سیلاب نے گھر ہی نہیں اجاڑے روزگار بھی چھین لیا
حنا خالد
نوشہرہ میں حالیہ سیلاب سے اگر ایک طرف لوگوں کے گھر، فصلیں اور باغات اجڑ گئے تو دوسری جانب غریب عوام کی ایک واضح اکثریت کا روزگار بھی متاثر ہوا ہے جو اب یا تو بے روزگار ہیں اور یا پھر انتہائی کم دیہاڑی پر مزدوری کر رہے ہیں۔
انہی لوگوں میں سے ایک کامران بھی ہیں جو نوشہرہ کے کیمپ کورونہ کے رہائشی ہیں اور بنیادی طور پر جن کا تعلق افغانستان سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے قبل ان کا اپنا روزگار تھا، وہ درزی کی دکان چلاتے تھے، ”ادھر آیا اور اپنے گھر کے پاس ہی درزی کی دکان کھول لی اور یہاں میں نے سلائی کا کام شروع کر دیا، اپنے وطن میں بھی یہی روزگار تھا لیکن وہاں کے حالات بھی اس طرح ہو گئے، حالات ٹھیک نہیں رہے جس کی وجہ سے وہاں بھی گزارہ مشکل ہو گیا تھا تو یہاں آ گئے اور یہاں یہ روزگار شروع کر دیا۔”
کامران کا مزید کہنا تھا کہ اس دکان سے وہ اپنے بچوں کے لئے روزی روٹی کماتے تھے لیکن جب سیلاب آیا تو ان کی یہ دکان بھی ساتھ بہا لے گیا اور اب ان کی زندگی کافی کٹھن ہو گئی ہے، ”دکان بھی گئی اور گھر بھی گیا، وہ جو اپنی سوچ تھی، جو خیال تھا اپنا وہ تو گیا ہاتھ سے، اب کبھی بازار کیلئے نکل پڑتا ہوں کبھی دیہاڑی کے لئے، کوئی جو کہے بس وہی کر لیتے ہیں، گھر ہے بال بچے ہیں تو خوامخوہ، کسی کے آگے ہاتھ تو نہیں پھیلا سکتے، جوان ہیں، دوسری بات یہ ہے کہ کوئی دیہاڑی کیلئے لے جائے تو دیہاڑی کر لیتے ہیں، پانچ سو ہزار روپے کما کر گھر چلے آتے ہیں۔”
کامران کے مطابق اب وہ محنت مزدوری کی تلاش میں رہتے ہیں اور تاحال ان کے ساتھ کسی قسم کی امداد نہیں کی گئی ہے، ”میں تو یہ کہوں گا کہ فی الحال ہمسایوں نے جو کچھ ممکن تھا وہ تعاون سب نے کیا، اللہ سب کا ہی بھلا کرے، اور باقی میں کیا کہہ سکتا ہوں بس یہ ہے کہ ہماری حکومت سے گزارش ہے، عوام سے بھی کہ غریب لوگوں کے ساتھ تعاون کیا جائے۔”
سیلاب زدہ دکانداروں کی امداد سے متعلق اسسٹنٹ کمشنر نوشہرہ تنویر احمد کا کہنا تھا کہ ان دکانداروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے اور قدرتی آفات کیلئے صوبائی ادارہ پی ڈی ای اے بہت جلد ان کے ساتھ تعاون کے حوالے سے فیصلہ کرے گا، ”یہ مکانات والے بھی، جن لوگوں کے مکانات گر گئے تھے جس کا جتنا نقصان ہوا وہ اگر جزوی طور پر تھا یا مکمل طور پر، اس کے علاوہ جس کی جتنی بھی فصلیں تباہ ہوئی تھیں، پی ڈی ایم اے کو ہم نے یہ سارا ڈیٹا مہیا کر دیا ہے، پی ڈی ایم اے کے علاوہ یونائیٹڈ نیشنز، ای ڈی ایم اے کو بھی یہ ڈیٹا دیا ہے، دکانوں والا ڈیٹا بھی ہم نے پروائڈ کیا ہے، تو جب بھی پی ڈی ایم اے کی جانب سے ایسی کوئی پالیسی آئے گی یا این ڈی ایم اے کی طرف سے پالیسی آئے گی تو اس میں ہم ازالہ/معاوضہ شروع کر دیں گے۔”
کامران اور ان کی طرح کے دیگر متاثرین سیلاب کا کہنا تھا کہ حکومت جلد سے جلد ان کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کرے کیونکہ سیلاب کے بعد ان کی مشکلات اور بھی بڑھ گئی ہیں۔