لائف سٹائل

باجوڑ میں قصاب یونین کی ہڑتال کا آج تیسرا دن، عوام پریشان

 

مصباح الدین اتمانی

باجوڑ میں ضلعی انتظامیہ نے بڑے گوشت کی قیمت 700 روپے مقرر کی ہے جبکہ قصائی پچھلے ایک مہینے سے اسے 800 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے اس نئے نرخنامے کے خلاف قصاب یونین نے پچھلے تین دنوں سے باجوڑ کے تمام بڑے تجارتی مراکز میں ہڑتال کر رکھی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف مرغیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بلیک میں 1000 روپے کلو تک گوشت فروخت ہو رہا ہے۔ قصاب یونین کا مطالبہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ کم از کم قیمت 800 روپے مقرر کریں۔

عنایت کلی بازار کے قصاب یونین کے صدر سید حکیم جان نے بتایا کہ ہم رمضان سے پہلے 800 روپے کلو کے حساب سے بڑا گوشت فروخت کرتے تھے لیکن رمضان آتے ہی ڈپٹی کمشنر باجوڑ نے ہماری بات سنے بغیر نیا نرخنامہ جاری کیا جس میں فی کلو 700 روپے لکھا گیا ہے۔ انہوں نے بازاروں میں سرکاری نرخنامے آویزاں کیے ہے جس سے عوام اور قصابوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے مال مانگواتے ہیں جس پر خرچہ آتا ہے لیکن ضلعی انتظامیہ نے اس کو نظرانداز کیا ہے۔

سید حکیم جان کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سرکاری نرخ 800 روپے مقرر کیا جائے اگر کوئی اس سے زیادہ نرخ پر فروخت کر رہا ہے تو آپ اس کو جرمانہ کریں۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ ہم پر بے جاں جرمانے لگاتے ہیں، ہم نے اسسٹنٹ کمشنر خار محیب اللہ سے مذاکرات کیے جس میں سرکاری نرخ 750 روپے مقرر کرنے کے حوالے سے بات ہوئی لیکن ہماری یونین اس کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا مطالبہ نہیں مانا گیا تو ہم اپنی ہڑتال مجبوراً جاری رکھیں گے۔

باجوڑ میں جاری قصائیوں کے ہڑتال سے عام عوام کے ساتھ ساتھ ہوٹل مالکان بھی متاثر ہوئے ہیں، چپلی کباب کے کاروبار سے وابستہ صابر خان نے ٹی این این کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ اور قصاب یونین کو چاہیے کہ وہ عام عوام کے فائدے کو مدنظر رکھ کر اس مسئلے کا جلد سے جلد حل نکالے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان سے پہلے باجوڑ میں گوشت 800 روپے فی کلو فروخت ہوتا تھا، صابر کے مطابق حالیہ ہڑتال کی وجہ سے وہ گوشت ضلع دیر سے منگواتے ہیں جس میں فی من کے حساب سے انہیں 3 ہزار روپے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رمضان میں لوگ گوشت خریدتے ہیں، باجوڑ میں ہڑتال ہے تو وہ 2 سو روپے سے لیکر 3 سو روپے تک کرایہ آدا کر کے منڈا سے منگواتے ہیں۔

قصائیوں کے ہڑتال اور جاری کردہ نرخناموں کے حوالے سے ہم نے اسسٹنٹ کمشنر محیب اللہ خان یوسفزئی اور ڈپٹی کمشنر باجوڑ انورالحق سے رابطے کی کوشش کی لیکن ہمارا رابطہ نہ ہو سکا۔ واضح رہے اس سے پہلے ڈپٹی کمشنر باجوڑ نے میڈیا نمائندوں کو بتایا تھا کہ وہ ہر صورت میں سرکاری نرخ ناموں پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔

صدر تاجر برادری عنایت کلے بازار عمران ماہر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ باجوڑ میں قصائیوں کے جانب سے شروع کردہ ہڑتال کا فوری نوٹس لیں ، کیونکہ قصائی حضرات بھی ہمارے بھائی ہیں باجوڑ کے لوگ ہیں اور ہر کسی کا کوئی نہ کوئی روزگار ہوتا ہے اس طرح قصائیوں کا بھی یہی روزگار ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ ان سے مذاکرات کرے اور اس مسئلے کا فوری حل نکالیں کیونکہ رمضان المبارک میں گوشت کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے بنسبت عام دنوں کی۔ قصائی اور انتظامیہ دونوں مل بیٹھ کر مسلہ کریں کیونکہ اشرافیہ طبقہ تو پشاور ، تیمرگرہ وغیرہ مختلف جگہوں سے گوشت لاسکتے ہیں لیکن میڈل کلاس لوگ جو کم از کم ایک کلو گوشت خرید سکتے ہیں قصائیوں کی ہڑتال کی وجہ سے وہ گوشت کو ترس رہے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button