قومی

"اس سال بھی حج کرنے کی خواہش ادھوری رہ جائے گی”

ناہید جہانگیر

"حکومت کی جانب سے حج سکیم کی فیس میں اضافہ کی وجہ سے اس سال بھی ایسا لگ رہا ہے کہ حج کرنے کی خواہش ادھوری رہ جائے گی، زندگی کا کیا بھروسہ اگلا سال کس نے دیکھا ہے۔”

یہ الفاظ چالیس سالہ فوزیہ ہیں جو ایک سکول ٹیچر ہیں اور ہر مہینے اپنی تنخواہ سے ایک مخصوص حصہ سرکاری حج سکیم میں حج ادا کرنے کی غرض سے الگ رکھتی ہیں، وہ پانچ سال سے پیسے بچا رہی ہیں لیکن اب وہ یہ سن کر مایوس ہوگئی ہیں کہ ان 5 سالوں میں ان کے پاس مشکل سے 4 لاکھ روپے ہی جمع ہو سکے ہیں۔

خیال رہے کہ چند دن پہلے وزارت مذہبی امور نے حج پیکیج میں ایک لاکھ 15 ہزار روپے اضافے کی تجویز پیش کی ہے جس کے بعد سرکاری سکیم کے تحت حج کے فی کس اخراجات 5 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ جائیں گے۔

واضح رہے کہ 2018 تک حج سکیم فیس 2 لاکھ 80 ہزار تھی، پچھلے سال بھی 1 لاکھ 50 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

سیکرٹری وزارت مذہبی امور مشتاق بھرانہ نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اس سال ایک لاکھ 79 ہزار عازمین حج کی ادائیگی کیلئے جا رہے ہیں، حج پیکیج میں اس سال ایک لاکھ 15 ہزار روپے اضافے کے بعد سرکاری سکیم کے تحت حج 5 فیس لاکھ 50 ہزار تک پہنچ جائے گی۔

فوزیہ نے مزید بتایا کہ اللہ کے در سے مایوس نہیں ہونا چاہئے، وہ جسے چاہے حج کرنے کی توفیق عطا کرتا ہے، بس حوصلہ بلند اور اللہ پر یقنین ہونا چاہئے۔

یاد رہے کہ گورنمنٹ نے پچھلے سال بھی حج پیکج میں اضافہ کیا تھا اور اس فیصلے کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

پچھلے سال حکومت کی جانب سے سبسڈی کے خاتمے کے بعد حج اخراجات 4 لاکھ 36 ہزار975 روپے جبکہ قربانی کے لیے عازمین نے علیحدہ سے 19 ہزار 451 روپے ادا کیے تھے۔ بعد میں وزارت مذہبی امور نے عازمین حج کو 20 سے 58 ہزار روپے تک واپس کئے تھے۔

پشاور کے رہائشی سردار خان، جو پچھلے 2 سالوں سے سرکاری حج سکیم کے لئے اپلائی کررہے ہیں۔ اس سال پرامید تھے کہ بغیر قرعہ اندازی وہ حج پر جائیں گے لیکن ایک دم 1 لاکھ 15 ہراز کے اضافے کی وجہ سے ان کی خوشی ماند پڑ گئی ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں سردار خان کا کہنا تھا کہ بغیر قرعہ اندازی نام آنے کا کوئی فائدہ اب نہیں رہا کیونکہ ان کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ اس سال حج پر جا سکیں۔

حکومت کی جانب سے حج پیکج میں بہت زیادہ اضافے کے حوالے سے آسیہ گیٹ پشاور سے تعلق رکھنے والی عقیلہ کا کہنا تھا کہ اللہ ہر دو سال کے بعد اس کو توفیق دیتا ہے کہ وہ اللہ کے گھر کی زیارت کریں حالانکہ ہر سال حکومت حج پیکج میں اضافہ کرتی رہتی ہے لیکن پچھلے دو سالوں سے بہت اضافہ ہوا ہے اور اب سنا ہے کہ اس سال حج پیکج میں لاکھ سے اوپر اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے تو اس سے عام بندہ بہت متاثر ہوگا کیونکہ حج ادا کرنے کی خواہش میں غریب لوگ پورا سال پیسے جوڑ جوڑ کر جمع کرتے ہیں، ایک دم سے اتنا اضافہ کوئی برداشت نہیں کرسکتا۔

عقیلہ نے بتایا کہ اس نے 2016 میں 2 لاکھ اور اسی ہزار میں فریضہ حج ادا کیا تھا اور اب ان 3 سالوں میں حج پیکج تقریباً ڈبل ہو گیا ہے، اب غریب لوگ سن کر مایوس ہوں گے کہ جو پورا سال پیسہ پیسہ جمع کیا ہے ان پیسوں سے مشکل ہو گا کہ وہ حج ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے ایک عام بندے کے لیے کافی مشکل کردیا ہے کہ وہ اس مہنگائی میں اتنی بچت کریں کہ حج پر جا سکیں۔

مذہبی امور کے وفاقی وزیر نور الحق قادری نے گذشتہ سال حج پیکیج میں اضافے اور حج پر سبسڈی کے حوالے سے کہا تھا کہ حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ سبسڈی دے کیونکہ حج صاحب استطاعت لوگوں پر فرض ہے۔

اسلامک سنٹر پشاور کے مذہبی سکالر ڈاکٹر رشید احمد نے بتایا کہ اگر ہم قرآن کی روشنی میں بات کریں تو اس میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ جو صاحب استطاعت ہیں ان پر حج فرض ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جو جسمانی (تمام احکامات بخوبی ادا کرسکتے ہوں) اور مالی دونوں طور پر استطاعت رکھتے ہوں تو اگر حج پیکج مہنگا ہو رہا ہے تو عام بندے کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہئے۔

ڈاکٹر رشید احمد نے مزید بتایا کہ چونکہ ہمارے ملک کے لوگ روحانی و جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں اور ہر بندے کی کوشش ہوتی ہے کہ زندگی میں ایک مرتبہ ضرور اللہ کے گھر کی زیارت کرے، اگر حج پیکج میں اضافہ کیا جائے تو ان کی خواہشات مجروح ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر گورنمنٹ کے حوالے سے بات کی جائے تو دنیا میں جتنی بھی ویلفئر سٹیٹس ہیں ان کی کوشش ہوت ہے کہ ہمیشہ عوام کو بہتر سے بہتر سہلولیات فراہم کریں، وہ عبادات کے حوالے سے ہوں یا تعلیم یا صحت کے حوالے سے، ہر شہری کو سہلولیات فراہم کرتی ہیں تو حکومت پاکستان کو بھی چاہئے کہ وہ ایک الگ حج پیکج میں اضافہ نہیں بلکہ سبسڈی دے، حکومت پاکستان تمام مسائل کو ذہن میں رکھ کر پیکج کے حوالے سے ایک پالیسی بنائے اور پھر سعودی حکام سے بھی بات کرے تو ممکن ہے کہ کوئی سپیشل پیکج سامنے آئے کیونکہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے اچھے اور مذہبی تعلقات ہیں تو مشکل نہیں ہے کہ اس مسلے پر قابو نا پایا جاسکے۔

حکومت کی جانب سے حج پیکج میں 1 لاکھ 15 ہزار اضافے کی تجویز سے سرکاری اور نجی حج سکیم میں کتنا فرق سامنے آئے گا اس حوالے سے پشاور صدر میں واقع ٹریولنگ ایجنسی کے مالک ندیم خان نے بتایا کہ وہ 3 سال سے حج و عمرہ پیکج کا کاروبار کر رہے ہیں۔

ان کے خیال میں انھیں نہیں لگتا کہ اگر حج پیکج منہگا ہو گا تو لوگ حج کے لئے اپلائی نہیں کریں گے، حکومت کی جانب سے پاکستان کے لئے 20 لاکھ کوٹہ مختص ہے اور یہ 2 لاکھ لوگ ضرور جائیں گے، سرکاری حج سکیم میں پہلے مڈل اور لوئر طبقے کے لوگ حج پر جاتے تھے اور اب اپر مڈل اور ایلیٹ فیملیاں حج پر جائیں گی، ہاں یہ ممکن ہے کہ سرکاری حج سکیم پر فرق پڑے لیکن پرائیویٹ سکیم کےلئے وہی لوگ اپلائی کرتے ہیں جو صاحب استطاعت ہوتے ہیں اور ان کو ہر حال میں حج پہ جانا ہوتا ہے وہ پھر زیادہ یا کم رقم کی پروہ نہیں کرتے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پرائیویٹ حج کوٹے کو لوگ زیادہ ترجیح اس لیے بھی دیتے ہیں کہ ایک تو کم فاصلے پر رہائش دی جاتی ہے اور دوسرے عازمین حج کو خوراک اور بہتر رہائش کے ساتھ ساتھ حج احکامات میں رہنمائی کے لئے ایک گائیڈ بھی دیا جاتا ہے جو مناسک حج میں عازمین حج کی رہنمائی کرتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button