بی آر ٹی پر ایک بار پھر بند ہونے کے سائے منڈلانے لگے
محمد فہیم
خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) چلانے والی نجی کمپنی کو دو ماہ سے ادائیگی نہیں کی ہے مئی اور جون کے اخراجات کی مد میں 60کروڑ روپے سے زائد کے بقایاجات ہیں۔ کمپنی کے مطابق ان کے پاس ملازمین کو تنخواہیں اور بسوں کی مینٹیننس کی مد میں اخراجات کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ بقایاجات ایک ہفتے کے اندر اندر ادا نہ کئے گئے تو بس سروس معطل کردی جائیگی۔
نجی کمپنی کی جانب سے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اب تک 60کروڑ 30 لاکھ روپے کے بقایاجات کی ادائیگی نہیں کی جا سکی۔ سابق خط و کتابت کے باوجود کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے جو واضح طور پر ایک آنے والے بحران کی نشاندہی کرتا ہے جیسا کہ مئی کے آخر اور جون 2023 کے اوائل میں ہوا تھا۔ جون کا مہینہ گزر گیا جب کہ مئی اور جون کے اخراجات کے لیے 90 ادائیگیاں موصول نہیں ہوئیں۔
معاہدے کے مطابق گزشتہ مہینے کے اخراجات کی تفصیل جمع کرانے کے ادائیگی کی جائیگی ہر ماہ تاخیر سے ادائیگیوں کا یہ جاری عمل معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہم ضروری وسائل جیسے ڈیزل، لبریکینٹ، پارٹس، اور یہاں تک کہ ملازمین کی اجرتیں ادا کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ فنڈز کی کمی ہماری ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور ہموار بس سروس کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ نجی کمپنی نے درخواست کی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر اندر 60کروڑ 30 لاکھ روپے کی واجب الادا رقم فراہم کی جائے ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں آپریشنز کو افسوسناک طور پر معطل کیا جا سکتا ہے جس سے عوام کو تکلیف ہو سکتی ہے اور مجموعی نقل و حمل کا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔
ماضی میں ادائیگی کا مسئلہ
پشاور کی بس ریپڈ ٹرانزٹ کو بند کرنے کی تنبیہ اس سے قبل بھی کمپنی کی جانب سے کی گئی تھی جس کے بعد ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایجنسی فرانس ڈویلپمنٹ نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے میں ٹھیکہ دار کو ادائیگی نہ پر اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے اسے معاہدہ کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا تھا کہ اس اقدام کا اثر صوبائی حکومت کے ساتھ دیگر منصوبوں پر بھی ہوگا جس کے بعد صوبائی حکومت نے بقایاجات ادا کر دیئے تھے۔
5جون کو امدادی اداروں کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ پشاور بی آر ٹی کیلئے 47 کروڑ 57 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایجنسی فرانس ڈویلپمنٹ نے کی ہے۔ اس منصوبے سے روزانہ 3لاکھ سے زائد مسافر مستفید ہورہے ہیں تاہم یہ بات سامنے آئی ہے کہ موجودہ بس آپریٹر کو کئی ماہ سے ادائیگی نہیں کی گئی ہے جس کے باعث وہ بس سروس بند کرنے پر مجبور ہیں۔
اس اقدام سے عوام اور میڈیا میں منفی تاثر ابھرے گا صوبائی حکومت کی جانب سے بی آر ٹی کے بس آپریٹر کو ادائیگی نہ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ مراسلے میں کہا گیا تھا کہ بی آر ٹی سروس کے بند ہونے سے صوبائی حکومت کے ساتھ ہونےوالے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی جس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے اور اس کا اثر موجودہ اور مستقبل کے منصوبوں پر بھی پڑے گا۔
امدادی اداروں کی جانب سے اعتراض اور خدشات کے بعد صوبائی حکومت نے ادائیگی شروع کردی اور دو اقساط میں بقایاجات اداکرئے تھے تاہم اب نجی کمپنی نے کہا ہے کہ انہیں مئی اور جون کے اخراجات کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے جس کے باعث ان کے پاس کوئی راستہ نہیں بچا ہے اگر ادائیگی ایک ہفتے میں نہ کی گئی تو وہ بس سروس بند کرنے پر مجبور ہونگے۔