئی توجہ نہیں دی، آج اللہ کا شکر ہے کہ پوری دنیا باچا خان کے عدم تشددکے فلسفے کی حامی بن چکی ہے اور امریکہ کی دس ریاستوں میں باچا خان کا فلسفہ عدم تشدد پڑھایا جاتا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں اپنے ملک میں غلط تاریخ پڑھائی جاتی ہے اور حقائق چھپائے جاتے ہیں۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ ایک بار پھر دہشت گرد منظم ہو رہے ہیں، بونیر، وزیرستان، مینگورہ سوات اور کوئٹہ میں یکے بعد دیگرے دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، اے پی ایس سانحہ کے بعد بڑی محنت اور مشکل سے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا جس پر عمل درآمد ہونا چاہیے ورنہ یہ اے پی ایس کے شہداء کے خون سے غداری ہوگی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کو ہر صورت ختم کرنا چاہیے، صرف ان لوگوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنا ٹھیک نہیں جس کو امریکہ دہشت گرد قراردے ورنہ موجودہ حکومت کو پچھتانا پڑے گا۔

موجودہ حکومت کے بارے میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے غریب سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے۔

اس موقع پر اے این پی پنجاب کے صدر منظور خان، جنرل سیکرٹری امیر بہادر ہوتی، مرکزی نائب صدر عمر خان گردیزی، تحریک استقلال پارٹی کے منظور گیلانی و دیگر نے بھی خطاب کیا اور اپنے خطاب میں باچا خان اور ولی خان کے فلسفہ عدم تشدد اور علم کی روشنی پھیلانے کے اقدامات کو سراہا اور قرار دیا کہ جو سوچ باچا خان 90 سال پہلے دے رہے تھے اب پوری دنیا اسی سوچ پر عمل پیرا ہو کر ترقی کر رہی ہے کیونکہ باچا خان نے 1930 میں علم کی روشنی پھیلانے کیلئے سکول قائم کئے تھے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button