لائف سٹائل

باجوڑ سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری کے قیام سے زمینداروں کو اپنی معاشی حالت میں بہتری کی امید

 

شاہ خالد شاہ جی

ضلع باجوڑ کے تحصیل خار کے گاؤں کوثر ڈھیرئی سے  تعلق رکھنے والے 38 سالہ زمیندار شفیع اللہ کو دو سال پہلے یہ گمان بھی نہیں تھا کہ باجوڑ میں بھی زرعی زمینوں کے نمونوں کا ٹیسٹ لیبارٹری میں ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے آباو اجداد کے وقت سے پرانے روایتی طریقوں سے کھیتی باڑی کرتے آرہے تھے۔

جب ان کو  محکمہ زراعت کے اہلکاروں سے  پتہ چلا کہ باجوڑ عنایت کلے میں محکمہ زراعت ریسرچ ضم شدہ اضلاع کی طرف سے سوئل ٹیسٹنگ ( زرعی زمینوں کی مٹی  ٹیسٹ کرنے )  کی لیبارٹری بنائی گئی ہے تو وہ وہاں اپنے کھیت کی مٹی کے نمونے لے گئے جہاں پر اس کا ٹیسٹ کرایا گیا جس سے پتہ چلا کہ اس کی زمین میں تیزابیت یعنی حساسیت زیادہ ہے اور نائٹریٹ کی کمی ہے جس کی وجہ سے پیداوار کم ہورہی ہے۔ شفیع کے مطابق انہوں نے زرعی لیبارٹری کے  ریسرچ آفیسر کے تجاویز پر عمل کیا اور اب پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

شفیع کی چار ایکڑ زمین ہیں جس میں دو ایکڑ کی آبپاشی کے لئے پانی دستیاب ہے جبکہ باقی بارانی ہے۔ ان دو ایکڑ زمین میں انہوں نے مالٹے، زیتون اور آلوچہ کے باغات  لگائے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ مختلف سبزیاں جس میں  ٹماٹر، پیاز، کھیرا اور دیگر موسمی سبزیوں کے ساتھ ساتھ گندم اور مکئی بھی کاشت کرتے ہیں اور یہ زرعی زمین ان کے معاش کا  واحد ذریعہ ہے۔

گاؤں شیخ مینو کے زمیندار محمد الیاس بھی ان چند خوش قسمت مینداروں میں شامل ہیں جس کو باجوڑ سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری سے اس کے زمین کی  زرعی ٹیسٹ کا رزلٹ موصول ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لیبارٹری کی وجہ سے ان کو بہت آسانی ہوئی ہے کیونکہ پہلے ایک دفعہ  ترناب فارم پشاور  اپنی زمین کی مٹی کے نمونے لیکر گیا تھا لیکن وہاں پر زیادہ رش تھا اور مٹی کا رزلٹ بھی حاصل نہ کر سکا۔ لیکن اب اس کو باجوڑ سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری سے یہ رزلٹ ایک ہفتہ کے اندر ملا جو ایک اچھی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نے ایک  قبائلی ملک کی زرعی زمین  سالانہ اجارہ پر کاشت کی ہے۔ ان کی زمین کی پیداوار ی صلاحیت بہت کم ہے اور اس کے بڑھانے کے لئے انہوں نے مختلف کھادیں  استعمال کی لیکن پیداوار میں اضافہ نہیں ہوا لیکن اب ٹیسٹ سے پتہ چلا کہ اس کو صرف ڈھیرانی کھاد کی ضرورت ہے باقی کسی چیز کی ضرورت نہیں۔ اب انشاء اللہ مجھے امید ہے کہ میری زمین کی زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ بھی کیا کہ ہر تحصیل کی سطح پر اسی طرح کے سوئل ٹیسٹنگ  لیبارٹریاں قائم کریں تاکہ زمینداروں کو آسانی ہو۔

باجوڑ سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت:

باجوڑ کی سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری کے ریسرچ آفیسر حماد خان نے بتایا کہ موجودہ وقت میں زمین کی مٹی کے  8 آٹھ بنیادی ٹیسٹ باجوڑ کے سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں کئے جاتے ہیں جس میں ایک زمین کی Ph معلوم کرنا ہے جس کو عام طور پر زمین کے بخار کا ٹیسٹ کہا جاتا ہے جو زرعی پیداوار کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے ساتھ EC یعنی نمک کی مقدار معلوم کرنے کا ٹیسٹ ہے کیونکہ اگر نمک کی مقدار زیادہ ہو تو پھر بھی فصل، سبزیوں اور پودوں کو مطلوبہ خوراک نہیں ملتی اور اگر کم ہوں تو اس کو پھر مقررہ مقدار پر لانے کے لئے مختلف کھادیں وغیرہ تجویز کرتے ہیں۔ اسی طرح زرعی زمینوں کی مٹی میں نائیٹروجن، پوٹاشیم، فاسفورس، ارگینک میٹر اور چونا کی مقدارمعلوم کرنے کا ٹیسٹ کرنا شامل ہے۔  زمین کی مکمل معلومات کے لئے کل 16 سولہ ٹیسٹ ہوتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ ہم یہ تمام ٹیسٹ یہاں پر کرینگے۔ باجوڑ کی زمینوں میں زیادہ تر مسئلہ پی ایچ کے زیادہ ہونے کا ہے جو آسانی سے حل ہوسکتا ہے۔

زمین کی مٹی کے نمونے لنے کا طریقہ :

ریسرچ آفیسر حماد کے بقول اگر کوئی زمیندار ہمارے پاس اس سوئل لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لئے نمونے لاتے ہیں تو ہم ان کو  دو دن میں رزلٹ دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ہر زمیندار کی پوری طرح رہنمائی بھی کرتے ہیں۔ ٹیسٹ کے لئے زمین کے نمونے لینے کے لئے کھیت میں  4 سے 6 جگہوں سے 10 سے 20 سینٹی میٹر گہرائی سے مٹی کے نمونے اکٹھا کریں اور پھر لیبارٹری  لائے تاکہ ہم اچھی طرح اس کے ٹیسٹ کراسکیں۔حماد نے باجوڑ کے تمام زمینداروں سے اپیل کی کہ اپنے زمینوں کے ٹیسٹ ضرور کرائیں اور اس لیبارٹری سے فائدہ اٹھائیں کیونکہ اب وقت بدل چکا ہے اور جدید طریقوں سے زمینداری کرنا اب وقت کی ضرورت ہے۔

حماد کے فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق پچھلے چار سالوں میں  پورے باجوڑ کے مختلف علاقوں سے زمیداروں کی طرف سے  زرعی زمینوں کے ایک ہزار نمونے ٹیسٹ کے لئے لائے گئے جس کے  ٹیسٹ کئے گئے ہیں جس میں  مختلف نوعیت کے ٹیسٹ شامل تھے۔ جبکہ اس کے علاوہ قبائلی ضلع مہمند سے بھی زمیندروں نے 500 مٹی کے نمونے ٹیسٹ کے لئے لائے تھے جس میں  زیادہ تر  کا رزلٹ  ان کو دیا گیا ہے اور باقی بھی جلد دینگے جبکہ ابھی تک ٹیسٹوں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔

دوسرے قبائلی اضلاع کے مقابلے میں ضلع باجوڑ ایک زرعی علاقہ ہے۔ اس کی زمین انتہائی زرخیز ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کے 90 فیصد لوگ کسی نہ کسی شکل میں زراعت کے پیشہ سے وابستہ ہیں۔ زراعت کو معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ باجوڑ میں سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری کے قیام کے بارے میں محکمہ زراعت (ریسرچ) باجوڑ کے ریسرچ آفیسر عزیزاللہ نے کہا کہ محکمہ زراعت (ریسرچ) باجوڑ روز اول سے باجوڑ میں زمینداروں کے فلاح و بہبود اور زراعت کی ترقی کے لئے دن رات کوششوں میں مصروف عمل ہے کہ کس طرح باجوڑ میں زراعت کے زریعے سبز انقلاب لایا جائے۔ اس سلسلے میں محکمہ زراعت ریسرچ باجوڑ اپنے ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا، ڈائریکٹر  محکمہ زراعت  ریسرچ ضم شدہ  اضلاع  ڈاکٹرفضل وہاب اورپراجیکٹ ڈائریکٹر ریسرچ ضم شدہ اضلاع مفتاح الدین کے بے حد مشکور ہے کہ ان کی کوششوں سے باجوڑ میں دوسرے زرعی اقدامات کے ساتھ ساتھ یہاں کے زمینداروں کے لئے سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ یہ لیبارٹری باجوڑ کے زمینداروں کی آسانی کے لئے بنایا گیا ہے جس سے اب زمیندار  مستفید ہورہے ہیں۔

محکمہ زراعت ( توسیع ) باجوڑ کے فراہم کردہ دستاویزات کے مطابق باجوڑ میں کل رپورٹڈ شدہ زرعی زمین  ایک لاکھ انتیس ہزار چھتیس ہیکٹیرز ہے جن میں  ستتر ہزار بہاسٹھ  ہیکٹیرز قابل کاشت جبکہ باقی بنجر ہے۔ ستتر ہزار بہاسٹھ ہیکٹیرز زمین میں سے  پندرہ ہزار نو سو ستر ہیکٹرز کے لئے پانی دستیاب ہے اورباقی بارانی ہے۔

اس قابل کاشت رقبے میں سے چونتیس ہزار پانچ سو تائیس ہیکٹیرز رقبے پر گندم کاشت ہوتی ہے جس کی پیداوار پچیس ہزار چار سو دس ٹن ہے۔ جوار(مکئی) پانچ ہزار آٹھ سو ستر ہیکٹیرز رقبے پر کاشت ہوتی ہے اور اس کی پیداوارسات ہزار پانچ سوتین ٹن ہیں۔ سبزیاں ایک ہزار پانچ سو انہتر ہیکٹیرز رقبے پر کاشت ہوتی ہے اور اس کی پیداوار تیرہ ہزار اٹھانوے ٹن ہیں۔ پھلوں کے باغات سات سو ستڑساٹھ ہیکٹیرز رقبے پر ہے اور اس کی سالانہ پیداوار پانچ ہزار آٹھ سو پینساٹھ ٹن ہے جبکہ صرف ٹماٹر  ساٹھ ہیکٹیرز رقبے پر کاشت ہوتی ہے اور اس کی پیداوار چار سو باسٹھ ٹن ہے تاہم اس پیداوار میں ہر سال بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

40 سالہ محمد جاوید کی ڈیڑھ ایکڑ زرعی زمین ہے جس پر وہ مختلف فصلیں اور سبزیات کاشت کرتے ہیں۔  ان کا گاؤں باد سمور سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے لیکن اس کو بھی لیبارٹری کے قیام کے ایک سال بعد پتہ چلا کے یہاں پر زرعی زمینوں کے نمونے ٹیسٹ کرنے کی لیبارٹری قائم ہوئی ہے۔

یہ ان کو تب پتہ چلا جب ان کی زرعی زمین کی پیدوار مسلسل  کم ہوتی جارہی تھی جس کی وجہ سے وہ تشویش میں مبتلا تھے۔ لیکن جب وہ اپنے زرعی زمین کے نمونے لیبارٹری لائے تو ٹیسٹ میں معلوم ہوا  کہ ان میں پی ایچ  یعنی تیزابیت  کی مقدار زیادہ ہے  جس  لئے ریسرچ آفیسر حماد نے جیپسیم کی کھاد تجویز کی جس سے وہ مسئلہ حل ہوا اور اب گندم اور ٹماٹر کی فصل اچھی ہوئی ہے جس سے اچھی پیداوار کی امید ہے۔

جاوید نے مزید کہا کہ ان کو توقع ہے کہ اس سو ئل لیبارٹری سے چند سالوں میں باجوڑ میں انشاء اللہ  زرعی انقلاب آئے گا اور ہم زمیندار معاشی طور پر  مستحکم ہونگے۔

 سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری کے فوائد:

سوات زرعی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سینئرسوئل فرٹلٹی سائینٹسٹ وماہر موسمیات ڈاکٹر روشن علی کے مطابق جس طرح انسانوں اور جانوروں کے تندرستی اور بیماری معلوم کرنے کے لئے مختلف نوعیت ٹیسٹ کئے جاتے ہیں اور اس میں مختلف اجزاء کi کمی یا زیادتی کے بارے میں معلومات اخذ کئے جاتے ہیں اور اس کi بنیاد پر پھر ڈاکٹرز مریضوں کو دوائیاں تجویز کر تے ہیں. اسی طرح زمین کے خواص اور مختلف اجزاء معلوم کرنے کے لئے بھی زمین کے مٹی کی مختلف ٹیسٹ کئے جاتے ہیں اور اس کi کمی اور زیادتی کو معلوم کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر روشن کے مطابق  زمین میں کئی بنیادی اجزاء ہیں جس میں میگینشم ، کیلشیئم، آئرن،نائیٹریٹ ،پوٹاش اور فاسفورس وغیرہ شامل ہیں۔ ان اجزاء کی کمی بیشی کی وجہ سے فصلوں، سبزیات، پھلوں کے پیداوار پر منفی اثرات ہوتے ہے کیونکہ زمینداروں کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ زمین کو کن اجزاء کی ضرورت ہے۔ وہ بس صرف زمین اور فصلوں کو ہمیشہ ایک قسم کی کھاد ڈالتے ہیں کیونکہ ان کومعلوم نہیں کہ موجودہ وقت میں زمین کو کن اجزاء کی ضروت ہے۔ تو اب سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں باجوڑ کے زمیندار اپنے زمینوں (کھیتوں) کے نمونے ٹیسٹ کے لئے لائینگے اور اس کی لیبارٹری ٹیسٹ ہوگی اورباقاعدہ ٹیسٹ کے بعد اس کو بتایا جائے گا کہ اس کے زمین کو کن اجزاء کی ضرورت کتنی مقدار میں ہیں۔تو پھر وہ ان اجزاء والی کھاد زمین میں ڈالیں گے اور اپنی زمینوں سے اچھی پیداوار لیں گے۔

 

باجوڑ سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں سٹاف کی کمی کا مسئلہ:

ریسرچ آفیسر حماد نے بتایا کہ باجوڑ  سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں  وہ زمینداروں کے خدمت  کی بھر پور کوشش کررہے ہیں لیکن موجودہ وقت میں صرف  تین رکنی سٹاف ہیں جس میں  دو ریسرچ آفیسرز اور ایک کلرک ہے جبکہ لیبارٹری کو مزید دس رکنی سٹاف کی ضرورت ہے  اس لئے ہمیں سٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔ خالی آسامیوں کو ترجیحی بنیادوں پر پر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کو نہ صرف باجوڑ سے زمیندار زرعی زمینوں کے نمونے ٹیسٹ کے لئے لاتے ہیں بلکہ ضلع مہمند سے بھی زمیندار نمونے لا رہے ہیں  جبکہ اس کے ساتھ وہ فیلڈ وزٹ بھی کرتے ہیں تاکہ ٹیسٹ کرنے اور زمینداروں کو دئے گئے تجاویز کے بعد دیکھ سکیں کہ پیدوار میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔ تو اس وجہ سے اس کے ٹیسٹوں کے  کام میں تاخیر ہوتا ہے اس لئے اگر ہمارے حکام بالا سٹاف کے کمی کو پورا کریں تو ہم مزید اچھے طریقے سے زمینداروں کی خدمت کرینگے۔

سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری  کے بارے زمینداروں میں آگاہی کی کمی :

ریسرچ آفیسر حماد کا کہنا تھا کہ جدید زراعت  اور سوئل  ٹیسٹنگ کے حوالے سے اب بھی آگاہی کی کمی ہے جس کی وجہ سے پیداوار  میں اس پیمانے پر اضافہ نہیں ہورہا جس طرح ہونا چاہئے۔ وہ اس حوالے سے کیا اقدامات کرر ہے ہیں اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ ہر سال دو  آگاہی سمینار کراتے ہیں جس میں باجوڑ کے مختلف علاقوں کے زمینداروں کو مدعو کرتے ہیں اور سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری اور جدید زراعت کی اہمیت پر  ان کو آگاہی دیتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ انفرادی طور پر بھی وہ زمینداروں کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ انہوں نے زمینداروں سے اپیل کی کہ وہ ضرور اپنے زرعی زمینوں کے ٹیسٹ کروائیں تاکہ ان کو اپنی زرعی زمینوں سے زیادہ سے زیادہ پیداوار مل سکیں۔

 

 

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button