بلوچستان: مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی، 42 افراد جاں بحق 47 زخمی
حضرت علی عطار
بلوچستان کے متعدد اضلاع میں چار روز سے جاری مون سون بارشوں نے بڑی پیمانے پر تباہی مچا دی، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو آفت زادہ قرار دیا گیا، آخری اطلاعات کے مطابق 42 افراد جاں بحق جبکہ 48 زخمی ہوئے، جاں بحق افراد میں 10 مرد، 16 خواتین اور 16 بچے شامل ہیں جبکہ صوبے بھر میں کئی مکانات سیلابی ریلوں کی نذر ہو گئے۔
کل رات چمن شہر کے مختلف علاقوں میں کچے مکانات گر گئے اور تین بچے سیلابی ریلے میں بہہ کہ جاں بحق ہوئے جبکہ کلی ٹاکی میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون زخمی ہو گئی جسے سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
بارشوں کے باعث صوبے کی ندی نالیوں میں شدید طغیانی، 24 گھنٹوں کے دوران کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں کے باعث درجنوں مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے 13 افراد جاں بحق جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ حکومت بلوچستان نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ آفت زادہ قرار دے کر ایمرجنسی نافذ کر دی۔
کوئٹہ میں گزشتہ تین دنوں سے وقفے وقفے سے طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ شدید بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں اور بارشوں کا پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہو چکا ہے جبکہ شہر کے اکثر علاقے ندی نالوں میں تبدیل ہو گئے۔
درایں اثنا کوئٹہ کے علاقہ مشرقی بائی پاس گنج پیڑی کا بالائی ڈیم ٹوٹنے سے کئی مکانات منہدم پانی بکرا منڈی میں مال مویشیوں کے باڑے میں داخل ہونے سے سینکڑوں کی تعداد میں مال مویشی پانی میں بہہ کر ہلاک ہو گئے۔
حالیہ مون سون بارشوں سے کوئٹہ کے یہ علاقے شدید متاثر ہوئے جن میں پشتون آباد، سریاب روڈ، بلوچ کالونی، شیر جان اسٹاف، پرکانی روڈ، کلی شاہنواز، بوسہ منڈی، کلی میر غلام رسول مینگل، کسٹم غوث آباد، خیر آباد، اور نظر جان اسٹریٹ شامل ہیں۔
حکام کے مطابق غیرمعمولی بارشوں کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کیا کہ اندرون شہر میں ہنگامی صورتحال کی وجہ سے شہری غیرضروری سفر سے گریز کریں۔
مون سون کی بارشوں نے قلعہ سیف اللہ اور مسلم باغ، ژوب پشین، خسنوب جلالزی میں بھی بڑی تباہی مچا دی، سب سے زیادہ قلعہ سیف اللہ اور مسلم باغ متاثر ہوئے۔ قلعہ سیف اللہ کلی خسنوب جلالزئی کا رہائشی نواب زین اللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ کلی خسنوب جلالزئی حالیہ طوفانی بارشوں سے تقریباً 75 فیصد متاثر ہوا، منگل کی رات سیلابی ریلا گھروں میں داخل ہوا جس کی وجہ سے گھروں میں موجود اشیاء ضرورت بشمول مال مویشی سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے، آج ہم نے ڈب سیلابی ندی سے خاتون اور چار بچوں کی لاشیں نکالیں اور اب بھی چار خواتین اور دو بچے لاپتہ ہیں اور نوجوان انہیں مختلف ندی نالوں میں تلاش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں مالی اور جانی نقصان تو ہوا اب مزید خطرہ یہاں پر اشیاء خوردونوش کی قلت کا ہے کیونکہ سیلابی ریلوں کی وجہ سے گھروں میں پڑی اشیائے خوردنوش سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں، ہمارا حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر علاقے کو اشیاء خوردونوش فراہم کرے اور اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں کا ایک کیمپ قائم کیا جائے تاکہ علاقے میں کوئی وباء پھوٹ نہ پڑے۔
مون سون بارشوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشنگوئی کی ہے۔ مسلم باغ کے رہائشی حاجی خان زمان کل کاکڑ نے ٹی این این کو بتایا کہ حالیہ مون سون بارشوں سے مسلم باغ میں غیریقینی صورتحال ہے، لوگ اپنی مدد اپ کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سول ہسپتال کے اکثر وارڈ اور ایمرجنسی روم پانی سے بھر گئے جبکہ شہر کے مضافات میں آبادی شدید متاثر ہوئی، سو کے قریب مکانات مہندم اور علاقے کی اکثر سڑکیں پانی میں بہہ گئیں جس کی وجہ سے ہمارا رابطہ منقطع ہے، رابطہ سڑکوں کے منقطع ہونے کی وجہ سے علاقے میں صحت کی بہتر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مزید انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ ہے، حکومت وقت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ جتنا ممکن ہو سکے امدادی ٹیمیں روانہ کرے۔
دوسری جانب بلوچستان ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر و ترجمان نسیم پانیزئی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تین روز کے دوران بلوچستان کے مختلف اضلاع سے 39 افراد کے جاں بحق اور متعدد افراد کے زخمی اور اس کے علاوہ مالی نقصانات کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، ہم نے متاثرہ علاقوں کے لیے امدادی ٹیمیں روانہ کر دی ہیں تاہم بعض علاقوں میں رابطہ سڑکیں اور پل سیلابی ریلے میں بہہ جانے کی وجہ سے ٹیموں کو متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
علاوہ ازیں صدر پاکستان عارف علوی نے بھی طوفانی بارشوں کے باعث قیمتی جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔