پولو میلے کا آغاز، ملکی اور غیر ملکی سیاح شندور پہنچ گئے
ناصرزادہ
دنیا کے بلند پولو گراوٴنڈ شندور میں سالانہ میلے کا رنگارنگ اغاز ہوگیا ہے۔ چترال اے ٹیم اپنی اعزاز کا دفاغ کرینگی۔ میلے میں چترال اور گلگت کے دس پولو ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ پولو کھیل کے علاوہ میلے اتش بازی علاقائی رقص میوزک شو اور پیراگلائیڈنگ کے مظاہرے بھی کیے جائینگے۔
شندور میلے کے افتتاحی میچ میں اپر لاسپور نے لوئیر لاسپور کو دو کے مقابلے میں پانچ گول سے شکست دے دی۔
12500فٹ بلندی پر واقع شندور پولو میلے کا افتتاخ کمشنر ملاکنڈ شاہداللہ خان اور ڈی جے محمد بختیار خان نے کیا۔ کمشنر ملاکنڈ نے کہا کہ میلے کے لیے چھ ماہ سے تیاری شروع کی تھی سیاحوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی ہے۔ اس میلے کا مقصد سیاحت کو فروغ دینا اور دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستانی پرامن اور کھیلوں کے ساتھ محبت کرنے والی قوم ہے۔
ٹوارزم اینڈ کلچر خیبر پختونخوا کے میڈیا منیجر سعد بن اویس نے ٹی این این کو بتایا کہ سالانہ میلہ دیکھنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی سیاح شندور پہنچ گئے ہیں جہاں پر سیاحوں کے لیے ٹینٹ ویلیج قائم کردیا ہے اور لوکل سٹال بھی لگا دیئے گئے ہیں۔
شندورمیلے کا انعقاد کلچرل اینڈ ٹوارزم اتھارٹی خیبر پختونخوا، ضلعی انتظامیہ چترال اپر اور لوئیر چترال سکاؤٹس اور پاک فوج کے تعاون سے کیا جارہا ہے۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والے سیاح جان ویلی نے ٹی این این کو بتایا کہ یہ میرا چوتھا وزٹ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شندور ایک پرامن جگہ ہے اور چترال کے لوگ نہایت مہمان نواز ہے سڑکوں کی حالت بہتر نہیں باقی خوبصورتی کی کوئی ثانی نہیں۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے ظہیر خان نے بتایا کہ وہ اس میلے دیکھنے کے لیے سات سالوں ٹرائی کررہا ہے خوش قسمتی سے اس سال پہنچ گیا یہاں موسم بھی خوشگوار ہے اور دل میں پولو کا کھیل دیکھنے کا ارمان تھا جوکہ پورا ہوگیا۔
تاریخی پس منظر
چترال اے پولو ٹیم کے کیپٹن سکندر الملک کے مطابق شندور میں پولو میلے کا اغاز 1982 میں ہوا۔ اس وقت سے لیکر اب تک میلہ چند سال کے علاوہ ریگولر منعقد ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شندور میں پولو کا کھیل پاکستان بننے سے پہلے بھی کھیلا جارہاتھا۔
سکندر الملک نے کہا اب تک چترال سولہ اور گلگت تیرہ دفعہ فاتح رہا ہے۔ چترال نے سب سے زیادہ فائنل میچز سکندر الملک کے کپتانی میں جیتے ہیں۔ سال 2022 میں بھی چترال نے گلگت کو 9 کے مقابلے میں دس گول سے شکست دی تھی۔
پولو کے ایک ٹیم میں نو کھلاڑی ہوتے ہیں اور یہ کھیل فری سٹائل ہوتا ہے اگر کوئی کھلاڑی زخمی ہوجائے تو پھر متبادل کھلاڑی اس کی جگہ ٹیم میں نہیں کھیل سکتا ہے۔
پولو کھیل گھوڑے پر سوار ہوکر کھیلا جاتا ہے اور کھلاڑی شندور میلے کے لیے پورا سال اپنا گھوڑا تیار کرتا ہے جس پر لاکھوں روپے کا خرچہ آتا ہے۔ پولو کھیل میں لکڑی کی گیند اور لکڑی کی لاٹھی ہوتی ہے کھلاڑی گھوڑے پر سوار ہوکرگیند کو گول کی طرف پھینکتا ہے۔