ملیے پشاور کے نادیہ قریشی سے جو کچرے کو ‘سونا’ بنا دیتی ہے
شکریہ اسماعیل
پشاور سے تعلق رکھنے والی خاتون نادیہ قریشی جب کورونا وائرس کے دوران بے روزگار ہوگئی تو انہوں نے فارغ بیٹھنے کی بجائے کم انوسمنٹ سے ایک منفرد کاروبار شروع کیا جس میں وہ کچرے سے ایک خاص فن کے ذریعے سجاوٹی سامان بنا کر ان لائن فروخت کرتی ہیں۔
ٹی این این سے گفتگو میں نادیہ قریشی نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران وہ اس کاروبار سے ان لائن اور فزیکل لاکھوں روپے کما چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا مقصد یہ نہیں کہ ضائع شدہ سامان سے دلکش چیزیں بناؤں بلکہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کام کے ذریعے ماحول کو آلودگی سے بچانے کی کوشش کررہی ہیں۔
نادیہ قریشی نے بتایا کہ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ایک پراجیکٹ پر کام کیا تھا اس تجربے کی وجہ سے یہ ماحولیاتی تبدیلی کے علم سے روشناس ہوئی جبکہ فن تخلیق کی قوت سے یہ پہلے سے ہی روشناس تھی۔ ان دونوں ہنر کو ملا کر انہوں نے اپنے نئے مقصد کے سفر کا باقاعدگی سے اغاز کیا۔ ان کے اس ایجادی سفر میں یہ پلاسٹک کی بوتلوں، اخبارات، پلاسٹک کے ضائع کردہ چمچے، کاغذی کارڈز اور یہاں تک کے ردکردہ الیکٹرانکس کے آلات پر اپنا تخلیقی ذہن لگا کر دلکش سجاوٹی پرزوں میں بدل دیتی ہے جس سے یہ اپنے اور دوسروں کے گھروں کو سجاتی ہے اور اکثر اس پر مزید محنت کرکے اسے تحفے کے شکل میں تخلیق کرتی ہے جس کا خوشی کے موقع پر لوگ ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کرتے ہیں۔
نادیہ قریشی کا کہنا ہے کہ لوگ اکثر اوقات معمولی چیزوں کی قدر نہیں کرتے، اگر قوت تخلیق اور ذہانت سے کام لیا جائے تو یہ معمولی چیزیں سونا بن کر نہ صرف ان کی زندگی کو بدل کر رکھ سکتی ہیں بلکہ ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
نادیہ قریشی نے بتایا کہ اب تک انہوں نے 20 سے زائد خواتین کو اس منفرد ہنر کی تربیت دی ہے، ان کے نزدیک بیس خواتین کو ہنرمند بنانا بیس گھروں کو آباد کرنے کے برابر ہے اور اب ان کا اگلا مشن 50 خواتین کو تربیت دینا ہے۔ اس متعلق نادیہ قریشی کا کہنا ہے کہ ان ٹرینگز سے ان کا مقصد خواتین کو ان کی چھپی ہوئی مضبوطی اور صلاحیتوں کا احساس دلانا ہے اور انہیں معاشی طور پر مستحکم بناکر اپنے گھروں اور معاشروں کے لئے ایک مثالی کردار بنانا ہے۔
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ نادیہ قریشی اپنے اس منفرد فن کو لیکر اب تک کئی قومی ایوارڈز اپنے نام کر چکی ہے۔ حال ہی میں انہوں نے بریٹش کاونسل کے ایک تقریب میں اپنے اس فن کے لئے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
ماحولیاتی الودگی کا سبب بننے والے ضایع کردہ مواد کو دوبارہ استعمال میں لاکر ماحول کو بچانے والی اور اسکے ذریعے سے اپنی اور دوسری خواتین کی معیشت مضبوط بنانے والی قابل تعریف خاتون نادیہ قریشی اس وقت سب کی توجہ کا مرکز ہے۔