چین میں کورونا وائرس سے 9 افراد ہلاک، پاکستان نے الرٹ جاری کر دیا
چین بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد نو ہو گئی جبکہ کل 440 کیسز سامنے آئے ہیں۔
چین نے خبردار کیا ہے کہ سارس سے مشابہ وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے، قومی صحت کمیشن کے نائب وزیر لی بن نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ کورونا وائرس تنفس کی نالی کے ذریعے منتقل ہو سکتا ہے اور اس بیماری کے مزید پھیلنے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیشن نے بیماری پر قابو پانے کیلئے اقدامات کا اعلان کیا ہے جبکہ لاکھوں افراد اس ہفتے نئے قمری سال کی چھٹی کیلئے ملک بھر میں سفر کر رہے ہیں، ان اقدامات میں ہوائی اڈوں، ٹرین سٹیشنوں اور شاپنگ مراکز میں ڈس انفیکشن اور ہوا کی آمدورفت بہتر کرنا شامل ہے۔
کمیشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو اہم پرہجوم مقامات میں درجہ حرارت قابو میں رکھنے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔
دوسری طرف چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی نئی قسم سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد پاکستان نے الرٹ جاری کر دیا، چین سے پاکستان آنے والی پروازوں کے مسافروں کے معائنے کے لیے سکریننگ ڈیسک قائم کر دئیے گئے جبکہ چین سے متصل سوست اور خنجراب کی سرحد پر بھی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کی ٹیم تعینات کر دی گئی ہے۔
پاکستان کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے متن کے مطابق چین میں اس وائرس کی تشخیص کے بعد اب تک 200 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ چین کے علاوہ امریکہ، تھائی لینڈ، جاپان اور جنوبی کوریا سے بھی اس کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے انفیکشن اور قرنطینہ کے شعبے کے ترجمان ڈاکٹر ممتاز علی خان نے بتایا کہ چین سے پاکستان آنے والی پروازوں کے مسافروں کے معائنے کے لیے سکریننگ ڈیسک قائم کر دئیے گئے ہیں اور کراچی، لاہور اور اسلام آباد پر تعینات ہیلتھ افسران کی حال ہی میں ٹریننگ بھی کروائی گئی ہے۔
ڈاکٹر ممتاز نے بتایا کہ سکریننگ ڈیسکس پر چین سے آنے والی پروازوں سے اترنے والے مسافروں کا طبی معائنہ کیا جائے گا جسے ہم ریپڈ سکریننگ کہتے ہیں، اگر کسی بھی مسافر میں وائرس کی تشخیص ہوتی ہے تو اسے اسلام آباد میں پمز، کراچی میں جناح اور لاہور میں میو ہسپتال منتقل کیا جائے گا جہاں تیاریاں کر لی گئی ہیں، اس کے علاوہ چین سے متصل سوست اور خنجراب کی سرحد پر بھی ایک ٹیم تعینات کی گئی ہے جس میں دو ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل سٹاف شامل ہے۔
این آئی ایچ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس وائرس کی تشخیص اب تک ان افراد میں ہوئی ہے جو یا تو چین میں گوشت کی مارکیٹ میں کام کرتے تھے یا وہاں کچھ خریدنے کی غرض سے گئے تھے، اب تک ملنے والے شواہد کے مطابق انسانوں میں اس وائرس کے پھیلنے کی چند بڑی وجوہات میں کسی بیمار جانور کے نزدیک جانا، ایسے جانور کا گوشت کھانا یا پہلے سے اس وائرس میں مبتلا انسان سے دوسرے میں منتقل ہونا شامل ہے۔
ان شواہد کی تصدیق چینی حکام نے کی ہے۔