لائف سٹائل

چارسدہ میں سبزیوں کے کھیت ہموار میدان بن گئے

عارف حیات

حالیہ سیلاب چارسدہ میں سردیوں کے سیزن کی موسمی سبزیوں کے کھیت بہا لے گیا ہے۔ کھیتوں میں دریائی ریت، گندگی اور کیچڑ جم چکا ہے۔

چارسدہ کے ہر بیلہ/علاقہ میں گوبھی، شلغم، ٹماٹر، پیاز، بینگن اور دیگر موسمی سبزیوں کی فصل ملیامیٹ ہو گئی ہے۔ سیلاب نے چارسدہ میں گیارہ ہزار اراضی پر کھڑی فصلوں کو تباہ کر دیا۔

“سیلاب کے بعد صبح صبح کھیت دیکھنے آیا تو خالی میدان دیکھ کر دل حلق تک آ گیا۔” زمیندار داؤد جان نے آبدیدہ ہو کر بتایا۔

چوتی پُل کے رہائشی داؤد جان نے ہر بیلہ میں نصف ایکڑ زمین رواں سیزن کے لئے بیس لاکھ روپے اجارہ (کرایہ) پر لی تھی۔

داؤد جان نے ٹی این این کو بتایا کہ گوبھی، ٹماٹر، پیاز، بینگن و دیگر سبزیوں کی فصل پر کام شروع کیا تھا جبکہ مزدوروں کو بھی کام پر لگایا تھا، نصف ایکڑ پر تقریباً چھ سات لاکھ روپے تک خرچہ مکمل کیا تھا مگر سیلاب ایک جھٹکے میں سب کچھ بہا لے گیا۔

داؤد جان کے مطابق چارسدہ کی سبزیاں مردان اور ملاکنڈ ڈویژن سمیت پنڈی اور پنجاب کے بیشتر شہروں کو سپلائی کی جاتی ہیں۔

چارسدہ میں سبزیوں کے کھیت برباد ہونے کے باعث موسمی سبزیوں کی شارٹیج کا خدشہ ہے اور قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔ چارسدہ میں دیگر زمینداروں سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ ان کھیتوں کی صفائی پر تقریباً چھ سے سات ماہ لگیں گے۔ کھیتوں کی صفائی میں ٹریکٹر اور دیگر مشینری کا استعمال بھی کیا جائے گا جس پر لاکھوں روپے خرچ ہوں گے۔

زرعی معاملات پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی زاہد امداد اللہ خان نے ٹی این این کو بتایا کہ حکومت متاثرہ زمینداروں کے ساتھ اگلی فصل کے لئے بیج، کھاد اور ادویات میں بھرپور تعاون کرے، “اگر تعاون نہ ملا تو چھوٹے پیمانہ کے زمینداروں کا اگلے سیزن میں زراعت کے شعبہ سے باہر ہونے کا خدشہ ہے۔”

دریائے خیالی کے اطراف میں پچپن سالہ دوست محمد کے کھیت میں دریائی ریت اور گندگی نے گنے کی فصل کو تباہ کر دیا ہے۔

دوست محمد نے بھی نصف ایکڑ پر گنا کاشت کیا ہے۔ معمر زمیندار نے بتایا کہ گنا اب تو نہ گُڑ بنانے کے قابل رہا اور نہ چینی مل پر فروخت کیا جاسکتا ہے، “گنے کاٹ کر اب گھروں میں بطور ایندھن استعمال کریں گے۔” دوست محمد نے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف کرتے ہوئے بتایا۔

گنے کی فصل میں دریائی ریت گندگی سمیت جم گئی ہے، جس کے باعث گنے کے پاند بھی مویشیوں کو کھلانے کے قابل نہیں رہے۔ دوست محمد نے بتایا کہ گنے کے پاند مویشیوں کو کھلائے جس کی وجہ سے مویشیوں کو ڈائریا نے متاثر کر دیا۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی نے گذشتہ ہفتہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ کھڑی فصلوں کے نقصان کا ازالہ نئے ریٹ کے مطابق کیا جائے گا۔

چارسدہ میں زیادہ تر زمینداروں نے کھیت سیزن کے لئے اجارے (کرایوں) پر لیے ہیں جس کی رقم پہلے سے ادا کی گئی ہے۔ زمیندار حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ فصلوں کے نقصانات کے ازالہ کے لئے مالی تعاون متعلقہ زمینداروں کو فراہم کیا جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button