سوات، خاتون کے ہاتھوں لڑکے کے فیشل پر سیلون بند، دو ورکرز گرفتار ہونے کے بعد بری
رفیع اللہ خان
سوات میں خواتین کا سیلون میں کام کرنے پر گرفتار دو سیلون ورکرز کو اے اے سی ٹو کی عدالت نے 15، 15 ہزار روپے جرمانہ عائد کرکے بری کر دیا۔
گزشتہ روز سوات پولیس نے قمبر سٹی سنٹر میں قائم ایک سیلون میں خاتون ورکر کی جانب سے ایک لڑکے کا فیشل کرنے پر سیلون کو بند کرکے دو میل ورکرز محمد فراز اور فرحان اشرف کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں پابند سلاسل کر دیا۔ تھانہ رحیم آباد میں درج ایف آئی آر میں دفعہ پی پی سی 292/294 کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے۔
تفتیشی آفیسر انور کے مطابق گرفتار دونوں ورکرز سٹی سنٹر قمبر میں ”سکائی سیلون“ کے نام سے سیلون میں کام کر رہے تھے، جس میں مرد ہیئر ڈریسر کے ساتھ خواتین ہیئر ڈریسر بھی کام کر رہی تھی۔ جمعرات کی صبح ایک لڑکے نے اس سیلون میں خاتون ورکر سے فیشل کروانے کی ویڈیو بنائی تھی اور سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔ جس کے بعد وہ ویڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور کئی لوگوں نے اس پوسٹ پر تنقید کی۔
شکیل جان نامی سوشل میڈیا صارف نے بھی اپنے وال سے ویڈیو کلپ شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فحاشی کا اڈہ، خیر سٹی سنٹر تو آج کل امریکہ ہے لیکن یہ مساج اور خاتون کا معاملہ خراب ہے۔
یوتھ آف سوات کے چیئر مین عابد علی نے بھی ویڈیو شئیر کی اور لکھا کہ سوات کے لوگوں کو مبارک ہو اب پرائی خاتون آپ کے چہرے پر ہاتھ پھیرے گی خاص کر ایسے نوجوانوں کو جن کی نا کوئی سوچ ہے اور نہ کوئی فکر بس وہ عیاشی کر لے۔
انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ یہ حرکت سوات کی روایات کے خلاف ہے اور وہ اپنے علاقے کی روایات اور ماحول کو کسی صورت خراب نہیں ہونے دینگے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سٹی میئر شاہد علی خان بھی میدان میں کھود پڑے اور اس عمل کے خلاف بول پڑے کہا کہ ایسی حرکت بالکل برداشت نہیں کی جائے گی جس سے علاقے کے روایات پامال ہو البتہ اگر خواتین پردے میں رہ کر صرف خواتین کو سروس فراہم کرتی ہے تو کوئی مسئلہ نہیں وہ اپنا کام پردے میں کر سکتی ہے لیکن خواتین کو مردوں کے مساج اور فیشل کسی صورت قبول نہیں۔
ادھر رحیم آباد پولیس نے ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لئے انہوں نے ایف آئی آر کی اور سیلون کو بند کرکے خواتین ورکروں کو واپس ان کے علاقوں میں بھیج دیا گیا۔
آج پولیس نے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ٹو محمد عامر کی عدالت میں پیش کیا تو دونوں گرفتار ورکرز کو متنبہ کرکے 15 ، 15 ہزار روپے جرمانہ عائد کرکے بری کر دیا۔
یاد رہے کہ چند مہینے پہلے سوات کے تحصیل چارباغ میں خواتین کے درمیان کرکٹ میچ کا انعقاد کیا گیا تھا جسے علاقے کے علماء اور عمائدین نے یہ کہہ کر روکا تھا کہ اسلام اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ خواتین کھلے عام گراونڈ میں کرکٹ کھیل سکے اس لئے وہ کرکٹ میچ روکا گیا تھا جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے دو دن بعد کبل کے گرلز ہائی سیکنڈری سکول کے گراونڈ میں مینگورہ اور کبل کے خواتین کھلاڑیوں کا میچ منعقد کیا تھا۔