قومی

کراچی میں کورونا وائرس کے 8 مشتبہ کیسز رپورٹ

کراچی میں کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے ایک بھی پازیٹو نہیں آیا جبکہ کوئی کیس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کی بیان کردہ تعریف پر پورا نہیں اترتا۔

ڈی جی صحت سندھ نے مشتبہ کیسز پر سرویلینس سیل کو مذید فعال کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

صوبائی محکمہ صحت کی ترجمان میران یوسف کے مطابق آغا خان یونیورسٹی ہسپتال نے محکمہ صحت سے 25جنوری کو رابطہ کیا اور بتایا کہ ان کے پاس کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں، مجموعی طور پر 8 مشتبہ کیسز آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں رپورٹ ہوئے ہیں جو چینی باشندے ہیں۔

ان میں سے 5 مشتبہ کیسز کو یونیورسٹی نے بیماری کی تعریف سے شناخت کیا جبکہ باقی تین کیسز کو 27 مریضوں کے لیے گئے نمونوں سے الگ کیا گیا۔

اس صورتحال پر محکمہ صحت کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ان آٹھ مشتبہ کیسز میں سے ایک نے چین کا سفر نہیں کیا تاہم چینی باشندوں سے رابطہ و میل جول رکھا جبکہ باقی سات نے جنوری میں چین کا سفر کیا اور ان تمام افراد کو نزلہ تھا۔

سات افراد کراچی نیوکلیر پاور پلانٹ (کینپ)پر ملازم ہیں جن میں سے 4 کو صحت مند ہونے پر ہسپتال سے ڈس چارج کر دیا گیا ہے جبکہ ایک مریض ڈاکٹروں کی تجویز کے برخلاف علاج مکمل کیے بغیر روانہ ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق باقی دو مریضوں کو کلیئر قرار دیا گیا جن کو کورونا وائرس نہیں لیکن ان کا آبزرویشن کے بعد علاج کیا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں:

چین میں کورونا وائرس بے قابو، ہزاروں متاثر

کورونا وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر

کیا خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ہے؟

محکمہ صحت کی ترجمان میران یوسف کے مطابق ان دو داخل مریضوں کے خون کے نمونے لے کر قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد بھیجے گئے ہیں تاہم ان کے پاس کورونا وائرس کی تشخیص کی سہولت نہ ہونے پر چین سے کِٹس منگوائی گئی ہیں جن کے آنے کے بعد مذید کچھ کہا جاسکے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس دوران مریضوں کی صحت مندی پر انہیں گھر بھیج دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق مشتبہ کیسز کراچی نیوکلیر پاور پلانٹ سے سامنے آئے ہیں جہاں بڑی تعداد میں چینی باشندے رہائش پذیر ہیں۔کیسز مشتبہ ہونے پر درجنوں چینی شہریوں نے اتوار کو آغا خان یونیورسٹی اسپتال سے اپنا معائنہ کرایا جن کی کونسلنگ کی گئی اور تسلی کرائی گئی کہ انہیں وائرس نہیں اس لیے خوفزدہ نہ ہوں۔

ذرائع کے مطابق محکمہ صحت کے حکام نے ائیرپورٹ اتھارٹی سے بھی رابطہ کیا ہے اور ممکنہ یا مشتبہ کیسز کی صورت میں تعاون اور مسافروں کی فہرست کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button