لائف سٹائل

سابقہ فاٹا کے پراجیکٹ ملازمین مستقلی کے بعد مسائل سے دوچار، ازالہ کون کرے گا؟

شاہ نواز آفریدی

56 سالہ شیر زلی 19 سال سے ملازمت کرتا رہا اور اس دوران فوت ہوا مگر اس کی نوکری صرف 9 ماہ تک ریکارڈ پر لائی گئی کیونکہ گزشتہ وہ سابقہ فاٹا کے ایک پراجیکٹ میں ملازم رہا، موجودہ صوبائی حکومت نے ان پراجیکٹ ملازمین کو مستقل تو کر لیا مگر ملازمین کی مستقلی کے قانون میں ان کی گزشتہ ساری ملازمت کو ختم کر کے ان کو "سابقہ فاٹا پراجیکٹس ملازمین مستقلی ایکٹ 2022” کے تحت نئی ملازمت دے کر ان کا سابقہ ریکارڈ ختم کر دیا گیا۔

سابقہ فاٹا کے خیبر ایریا ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ (کے اے ڈی پی) کے اکاؤنٹ آفیسر راج ولی نے بتایا کہ 6 سکیل میں بھرتی ڈرائیور شیر زلی چند روز قبل دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہو گیا جس کی چار بیٹیاں اور چار بیٹے ہیں جبکہ ذاتی مکان نہ ہونے کی وجہ سے وہ کرایے کے مکان میں رہائش پذیر تھا، اس کی بیوی چند سال پہلے ہی وفات پا چکی تھی جس کی بیماری کے علاج کے لئے اس نے اپنے گھر سمیت دیگر قیمتی اشیاء فروخت کیں لیکن اپنے اثاثے داؤ پر لگا کر بھی بیوی کو بچا نہ سکا۔

شیرزلی مرحوم (فائل فوٹو)

پشاور جھگڑا سے تعلق رکھنے والے شیر زلی کے بیٹے نے بتایا کہ ہمارے والد تنخواہ لیتے تو گھر کا کرایہ دیتے اور سودا وغیرہ لاتے مگر ان کی اچانک فوتگی نے ہمیں بہت پریشان کر دیا اور اب ہمیں معلوم نہیں کہ کیا کریں گے۔

ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ سے تعلق رکھنے والے خیبر ایریا ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ کے اسسٹنٹ اور ایک پاؤں سے معذور بلال خان آفریدی نے بتایا کہ 19 سال نوکری کرنے کے بعد خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے ہم پراجیکٹ ملازمین کی نوکریوں کو ملازمین کی مستقلی ایکٹ 2022 کے تحت مستقل تو کر لیا مگر ہم کو اپنی اپوائنٹمنٹ کی تاریخ کی بجائے 2022 سے نئے ملازمین کے طور پر مستقل کر دیا گیا جس کی وجہ سے ہمارے مسائل کم ہونے کے بجائے مزید زیادہ ہو گئے، ”ہماری تنخواہیں مزید کم ہو گئیں کیونکہ ہماری گزشتہ سروس کو ختم کر دیا گیا، ہم نے سنگین حالات میں اس وقت کی خیبر ایجنسی کے سخت علاقوں جمرود، علی مسجد، شلمان، لنڈیکوتل، ذخہ خیل اور اکاخیل میں ڈیوٹی کی جبکہ اب ہمیں اس کے صلے میں مزید محروم کیا جا رہا ہے، گزشتہ سروس ختم کرنے سے ہماری تنخواہیں کم ہو گئیں، پنشن ملنا مشکل ہے، عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے دیگر جگہ نوکری نہیں مل سکتی اور نہ ہی ہماری گزری عمر دوبارہ لوٹ سکتی ہے جس کی وجہ سے ہمارے سابقہ فاٹا کے ہزاروں پراجیکٹ ملازمین کو سروس سے منسلک بہت سے دیگر مسائل سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔”

محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کے ملازمین کے صدر محمد زاہد وزیر نے ٹی این این کو بتایا کہ ہمارے پانچ ماہ تک احتجاج اور قلم چھوڑ ہڑتال کے بعد قبائلی ایم پی ایز جن میں انور زیب، نصیر اللہ خان وزیر اور غزن جمال وغیرہ شامل ہیں، انہوں نے ہماری بات سن لی اور 2022 میں خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی سے پہلے مرحلے میں سابقہ فاٹا سے 121 پراجیکٹس کے 3449 ملازمین کو مستقل کیا گیا جبکہ 2022 میں ہی مزید 11 پراجیکٹس کے ملازمین کو مستقل کیا گیا، مجموعی طور پر سابقہ فاٹا کے 4300 سے زائد پراجیکٹ ملازمین کی ملازمت کو مستقل کیا گیا، ”صوبائی حکومت نے ہماری ملازمت مستقل تو کر لی مگر ہمارے ہزاروں قبائلی ملازمین کو مختلف مسائل سے دوچار کر دیا، ان ملازمین میں درجنوں ملازمین ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن اور دیگر مراعات کے حقدار نہیں ہوں گے کیونکہ صوبائی سروسز اور فنانس کے قانون کے مطابق پنشن کی اہلیت کے لئے دس سال کی ملازمت درکار ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان پراجیکٹس کے درجنوں ملازمین مزید دس سال نوکری کرنے سے پہلے پہلے ہی ریٹائرڈ ہو جائیں گے، سابقہ فاٹا کے ان پراجیکٹس میں محکمہ صحت، تعلیم، روزگار، مواصلات، زراعت، لائیو سٹاک اور پانی کے بڑے بڑے منصوبوں سمیت ترقیاتی کاموں کے محکموں کے پراجیکٹس شامل ہیں۔”

بلال خان آفریدی

سابقہ فاٹا کے پراجیکٹ ملازمین کی پہلی بھرتی کی تاریخ سے ان کی مستقلی پر بات کرتے ہوئے ممبر صوبائی اسمبلی و ڈیڈک چیئرمین خیبر محمد شفیق آفریدی نے ٹی این این کو بتایا کہ ان ملازمین کی نوکریوں کی مستقلی ان کا ایک بڑا مطالبہ تھا جس کو باقاعدہ طور پر صوبائی اسمبلی سے پاس کیا گیا، اب ان کی سروسز کی سیفٹی اور دیگر مراعات کے مسائل ہیں جن کو ہم اسمبلی فلور پر اٹھائیں گے اور تمام قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسمبلی سے یا دیگر متعلقہ فورم سے پاس کرانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے، ”فاٹا ملازمین کی مستقلی پر ہم وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہزاروں ملازمین کو ایک ساتھ مستقل کیا۔”

محکمہ منصوبہ بندی و ترقی ملازمین کے صدر محمد زاہد وزیر نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے ملازمین میں وہ خود بھی شامل تھے، ”میں نے خود سات سال نوکری کی جو کہ سابقہ فاٹا پراجیکٹس ملازمین مستقلی ایکٹ 2022 کے ساتھ ختم ہو گئی ہے اور یوں میں مزید سات سال گزارنے کے بعد یعنی 14 سال کی سروس کے بعد اس سٹیج تک پہنچوں گا جہاں میں آج ہوں جو کہ نامناسب ہے، اس کے علاوہ ان ملازمین کے مستقل ہونے کے بعد چند ایک فوت بھی ہو چکے ہیں حکومت کے پاس ان کی پنشنز و دیگر بینیفیٹس کے لئے کوئی پروگرام نہیں حالانکہ انہوں نے سخت حالات میں بہت قربانیاں دی ہیں، ”ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ خیبر پختونخوا حکومت ہماری مستقلی ہماری ملازمت کے پہلے روز سے شروع ہونے کے احکامات جاری کرے اور اس کے لئے ہم عدالت عالیہ، سروس ٹریبونل اور عدالت عظمیٰ تک جانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔”

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button