لائف سٹائل

”ہردلعزیز شاعر تسکین مانیروال کی وفات سے پشتو ادب میں پیدا ہونے والا خلا بمشکل پُر ہو گا”

سلمان یوسفزے

خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے پشتو زبان کے معروف شاعر اور کئی کتابوں کے مصنف تسکین مانیروال 73 سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں جبکہ انہیں آج بروز پیر اپنے آبائی علاقے مانیرئی میں سپرد خاک کیا گیا۔

تسکین مانیروال کے قریبی دوست اور شاعر انور مانیروال کے مطابق استاد تسکین مانیروال گزشتہ کئی عرصے سے دل کی بیماری میں مبتلا تھے اور آج صبح انتقال کر گئے۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے انور نے بتایا کہ تسکین کی نمازہ جنازہ میں خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے ادیب، شعرا اور ان کے چاہنے والوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور انہوں نے تسکین کی وفات کو پشتو ادب کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا اور کہا کہ ان کی وفات سے پشتو ادب میں پیدا ہونے والا خلا بمشکل پُر ہو گا۔

انور کے بقول تسیکن مانیروال 1949 کو ضلع صوابی کے علاقے مانیرئی میں پیدا ہوئے تھے، وہی پر ابتدائی تعلیم حاصل کی اور وہی پر پرائمری سکول میں پہلے بطور استاد اور پھر ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے، ”چونکہ ان کے پڑھانے کا انداز بہتر تھا، آج بھی ان کے شاگرد نہ صرف انہیں اچھے لفظوں سے یاد کرتے ہیں بلکہ وقتاً فوقتاً ان کی تیمارداری کے لئے ان کے گھر بھی جاتے تھے، مرحوم ایک خود دار شخصیت کے مالک تھے اور ساری زندگی درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے، قلم کے ذریعے پشتو زبان و ادب کیلئے ان کی خدمات کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔”

انہوں نے بتایا کہ تسکین نے 1970 میں شعر لکھنا شروع کیا تھا اور اس وقت سے ان کی شاعری میں کلاسک انداز نمایاں تھا کیونکہ مرحوم پشتو ادب کے کلاسک شعرا خوشحال خان خٹک، حمید بابا اور علی خان کو پسند کرتے تھے اور ان کی کتابوں کو پڑھتے تھے جس کی وجہ سے ان کی شاعری پر بھی ان شعرا کا اثر تھا۔

مرحوم کی ایک کتاب (چې ښۀ خوشے صحرا وې) کے نام سے شائع ہو چکی ہے جبکہ ان کی متعدد شاعری کو کتابی شکل نہیں دی گئی ہے جس میں انہوں نے زیادہ تر صوفی ازم کے حوالے سے شاعری کی ہے۔

تسکین مانیروال کے قریبی دوستوں کے مطابق مرحوم ایک تنہائی پسند شحصیت تھے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے شادی نہیں کی تھی اور ہمیشہ تنہا رہنا پسند کرتے تھے۔

سوشل میڈیا پر اظہار افسوس

معروف شاعر و مصنف تسیکن مانیروال کی وفات پر سوشل میڈیا پر بھی ان کے چاہنے والوں کی طرف سے مختلف پوسٹیں اور ٹوئٹس کئے گئے ہیں جن میں صارفین نے مرحوم کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پشتو کے ہردلعزیز شاعر تسکین مانیروال نے اپنی زندگی کے دن پورے کئے اور دنیا سے رخصت ہو گئے۔ اب ان کی شاعری اور یادیں باقی رہ گئیں۔ خدا ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ آمین!

چہ د منونو خاورو لاندے لاړ شم اوبہ وائیم

چہ قافلہ د ستړی ژوند مرام تہ او رسیدہ

پشتو کے معروف گلوکار ہارون باچا نے بھی ٹوئٹر پر ایک تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ صوابی کے معروف شاعر تسکین مانیروال جو مڈل سکول میں میرے استاد بھی تھے، آج ہمیشہ کے لئے ہم سے رخصت ہو گئے، اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔

ٹوئٹر پر معاون خصوصی برائے اطلاعات بیر سٹر محمد علی سیف کے نام سے منسوب اکاونٹ سے کئے گئے ٹویٹ میں لکھا گیا ہے کہ پشتو کے مشہور شاعر تسکین مانیروال کی رحلت کا سن کر افسوس ہوا، اپنی تسکین افزا شاعری کی بدولت ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے، غم کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندان کے ساتھ ہوں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button