طورخم بارڈر: ‘خدشہ ہے گرمی کی وجہ سے میت خراب نہ ہوجائے’
پاک افغان طورخم بارڈر گزشتہ روز پیش آنے والے فائرنگ واقعہ کے بعد آج تیسرے روز بھی پیدل آمد ورفت اور ہر قسم تجارتی سرگرمیوں کے لیے تاحال مکمل طور پر بند ہے جس کے باعث بارڈر کے دونوں اطراف مسافروں، بیماروں اور ٹرانسپورٹرز کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ان مسافروں میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے وحیدللہ بھی شامل ہیں جو گزشتہ دو دنوں سے اپنے بچے کی لاش کے ساتھ طورخم بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام قانونی اسناد ہونے کے باوجود بھی بارڈر حکام انہیں بچے کی میت افغانستان منتقل کرنے کی اجازت نہیں دیتے جبکہ انہیں خدشہ ہے کہ گرمی کی وجہ میت خراب نہ ہوجائے۔
مقامی ذرائع کے مطابق بارڈر کے دنوں اطراف سیکڑوں افراد، جن میں بیمار بھی شامل ہیں، اس امید پر بیھٹے ہیں کہ راستہ کھل جائے اور انہیں نقل و حمل میں آسانی دی جائے تاکہ وہ اپنا علاج اور روزمرہ کے کام سرانجام دے سکیں۔
ادھر ٹرانسپورٹرز ذرائع کا کہنا ہے کہ بارڈر پر سرحدی فورسز کے مابین ہونے والے جھڑپ کے بعد حکام نے افغانستان جانے والے مال بردار گاڑیوں کو طورخم سے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر لنڈی کوتل واپس کر دئے ہیں جس کے باعث درجنوں گاڑیوں میں پڑے پھل خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جس ٹرانسپوٹرز کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
دوسری جانب سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم بارڈر کو پیدل آمد ورفت اور تجارتی سرگرمیوں کے کھولنے کے حوالے سے ابھی تک بارڈر پر مذاکرات اور کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے عوام، ٹرانسپورٹرز تاجروں اور دیگر مکاتب فکر نے دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام مسائل کو مذاکرات اور خوش اسلوبی سے حل کیا جائے تاکہ دونوں اطراف کے عوام نقصانات سے بچ سکے اور امن کا قیام ممکن ہوسکے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاک افغان طورخم بارڈر پر سرحدی فورسز کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں حکام کے مطابق 2 افراد مارے گئے تھے جن میں ایک افغان ڈرائیور اور ایک اہلکار شامل تھے۔
حکام کے مطابق افغان فورسز بارڈر پر چیک پوسٹ تعمیر کرنا چاہتے تھے جس پر پاکستانی فورسز نے انہیں منع کیا تھا جس کے بعد دونوں فورسز کی جانب سے ایک دوسرے پر شدید فائرنگ کی گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد حکام کی جانب سے طورخم بارڈر کو ہر قسم تجارتی سرگرمیوں اور آمد ورفت کے لیے بند کیا گیا ہے۔