زندگی بھر کی جمع پونجی آگ کی نذر ہو گئی، ٹائم سنٹر متاثرین کا احتجاج
آفتاب مہمند
پشاور ٹائم سنٹر میں لگنے والے آگ سے متاثرہ تاجروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ آگ کے باعث سات ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگ کے باعث 65 سے زائد دکانیں اور 100 گودام خاکستر ہوئے ہیں۔ زندگی بھر کی جمع پونجی آگ کی نذر ہو گئی ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ دکانیں جلنے سے فاقوں پر اتر آئے ہیں۔ کاروبار کو جلد سے جلد بحال کیا جائے۔ ٹائم سنٹر کو جلد سے جلد کاروبار کے لیے کھولا جائے۔
ٹائم سنٹر بند ہونے سے بھی روزانہ لاکھوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت مالی امداد سمیت بلا سود قرضے فراہم کرے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ٹائم سنٹر کو نہ کھولا گیا تو پورے پشاور کو بند کر دیں گے۔
اس حوالے سے صدر ٹائم سنٹر حاجی غلام نے ٹی این این کو بتایا کہ یہاں زیادہ تر دوکانوں میں موبائل ایکسسیسیریز کا سامان موجود تھا جنکی مجموعی مالیت اربوں میں ہے۔ ٹائم سنٹر میں 50 سے زائد دوکانیں اور 120 سے زائد گودام مکمل طور پر جل کر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ زیادہ تر دوکانوں میں کروڑوں کی نقدی بھی پڑی تھیں جیساکہ ٹائم سنٹر انکے لئے ایک محفوظ جگہ بھی تھی۔ وہ نقد رقم بھی جل کر خاکستر ہو گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈبل سٹوری مارکیٹ جل جانے کی ممکنہ طور پر وجہ بجلی کی شارٹ سرکٹ ہو سکتی ہے۔ قریبی یونائیٹیڈ مارکیٹ بھی سارا جل گیا ہے جہاں 50 سے زائد دوکانیں مکمل طور پر خاکستر ہو گئیں ہیں۔ اس مارکیٹ میں زیادہ تر موبائل پڑی تھیں وہاں بھی کروڑوں کا نقصان ہو چکا ہے۔ ٹائم سنٹر اور یونائیٹڈ موبائل مارکیٹ بالکل نقشے سے مٹ گئے ہیں۔ اب بھی یہاں دھواں نکل رہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 800 سے زائد گھرانے اجڑ گئے ہیں کیونکہ دونوں جگہ تو سینکڑوں کی تعداد میں شاگرد بھی کام کیا کرتے تھے۔ تقریبا 30 سال سے ٹائم سنٹر قائم ہے لیکن ایک ہی دفعہ انکی زندگیوں کی کہانی ختم ہو چکی۔ رات کے وقت انکو ٹائم سنٹر کے چوکیدار سے پتا چلا کہ یہاں شدید آگ لگی ہے۔ اب بھی کئی دوکاندار نیم بے ہوشی کی حالت میں ہے۔ ایک دوکاندار کیساتھ تو پورا گھرانہ بھی وابستہ ہے انکی زندگیاں بھی شدید متاثر ہوگئیں۔
یہاں کے زیادہ تر دوکاندار براہ راست چائنہ سے سامان لاتے ہیں اور جنوری میں وہاں چھٹیاں ہوتی ہیں لہذا جنوری سے قبل انہوں نے یہاں 100 سے زائد کنٹینرز کا مال لایا تھا یہی وجہ ہے کہ نقصان اربوں میں ہے۔ ٹائم سنٹر چونکہ صوبے کا سب بڑا تجارتی موبائل سنٹر ہے لہذا چائنہ جاکر صوبے کے چھوٹے کاروباری لوگ بھی انکو پیسہ دیکر سامان لایا جاتا ہے۔ انکا بھی کروڑوں کا پیسہ ڈوب گیا۔ اب انکو فکر ہے کہ ان انویسٹرز کو تو ہم نے اپنے جیبوں سے رقم کی ادائیگی کرنی ہے اور بعض انوسٹرز نے پیسے مانگنا بھی شروع کر دیا۔ اسی طرح بعض دوکاندار اوگرائی کرکے مال لیتے ہیں اب وہ پیسہ بھی اپنے جیبوں ہی سے ادا کرنا پڑے گا۔
انکا کہنا تھا کہ ٹائم سنٹر کو چھوٹا چائنہ بھی کہا جاتا ہے۔ پشاور کے علاوہ صوبے کے کئی علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد یہاں کاروبار سے وابستہ ہیں۔ یہاں پر تو پورے صوبے کا انحصار ہے جیسا کہ صوبہ بھر کو یہاں ہی سے مال فراہم کیا جاتا تھا لیکن بدقسمت واقعے نے انکی ساری جمع پونچی ختم کردی۔
انکو صرف اللہ پاک کے سے امید ہے، انسانوں نے تو انکا پوچھا بھی نہیں۔ آج تک کوئی سیاسی رہنما انکے ساتھ ہمدردی کرنے نہیں آیا ہی نہیں۔ صرف گورنر خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری اور مئیر پشاور چکر لگانے آئے تھے۔
اب رونے دھونے کے سوا انکے پاس کوئی راستہ نہیں رہا۔ حکومت اگر واقعی انکے تکالیف دور کرنے کیساتھ ساتھ انکی زندگیاں بچانا چاہتی ہے تو تمام متاثرین کو بلاسود قرضے دئیے جائے۔ ایسے میں انکو یہ بھی فکر ہے کہ اگر ٹائم سنٹر جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد قابل استعمال قرار نہ دیا گیا پھر تو وہ زندگی بھر سامنے والے سڑکوں ہی گزاریں گے لہذا حکومت کو انکے نقصانات اور بے تحاشا درد و تکلیف کا احساس ہونا چاہئیے۔ اب خدشہ ہے کہ وہ زندگی بھر باتیں ہی سنیں گے اسلئے وہ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ٹائم سنٹر جل جانے کے بعد آس پاس کے مارکیٹس مالکان نے کرائے بھی بڑھا دئیے اب وہاں بھی ان حالات میں انکے لئے چھوٹی سطح کا کاروبار شروع کرنا ممکن نہیں رہا۔
یاد رہے کچھ روز قبل ٹائم سنٹر میں اچانک آگ لگ گئی تھی جس پر 14 گھنٹے بعد قابو پایا گیا تاہم اس میں اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔