لائف سٹائل

شمالی علاقہ جات میں خدمات پر ٹیکس کی شرح کیا ہے؟

”خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے گزشتہ سال شمالی علاقہ جات میں ہوٹلنگ سے جڑے کاروباری افراد پر ٹیکس کی شرح 8 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی تھی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سہولیات میسر ہوں اور سیاحت کو فروغ مل سکے۔”

ان خیالات کا اظہار خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی (کیپرا) کے ترجمان سہیل رضا خٹک نے ایک آگاہی پروگرام کے دوران کیا جو یو ایس ایڈ کے پی آر ایم کے تعاون سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کیلئے شروع کیا گیا ہے۔

کیپرا کے ترجمان سہیل رضا خٹک کا کہنا تھا کیپرا کی شروع ہی سے کوشش رہی ہے کہ وہ اپنے ٹیکس پیئرز کے لئے آسانیاں پیدا کرے اور اسی مقصد کیلئے ہم نے ہزارہ ڈویژن میں ہوٹلوں پر ٹیکس کی شرح صرف پانچ فیصد تک رکھی ہے جبکہ یہی شرح عام علاقوں میں 15 فیصد رکھی گئی ہے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات اور سیاحت کو فروغ ملے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں گلیات، باڑہ گلی، ڈونگا گلی، رتہ گلی، کُلڈنہ اور ایوبیہ شامل ہیں اور یہ سہولت گزشتہ سال سے ہم نے فراہم کی ہے، اس کے علاوہ یہ سہولت ناران اور کاغان کے علاقوں کیلئے بھی ہے، یہ شرح پہلے آٹھ فیصد تھی مگر اب ان سیاحتی مقامات پر پانچ فیصد شرح رکھی گئی ہے۔

ان کے مطابق اگر آپ کسی ہوٹل پر قیام کرتے ہیں یا کھانا کھاتے ہیں تو دونوں صورتوں میں یہ پانچ فیصد ٹیکس لاگو ہو گا، یہ شرح پہلے 15 فیصد تھی پھر آٹھ فیصد رکھی گئی اور اب سیاحت کے فروغ کی خاطر ہم نے پانچ فیصد کر دی ہے۔

سہیل خٹک کا کہنا تھا کہ پچھلے سال جب ہماری ہزارہ ڈویژن میں ہاسپِٹیلٹی سیکٹر سے جڑے افراد سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے پانچ فیصد شرح ٹیکس کا مطالبہ کیا تو اس کے بعد ہم نے انہیں ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ملاقات کا مشورہ دیا جہاں پر ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ آپ سب ہاسپیٹلیٹی سیکٹر سے جڑے افراد رجسٹرڈ ہو جائیں تو ہم تب اس ٹیکس کی شرح کم کر سکتے ہیں تو انہوں نے پھر ہماری بات مانی اور سب کے سب رجسٹرڈ ہوئے پھر ہم نے حکومت کو ٹیکس کم کرنے کی استدعا کر دی جو منظور ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہی طریقہ ہے سب کیلئے، اگر کسی سیکٹر کے سب کے سب کاروباری افراد رجسٹرڈ ہوتے ہیں تو دیگر افراد پر بھی ٹیکس کی شرح کم ہوتی جائے گی اور یہ اب جو پانچ فیصد پر لائی گئی ہے اس کے بعد بھی کچھ ان میں ہیں کہ وہ خود کو ٹیکس سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں مگر ہم ان کو ٹیکس لئے بغیر نہیں چھوڑیں گے۔

سہیل کا کہنا تھا کہ ان میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ٹیکس سے بچنے کیلئے یہ بہانہ بنا کر کہتے ہیں کہ ان کا کاروبار اچھی طرح نہیں چل رہا لیکن جب ہم ان سے تین ماہ کا ریکارڈ طلب کریں، چیک کریں تو ہمیں سب معلومات ہو جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گلیات اور کاغان ویلی کو ہم ملا لیں تو 114 ریسٹورنٹ ہیں جن کی رجسٹریشن ہمارے پاس موجود ہے جن میں گلیات سے 18 کروڑ روپے اور کاغان سے 286۔8 ملین روپے ٹیکس کی مد میں موصول ہوئے ہیں جو کہ ایک بہت بڑا ریونیو ہے۔

انہوں نے شمالی علاقات سے ٹیکس کلیکشن کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہوٹلز کے صدور نے ہمیں استدعا کی تھی کہ کیپرا انہیں رعایت دے کیونکہ ان کا کاروبار پورا سال نہیں چلتا اور انہیں یہ مسئلہ آ رہا تھا کہ سارے کے سارے مہمان ان کے پاس امیر لوگ نہیں آتے تو اس دوران بہت سے مسائل پیدا ہوتے تھے تو انہوں نے ٹیکس رعایت کی التجا کی اور ہمارے مذاکرات ہونا شروع ہوئے مگر شرط یہ تھی کہ سب کے سب کاروباری افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے۔ پھر انہیں ایبٹ آباد میں آنے کا عزم کیا اور انہوں نے خود کو رجسٹرڈ کرایا۔

انہوں نے سابق قبائلی اضلاع کے بارے میں بتایا کہ اب چونکہ وہ علاقے ٹیکس فری ہیں تو ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں 2023 تک لیکن اس کے بعد حکومت دیکھے گی کہ کیا وہ وہاں پر ٹیکس لگاتی ہے ہے یا نہیں، اگر حکومت نے ٹیکس لگانے کا حکم دیا تو ہم کوشش کریں گے کہ حکومت کا فیصلہ عملی کریں۔

سہیل خٹک نے مزید بتایا کہ شمالی علاقہ جات میں اب بھی پانچ فیصد ٹیکس کی شرح کی پیشکش موجود ہے، اگر کوئی ہوٹلنگ سے جڑا فرد ہمارے ساتھ خود کو رجسٹرڈ کرنا چاہے تو وہ کسی بھی وقت ہمارے ایبٹ آباد آفس آ کر کیپرا کے ساتھ خود کو رجسٹرڈ کرا سکتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button