‘پاکستان کی کوششوں سے امریکا اور طالبان مذاکرات پر قائل ہوئے’
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کوششوں سے امریکا اور طالبان مذاکرات پر قائل ہوئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈیڑھ برس تک پاکستان خاموشی سے طالبان کو قائل کرنے کے لیے کام کرتا رہا، دونوں قریقین کے درمیان پاکستان نے رابطہ کار کا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوششوں سے امریکا اور طالبان مذاکرات پر قائل ہوئے، صدر ٹرمپ اور دنیا کو قائل کیا کہ افغان مسئلے کا پر امن حل ہی ممکن ہے۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ امریکا اور طالبان کو خبردار کیا ہے کہ کچھ قوتیں امن میں رخنہ ڈالنا چاہتی ہیں لہذا فریقین خبردار رہیں۔
مسئلہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فورم پر وزیر اعظم عمران خان اور میں نے کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا جب کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے بھی کشمیر پر کھل کر بات ہوئی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر سے متعلق ہماری خارجہ پالیسی کے نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں، بین الااقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں آج کشمیر پر بات کر رہی ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ جینیوا میں ہونے والے اجلاس میں بھی کشمیر سے متعلق بھرپور مؤقف پیش کریں گے۔
دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ طالبان کے کشیدگی میں کمی کامیاب اتفاق رائے کے بعد مذاکرات حتمی شکل اختیار کرنے پر معاہدے پر دستخط کردوں گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ستمبر 2019 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت پر مذاکرات منسوخ کردیے تھے حالانکہ امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے پر اتفاق رائے کو حتمی شکل دی جارہی تھی۔ تاہم امریکی صدر کا امن معاہدے پر دستخط سے متعلق تازہ بیان سامنے آنے کے بعد معاہدے کی کامیابی کے امکانات مزید بڑھ گئے۔
خیال رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے منصوبے پر اتفاق ہو چکا ہے جس کے تحت طالبان ایک ہفتے تک اپنی کارروائیوں میں نمایاں کمی لائیں گے۔ اس منصوبے کی کامیابی کے بعد دوحہ میں دونوں فریقین کے مابین 18 ماہ کے لیے افغان امن عمل معاہدے پر دستخط ہوں گے۔