خیبر پختونخوا میں بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے
خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں گزشتہ کئی روز سے بجلی کے بلوں میں بے تحاشہ اضافے اور بھاری ٹیکسز کے خلاف عوام احتجاج کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں آج منگل کو لوئر دیر تالاش میں قومی اصلاحی جرگے کے زیر اہتمام ملک ابراھیم خان کی قیادت میں بجلی کے بلوں میں بے تحاشہ اضافے کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں سابقہ وزیر خزانہ مظفر سید ایڈووکیٹ، تحصیل تیمرگرہ کے چیئرمین مفتی عرفان الدین، محمد ریاض، افتاب عالم خان اور ڈاکٹر نور محمد سمیت کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں مشران نے کہا کہ اس وقت ملک خداد پاکستان میں بجلی کے بلوں میں بے تحاشہ اضافے اور مہنگائی نے غریب عوام کا جینا حرام کر دیا ہے، غریب عوام مہنگائی، بدامنی اور بے روز گاری سے خودکشیوں پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب دیہاڑی دار مزدور 20 اور 30 ہزار روپے کے بلوں کو برداشت نہیں کرسکتے، ریاست ظلم بند کریں، مہنگائی پر قابو پائے اور آئی ایم ایف کی غلامی بند کریں کیونکہ ریاست کی مثال ماں کی طرح ہوتی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس فری زون قرار دیا گیا ہے تاہم پھر بھی بجلی کے بلوں میں 12 اقسام کے ٹیکسز لگائے گئے جس سے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اور وہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔
ادھر گزشتہ روز نوشہرہ میں خواجہ سراء بھی بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف میدان میں نکل آئے تھے اور انہوں نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
صدر بازار مانکی چوک میں احتجاجی مظاہرے کے دوران خواجہ سراؤں نے حکومت اور پیسکو کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے کہا حکومت نے روٹی، چینی اور ادویات کے بعد بجلی کے بلوں میں اضافے اور بھاری ٹیکسز لگا کر عوام کو خودکشی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
اس موقع پر نوشہرہ میں خواجہ سراؤں کی ضلعی صدر ساحل نے کہا کہ حکومت ایک طبقہ کو تحفظ اور مراعات مہیا کرنے میں لگی ہوئی ہے، بجلی بل سے ظالمانہ ٹیکس ختم نہ کئے گئے تو اپنے غریب عوام کے ساتھ خواجہ سراء اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔