جو امن ہم نے قائم کیا تھا اسے کسی صورت سبوتاژ نہیں ہونے دینگے، اہلیان سوات
سوات میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت کے خلاف سوات کے مختلف تحصیلوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئی اور مظاہرے کئے گئے
رفیع اللہ خان
سوات میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت کے خلاف سوات کے مختلف تحصیلوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئی اور مظاہرے کئے گئے۔
سوات کے تحصیل کبل اور تحصیل خوازہ خیلہ میں بڑی تعداد میں سول سوسائٹی اور عام شہری سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرے کئے مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر امن کے حوالے سے نعرے درج تھے۔
تحصیل کبل کے کانجو چوک میں مظاہرین سے خطاب میں کرتے ہوئے وکیل خان، ذہین خان اور فتح اللہ خان، خوازخیلہ میں ڈاکٹر امجد خان اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنی سرزمین پر امن چاہتے ہیں سواتی عوام مزید آگ اور خون کا کھیل برداشت نہیں کریگی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ معاشرے میں انتشار، ظلم و انصافی اور دوسروں کے حقوق پامال کرنے کی کوشش کرینگے تو ہم سب اکھٹے ان کے خلاف کھڑے ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ سوات میں امن کے قیام کے لئے سکیورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ یہاں کے باسیوں نے جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں اس موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ جو امن ہم نے قائم کیا تھا اسے کسی صورت سبوتاژ نہیں ہونے دینگے لہذا جو عناصر یہاں کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ سن لیں سوات کو 2008 کے حالات کے طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ہم مزید ان حالات کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہم مزید جنازے نہیں اٹھا سکتے، ہم مزید اپنے پیاروں کو قبروں میں نہیں اتار سکتے، ہم مزید ماووں اور بہنوں کی فریاد نہیں سن سکتے اور ہم مزید اپنے دادا، دادی اور نانا، نانی کو روتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ سوات ایک سیاحتی علاقہ ہے اور یہاں پر ہم کسی بھی صورت میں بدامنی نہیں چاہتے اس لئے سوات میں بحال شدہ امن کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت اور دیگر سرکاری ادارے اس حوالے سے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ہم اپنے سرزمین پر امن چاہتے ہیں کے نعرے بھی گونجتے رہے۔
یاد رہے کہ 8 اگست کو مٹہ چپریال تھانہ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا اور اس کے اگلے روز پولیس اور دہشت گردوں کا مٹہ کے پہاڑی سلسلے بالاسور میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں ایک پولیس افیسر سمیت چار افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد سوات کی مجموعی صورحال تشویشناک ہے اور لوگوں میں طالبان کی دوبارہ آمد کے حوالے سے خوف وہراس پایا جاتا ہے۔